حکومت کا گیس سیکٹر میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
اسلام آباد:
گیس مارکیٹ میں نجی شعبے کی شمولیت کے بعد حکومت نے گیس یوٹیلیٹیز کو کمرشل بنیادوں پر چلانے کیلیے بڑے پیمانے پر ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا فیصلہ کر لیا ہے۔
نئے گیس فیلڈز سے نجی شعبے کیلیے گیس کا حصہ 10 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کر دیا گیا جس کے بعدمارکیٹ میں مسابقت پیدا ہونے کی توقع ظاہرکی جارہی ہے۔
اس سے قبل ملک میں صرف دوسرکاری کمپنیوں کے ذریعے ہی گیس کی ترسیل و تقسیم ہوتی تھی۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے اوگرا کو ہدایت کی ہے کہ وہ گیس کمپنیوں کیلیے فکسڈ ایسٹ ریٹرن فارمولا ختم کر کے نیا ڈھانچہ تیار کرے۔
اوگرا کی جانب سے اس مقصد کیلیے کے پی ایم جی کے کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، جو رواں ماہ کے آخر تک اپنی رپورٹ جمع کرائیں گے۔
مزید برآں پیٹرولیم ڈویژن بھی عالمی بینک کے تعاون سے گیس سیکٹرکی مجموعی ری اسٹرکچرنگ پر کام کر رہاہے۔
فی الحال سرکاری گیس کمپنیاں ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی اپنی بڑھتی ہوئی پائپ لائن نیٹ ورک کی وجہ سے منافع میں اضافہ کر رہی ہیں، جس کا بوجھ صارفین پر پڑتا ہے۔
ایس این جی پی ایل کے آپریٹنگ اخراجات 2019-20 میں 66 ارب روپے سے بڑھ کر 2023-24 میں 94 ارب روپے ہو چکے ہیں، جبکہ منافع 19 ارب سے بڑھ کر 38.
حالانکہ گیس دستیابی مسلسل کم ہورہی ہے، صنعتی صارفین طویل عرصے سے فکسڈ ریٹرن فارمولے پر تنقید کرتے آئے ہیں۔
ان کامؤقف ہے کہ نیٹ ورک کے پھیلاؤ سے کمپنیوں کے منافع میں اضافہ، جبکہ گیس دستیابی میں کمی ناانصافی ہے۔
نجی شعبہ نہ صرف یو ایف جی کیلیے یکساں بینچ مارک کا مطالبہ کر رہا ہے، بلکہ کمپنیوں کے تنظیمی ڈھانچے کی از سرِ نو تشکیل اور ٹرانسمیشن، ڈسٹری بیوشن اورسیلز کیلیے الگ اکاؤنٹنگ سسٹم کی بھی سفارش کررہا ہے۔
ان کے مطابق ایسٹ بیسڈ ریٹرن کے بجائے فی ایم ایم بی ٹی یو مقررہ مارجن نافذ کیا جائے، گیس سیکٹرمیں کراس سبسڈی طویل عرصے سے بڑا مسئلہ رہی ہے۔
گھریلو صارفین کیلیے کم نرخ برقراررکھنے کیلیے صنعتی اورکمرشل صارفین پر زیادہ قیمتیں لگائی جاتی رہی ہیں،جس پر صنعت شدید اعتراض کرتی ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے بھی حکومت پرزور دیتے رہے ہیں کہ کراس سبسڈی کا نظام ختم کیا جائے، حکومت نے 2026 تک گھریلو صارفین کیلیے کراس سبسڈی ختم کر کے پاور سیکٹرکی طرز پر براہِ راست سبسڈی ماڈل متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ سبسڈی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے آمدنی کی بنیاد پرفراہم کی جائیگی،اس مقصد کیلیے بھی کے پی ایم جی کی خدمات حاصل کی گئی ہیں،جبکہ خصوصی گروپ کراس سبسڈی کے متبادل نظام پر کام کر رہا ہے۔
اس وقت گھریلو صارفین 150 ارب روپے سے زائد کراس سبسڈی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، جس کا بوجھ صنعتی، کمرشل اورکیپٹو پاور صارفین پر ڈالا جاتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کراس سبسڈی ارب روپے
پڑھیں:
سندھ حکومت نے تمام کاموں کی ای ٹینڈرنگ کا فیصلہ کیا ہے، شرجیل میمن
فائل فوٹوسندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے تمام کاموں کی ای ٹینڈرنگ کا فیصلہ کیا ہے، سندھ بھر میں اب پبلک پروکیورمنٹ، ٹینڈرز اور سرکاری کانٹریکٹس الیکٹرونکلی ہوں گے۔
گزشتہ روز کراچی میں پیش آئے افسوس ناک واقعے پر شرجیل میمن نے کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں، کل پیپلز بس سروس کے شیشے بھی توڑے گئے، کلچر ڈے بالکل منائیں، لیکن ایسا کوئی کام نہ کریں جس سے دوسروں کو تکلیف ہو۔
شرجیل میمن نے پی ٹی آئی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی بہنیں بھارتی میڈیا کو انٹرویو دے رہی ہیں، بھارت ماضی میں پی ٹی آئی کو فنڈ بھی کرتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ جمہوری روایات چلتی رہیں، لیکن کوئی جماعت ریڈ لائن کراس نہ کرے، بانی پی ٹی آئی کی پارٹی نے ابھی تک مارشل لاء نہیں دیکھے، پیپلز پارٹی کی پوری کی پوری لیڈرشپ نے جمہوریت کیلئے جان کے نذرانے دیے، شہید بھٹو کا عدالتی قتل ہوا، پیپلز پارٹی نے کبھی اداروں پر حملے نہیں کیے۔