امریکا کا سابق ایگزیکٹو پر روس کو خفیہ معلومات فروخت کرنے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
امریکی پراسیکیوٹرز نے ایک سابق ایگزیکٹو پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے سرکاری معاہدوں کے تحت سائبر انٹیلیجنس ٹولز تیار کرنے والی کمپنیوں کے تجارتی راز روس کو 13 لاکھ ڈالر میں فروخت کیے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی نژاد امریکی دفاعی ماہر ایشلے ٹیلس خفیہ دستاویزات غیر قانونی طور پر رکھنے کے الزام میں گرفتار
انٹرنیشنل میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ واشنگٹن میں دائر دستاویزات کے مطابق، پیٹر ولیمز نامی شخص نے اپریل 2022 سے جون 2025 کے دوران 2 نامعلوم کمپنیوں کے 8 تجارتی راز چرائے اور انہیں روس میں مقیم خریدار کو فروخت کرنے کی کوشش کی۔
دستاویزات میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ولیمز کس کمپنی میں کام کرتا تھا، تاہم برطانوی کاروباری ریکارڈز کے مطابق وہ اکتوبر 2024 سے 21 اگست 2025 تک ایل تھری ہیرس ٹرینچنٹ (L3Harris Trenchant) نامی کمپنی کا جنرل منیجر رہا، جو دفاعی کنٹریکٹر ایل تھری ہیرس کی ذیلی کمپنی ہے۔ یہ کمپنی قومی سلامتی کے مقاصد کے لیے ہیکنگ ٹولز تیار کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ انتظامیہ نے مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے قتل سے متعلق ہزاروں خفیہ دستاویزات جاری کر دیں
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ ولیمز نے فروخت سے 13 لاکھ ڈالر کمائے اور اس رقم سے واشنگٹن ڈی سی میں ایک گھر، گھڑیاں اور قیمتی زیورات خریدے۔ عدالت نے ان تمام اثاثوں کی ضبطی کی درخواست دی ہے۔
ٹیک کرنچ کی رپورٹ کے مطابق ایل تھری ہیرس ٹرینچنٹ اس وقت ہیکنگ ٹولز کے افشا ہونے کے معاملے کی داخلی تحقیقات کر رہی ہے۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق پیٹر ولیمز کی فردِ جرم عائد کرنے اور ممکنہ پلی بارگین کی سماعت 29 اکتوبر کو مقرر کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا خفیہ دستاویز روس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا خفیہ دستاویز کے مطابق
پڑھیں:
امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن، فوجیوں کی تنخواہیں امدادی فنڈ سے ادا کرنے کا فیصلہ
امریکی حکومت نے شٹ ڈاؤن کے باعث فوجی اہلکاروں کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے امدادی رقم استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ ان کے ایک قریبی دوست نے130 ملین ڈالر کی خطیر رقم فوجی اہلکاروں کی تنخواہوں کے لیے فراہم کی ہے۔
رپورٹس کے مطابق ری پبلکن اورڈیموکریٹ ارکان کے درمیان نئے مالیاتی بجٹ پر اختلافات برقرار ہیں، جس کے باعث امریکی حکومت یکم اکتوبر سے شٹ ڈاؤن کا شکار ہے۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کے نتیجے میں ہزاروں وفاقی ملازمین اور فوجی اہلکاروں کی تنخواہوں میں تاخیر ہو رہی ہے، جبکہ کئی سرکاری ادارے جزوی طور پر بند ہو چکے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر سیاسی جماعتوں کے درمیان بجٹ پر جلد اتفاق نہ ہوا تو شٹ ڈاؤن کے اثرات امریکی معیشت اور قومی سلامتی پر مزید گہرے ہو سکتے ہیں۔