جارجیا: غیرقانونی طور پر یورینیم خریدنے کی کوشش میں 3 چینی باشندے گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
جارجیا کی داخلی سیکیورٹی سروس نے دارالحکومت تبلیسی میں3 چینی شہریوں کو گرفتار کر لیا، جو مبینہ طور پر دو کلوگرام تابکار مادہ، یعنی یورینیم، غیر قانونی طور پر خریدنے کی کوشش کر رہے تھے۔
برطانیہ کے خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ریاستی سیکیورٹی سروس کے نائب سربراہ نے بتایا کہ گرفتار افراد نے یورینیم کو 4 لاکھ ڈالر میں خرید کر روس کے راستے چین منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ تابکار مادہ تھا، تاہم اس خریداری کے مقصد کی مزید تفصیلات نہیں دی گئیں۔
سیکیورٹی اہلکاروں نے یہ بھی کہا کہ ملزمان پر ایسے الزامات عائد کیے گئے ہیں جن کے تحت انہیں زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
سوویت یونین کے 1991 میں خاتمے کے بعد جارجیا میں موجود تابکار مواد کی سیکیورٹی ایک اہم مسئلہ بنی رہی ہے۔ گزشتہ چند دہائیوں میں یہاں تابکار مواد کی غیر قانونی خرید و فروخت کے متعدد سنگین واقعات سامنے آئے ہیں۔
رواں سال جولائی میں بھی جارجیا نے ایک جارجیائی اور ایک ترک شہری کو گرفتار کیا تھا، جن پر تابکار مادہ غیر قانونی طور پر خریدنے، رکھنے اور تلف کرنے کے الزامات لگائے گئے تھے۔ قومی سیکیورٹی سروس کے مطابق، یہ مواد ایک مہلک بم بنانے کے لیے استعمال ہو سکتا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چمن، سی ٹی ڈی کی کارروائی، 6 اینٹی ٹینک دھماکہ خیز مواد برآمد
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق خفیہ اطلاع پر کارروائی میں بارودی مواد برآمد کر لیا گیا، جسے تخریب کار اندرون بلوچستان منتقل کرکے دہشتگردی کی کارروائیاں کرنا چاہتے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے روز پاک افغان سرحد کے قریب چمن کے علاقے میں خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے چھ اینٹی ٹینک بارودی سرنگیں اور دھماکا خیز مواد برآمد کر لیا۔ سی ٹی ڈی کے ترجمان کے مطابق تخریب کار یہ بارودی مواد اندرون بلوچستان منتقل کرکے دہشت گردی کی کارروائیاں کرنا چاہتے تھے۔ خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر سی ٹی ڈی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے بڑے دہشت گرد منصوبے کو ناکام بنا دیا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ ملزمان نے دھماکا خیز مواد ایک دور افتادہ مقام پر چھپا رکھا تھا۔ کارروائی کے دوران کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، جبکہ برآمد شدہ مواد کو فارنزک معائنے کے لیے تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ سی ٹی ڈی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے واقعے کی جامع تحقیقات شروع کر دی ہیں، تاکہ دہشت گرد نیٹ ورک تک پہنچا جاسکے۔