ہنگو میں دو دھماکے: چیک پوسٹ تباہ، ایس پی آپریشنز اور 2 پولیس اہلکار شہید
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
ہنگو میں پولیس کی گاڑی کے قریب دھماکے سے ایس پی آپریشنز سمیت 3 اہلکار شہید ہو گئے۔پولیس حکام کے مطابق دہشت گردوں نے پہلے ہنگو کے علاقے غلمینا میں پولیس چیک پوسٹ کو بارودی مواد سے اڑایا تاہم اس میں کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔پولیس کے مطابق دھماکے کے بعد جب ایس پی آپریشنز اسد زبیر دیگر اہلکاروں کے ہمراہ جائے وقوعہ پر جا رہے تھے تو درابن کے مقام پر پولیس کی گاڑی کو بارودی مواد سے نشانہ بنایا گیا۔ڈی ایس پی خانزیب مہمند کے مطابق دھماکے میں ایس پی اسد زبیر اور دو پولیس اہلکار شہید ہو گئے جبکہ دو اہلکار زخمی بھی ہوئے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میں شہید اور زخمی ہونے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال ہنگو منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ علاقے میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہنگو میں پولیس گاڑی کے قریب دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والےایس پی آپریشن اسد زبیر سمیت 3پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا۔محسن نقوی نے شہداء کے لواحقین سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہید ایس پی اسد زبیر اور دونوں پولیس اہلکاروں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پولیس اہلکار میں پولیس ایس پی
پڑھیں:
کراچی: فلیٹ میں مردہ ملنے والی ماں بیٹی، بہو کا پوسٹ مارٹم مکمل، بیٹے، گھرکےسربراہ کاکردارمشکوک قرار
گلشن اقبال میں رہائشی اپارٹمنٹ کے فلیٹ سے ماں بیٹی اوربہوکی پراسرارہلاکتوں اور بیٹے کا بیہوشی کی حالت میں ملنے کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، ہلاک تینوں خواتین کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق گلشن اقبال بلاک ون میں واقع رہائشی اپارٹمنٹ کے فلیٹ سے ماں بیٹی اوربہوکی پراسرارہلاکتوں کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
رات گئے ہلاک ماں بیٹی اور بہنوکا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا جس کے بعد تینوں لاشیں چھیپا ویلفیئر کےسرد خانے منتقل کردی گئیں۔
پولیس سرجن ڈاکٹرسمیعہ طارق کے مطابق پوسٹ مارٹم کے دوران خون سمیت مختلف اعضاء سے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں حاصل کیے جانے والے نمونوں کو لیباٹری بھجوادیا گیا ہے اموات کی اصل وجہ فل الحال ریزرورکھی گئی ہے۔
لیباٹری رپورٹس آنے کے بعد اصل وجہ موت کا تعین ہوکا، بظاہر تینوں لاشوں پرتشدد کا کوئی نشان نہیں ہے۔
دوسری جانب پولیس نے واقعے کا مقدمہ قتل کی دفعہ کے تحت سرکار مدعیت میں درج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
پولیس حکام کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں بے ہوشی کی حالت میں ملنے والے بیٹے اور گھرکے سربراہ کا کردارمشکوک پایا گیا ہے۔
خواتین کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرواکرنمونے فارنزک جانچ کے لئے بھیج دئیے ہیں پولیس کی ٹیمیں فارنزک ایکسپرٹس کے ہمراہ ایک بار پھر فلیٹ کا دورہ کریں گی۔
فلیٹ سےبے ہوشی کی حالت میں ملنے والے نوجوان یاسین کی حالت بھی خطرے سے باہر ہے تاہم نوجوان بیان دینے کے قابل نہیں ہے۔
گھر کے سربراہ اقبال کا ابتدائی بیان قلمبند کرلیا ہے جس میں کئی شکوک و شبہات ہیں، پولیس حکام کے مطابق فلیٹ میں بہوماہا کی ہلاکت تقریباً 72 قبل ہوچکی تھی مگرکسی نے پولیس یا رشتےد اروں کواطلاع نہیں دی، سب سے آخرمیں گذشتہ روزبیٹی ثمرین کی موت واقع ہوئی۔
شبہ ہے کہ زہریلی دوا کھانے یا پینے سے خواتین کی اموات ہوئیں،حتمی وجہ کیمکل ایگزامن رپورٹ آنے پرمعلوم ہوگی۔
پولیس حکام کے مطابق گھر کا سربراہ اقبال اسی فلیٹ میں رہائش پذیر تھا اورگھر کے سربراہ اقبال نے اپنی بہن زرینہ کوفون کرکے اموات کے بارے میں بتایا، اقبال نے اپنی بہن کو واقعہ کے تین روز بعد فون کرکے بتایااطلاع ملنے پر زرینہ نے اپنے بھائی اسلم کو آگاہ کیا۔
اسلم نے فلیٹ پرپہنچ کر 15 مددگار پر کال کی، پولیس کے پہنچنے پرگھر کا دروازے کھلوایا گیا، تینوں خواتین کی لاشیں مختلف کمروں سے بیڈ سے ملیں تھیں اور ایسا محسوس ہوا کہ تینوں خواتین کی موت سوتے ہوئے ہوئی۔
گھر کے سربراہ کے مطابق ان کی بہو مبینہ طور پرحاملہ تھی اوراس کا میکا اسلام آباد میں ہے مذکورہ فیملی چند روز قبل ہی رہائشی اپاٹمنٹ میں منتقل ہوئی تھی، اس سے قبل مذکورہ فیملی رنچھوڑلائن میں مقیم تھی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اورپولیس رہائشی عمارت کے مکینوں اور چوکیداروں کے بیانات قلمبند کریگی۔
واضح رہے کہ اتوارکی شام رہائشی فلیٹ سے52 سالہ ثمینہ اس کی بیٹی19سالہ ثمرین اور22 سالہ بہوماہا کی لاشیں اوربیٹا30سالہ یاسین بہیوشی کی حالت میں ملا تھا۔