نماز پڑھ کر بھی نماز برائیوں سے نہیں بچا رہی تو انسان اپنے اعمال پر نظر ثانی کرے، مولانا ضیاءالحسن نجفی
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
جامع مسجد علی حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے ممتاز عالم دین کا کہنا تھا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی ہی ہمارے لیے نمونہ عمل ہے، اصل انسان کے اخلاقیات ہیں، بد خلق کی عبادت اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ جامع مسجد علی حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر ماڈل ٹاون میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے مولانا ضیاءالحسن نجفی نے کہا ہے کہ فلسفہ نماز برائی اور بے حیائی سے نجات دیتی ہے، اگر کوئی شخص نماز پڑھ کر بھی برائیوں سے نہیں بچ رہا تو وہ اپنے اعمال پر نظر ثانی کرے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی ہی ہمارے لیے نمونہ عمل ہے۔ اصل انسان اخلاقیات ہیں، بد خلق کی عبادت اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گی۔ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت اور ان کی 63 سالہ زندگی کا نچوڑ حسن اخلاق ہے، اسلام کی تمام تعلیمات انسان کی اخلاقی پہلو کے گرد گھومتی ہے۔ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں ہر انسان کی قیمت وہ ہے جو اچھائی کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگ صفین سے واپسی پر امام علی علیہ السلام نے اپنے فرزند امام حسن علیہ السلام کے نام ایک مکتوب لکھا، جس میں اصول و اقدار علم اخلاق تحریر کی ہیں اور یہ ایسا مکتوب ہے کہ سونے کے پانی سے لکھا جائے تو بھی حق ادا نہ ہوگا۔ مولانا ضیاءالحسن نجفی نے کہا حضرت سلمان فارسی کو حکیم لقمان علیہ السلام کی طرح قرار دیا گیا ہے، جن کے اعزاز میں ”مِنا اہلبیت “جیسی حدیث آئی کہ سلمان میرے اہلبیتؑ میں سے ہیں اور حضرت عمار بن یاسر، ابوذر غفاری اور مقداد اخلاقیات سے پُر شخصیات تھیں، قرآن انسان کیلئے نمونہ حیات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قران کی رو سے معاشرے کی اصلاح کریں اور اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا کہ ہم نے رسولوں کو بھیجا ہے تاکہ لوگوں کے درمیان عدل و انصاف قائم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں دو قانون ہو جائیں، امیروں اور غریبوں کیلئے مختلف قانون معاشرے کی تباہی کیلئے کافی ہے۔ اور یہی کچھ پاکستان میں ہمیں نظر آ رہا ہے، پاکستان آزاد ہوئے 78 سال ہو چکے ہیں، لیکن ہم کہاں ہیں؟ ہمارے بعد آزاد ہونیوالے ممالک پاکستان سے زیادہ ترقی کر چکے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس دو قانون ہیں، لوگوں کی ریاستی امور میں رائے، خواہشات اور وقتی فیصلے کی وجہ سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا ظلم کی مختلف اقسام ہیں، طاقتور کا ماتحت پر ظلم، شوہر کا زوجہ پر ظلم، انسان کا اپنے نفس پر ظلم اور حکمرانوں کا عوام پر ظلم اور ظلم کر کے مظلوم کے مال کو تو ظالم لے سکتا ہے لیکن اللہ ظالم کی نیکیاں مظلوم کے حوالے کر دیتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علیہ السلام کا کہنا تھا نے کہا
پڑھیں:
ملک اس وقت انتشار کی سیاست کا متحمل نہیں، مولانا مقصود قاسم قاسمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251208-08-17
اسلام آباد (آن لائن) پاکستان کے معتبر علما نے فتنہ پروری پر مبنی سیاسی بیانیہ قوم پر مسلط کرنے والے عناصر کو مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک اس وقت انتشار کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا اور انتشار پھیلانے والوں سے بھی گزارش ہے کہ انتشار کی سیاست کو چھوڑ کر ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔پاکستان کے معروف عالمِ دین مولانا مقصود قاسم قاسمی کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک عظیم ملک ہے اور اس ملک کی حفاظت ہم سب کا فرض ہے، جو لوگ ملک کے اندر فساد اور جھوٹ پر مبنی انتشار پھیلانا چاہ رہے ہیں، ان کو روکنا ناگزیر ہے۔