ایس آئی یو کی حراست میں نوجوان دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر ِ قائد میں ایک بار پھرپولیس کی حراست سوالیہ نشان بن گئی، اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کی تحویل میںکم عمر نوجوان عرفان کی موت نے شہریوں میں غم و غصہ پھیلا دیا۔ذرائع کے مطابق ایس آئی یو اہلکاروں نے عرفان کو حساس مقامات کی تصویریں لینے کے شبے میں گرفتار کیا تھا۔ عرفان کے ساتھ موجود تین ساتھیوں کو بھی حراست میں لیا گیا، تاہم انہیں تفتیش کے بعد رہا کر دیا گیا۔اہلِ علاقہ اور لواحقین کے مطابق پولیس نے عرفان پر جسمانی تشدد، شدید ذہنی دباؤ اور خوف طاری کیا، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہو ا۔پولیس ذرائع کے مطابق شام سات بجے لاش جناح اسپتال لائی گئی، مگر ایم ایل او نے پوسٹ مارٹم سے انکار کر دیا، جس کے بعد اہلکار لاش واپس لے گئے۔ جمعرات کو دوبارہ پوسٹ مارٹم کی کوشش کی گئی، تاہم جمعہ کی صبح مجسٹریٹ کی نگرانی میں میڈیکل بورڈ نے پوسٹ مارٹم مکمل کیا۔ابتدائی رپورٹ کے مطابق عرفان کے جسم پر تشدد کے سات بڑے نشانات پائے گئے،سر، چہرے، کمر اور نازک اعضا پر واضح زخم موجود تھے۔ تاہم موت کی حتمی وجہ کیمیکل ایگزامینیشن رپورٹ کے بعد معلوم ہوسکے گی۔پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی رپورٹ میں موت کی وجہ دل کا دورہ قرار دی گئی تھی، جبکہ بعد ازاں جسم پر نشانات کو لاش کے تاخیر سے اسپتال لائے جانے کا نتیجہ بتایا گیا۔ ایس آئی یو حکام نے کہا ہے کہ اگر غفلت یا غیر قانونی تشدد ثابت ہوا تو اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔واقعے کے بعد تین اے ایس آئی سمیت سات اہلکار معطل کر دیے گئے جبکہ انکوائری جاری ہے۔دوسری جانب اہلخانہ نے پولیس کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے اپنی مدعیت میں جھوٹی ایف آئی آر درج کی ہے۔انہوں نے پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل اور اغوا کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایس ا ئی یو کے مطابق کے بعد
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ کے ایل ایچ آر دورے میں پروٹوکول کی خلاف ورزی، ڈاکٹر کو شوکاز نوٹس جاری
پشاور:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے لیڈی ریڈنگ اسپتال (ایل ایچ آر) کے دورہ ایمرجنسی کے دوران پروٹوکول اور کوآرڈینیشن کی مبینہ خلاف ورزی پر اسپتال انتظامیہ نے متعلقہ ڈاکٹر سے وضاحت طلب کر لی۔
دورہ اس وقت کیا گیا جب وزیراعلیٰ دہشت گردی سے متاثرہ اہلکاروں کی عیادت کے لیے اسپتال پہنچے۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق ڈاکٹر دورے کے دوران حالات کے مطابق مناسب انتظامات کرنے میں ناکام رہے۔
انتظامیہ نے مؤقف اختیار کیا کہ متعلقہ ڈاکٹر نے نہ اپنا تعارف کروایا اور نہ ہی وزیر اعلیٰ کو ضروری بریفنگ فراہم کی، جو کہ اسپتال پروٹوکول کے بنیادی تقاضوں کے منافی ہے۔
انتظامیہ کے مطابق یہ عمل ’’پروٹوکول اور کوآرڈینیشن کی سنگین خلاف ورزی‘‘ ہے، جس پر ڈاکٹر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آئندہ تین روز کے اندر اپنی پوزیشن واضح کریں۔
اس سلسلے میں اسپتال انتظامیہ نے متعلقہ ڈاکٹر کو باقاعدہ شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔