—فائل فوٹو

بلوچستان کے ضلع نوشکی میں تھانے پر گرینیڈ حملہ ہوا ہے جبکہ خیبر پختون خوا کے ضلع بنوں کی زیرِ تعمیر بلڈنگ میں دھماکا ہوا ہے۔

نوشکی پولیس کے مطابق نوشکی میں پولیس تھانے پر نامعلوم ملزمان نے دستی بم سے حملہ کر دیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس دستی بم حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

گوادر میں گھر پر دستی بم حملہ، 3 افراد زخمی

گوادر میں ایک گھر پر دستی بم سے حملہ کیا گیا جس میں 3 افراد زخمی ہو گئے۔

نوشکی پولیس کے مطابق ملزمان دستی بم تھانے پر پھینکنے کے بعد فرار ہو گئے جن کی تلاش جاری ہے۔

دوسری جانب بنوں کے علاقے نوڑر میں زیرِ تعمیر بلڈنگ میں بارودی مواد کا دھماکا ہوا ہے۔

بنوں پولیس کے مطابق اس دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ نامعلوم افراد نے بارودی مواد بلڈنگ میں چھپا رکھا تھا۔

بنوں پولیس نے بتایا ہے کہ ملزمان کی تلاش میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بلڈنگ میں تھانے پر دستی بم ہوا ہے

پڑھیں:

پولیس مقابلے میں ہلاک ہونیوالے افراد اغواء کار تھے، کوئٹہ پولیس

ایس ایس پی عمران قریشی کے مطابق ہلاک ہونیوالے افراد کی شناخت کے بعد تحقیقات شروع کی گئیں، جن سے انکشاف ہوا کہ تینوں اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث تھے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز فائرنگ میں ہلاک ہونے والے تین افراد اغواء کار تھے۔ پولیس کے مطابق بروری پولیس اسٹیشن کی حدود میں تین مشتبہ افراد فائرنگ کے تبادلے کے دوران ہلاک ہوئے۔ جائے وقوعہ سے اسلحہ اور وہ گاڑی بھی برآمد کی گئی، جو اغواء کی وارداتوں میں استعمال کی جاتی تھیں۔ ایس ایس پی سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ عمران قریشی نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے ملزمان کی شناخت کے بعد تحقیقات شروع کی گئیں، جن سے انکشاف ہوا کہ تینوں اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اغواء کاروں کے دو ساتھی فائرنگ کے دوران موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے، جبکہ ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا۔ ایس ایس پی کے مطابق ہلاک ہونے والے دو ملزمان کی شناخت نواب علی اور احمد سلطان کے نام سے ہوئی جبکہ تیسرے ملزم کی شناخت کے لیے نادرا کی مدد لی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس ریکارڈ اور تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ یہ تینوں ملزمان کوئٹہ پولیس کو متعدد اغواء کے مقدمات میں مطلوب تھے اور ایک اغواء برائے تاوان کے گروہ کا حصہ تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اس گروہ نے گوادر یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے ڈرائیور عبدالرازق کو اغواء کیا تھا، جسے 16 لاکھ روپے تاوان وصول کرنے کے بعد رہا کیا گیا۔ اسی گروہ نے قلعہ عبداللہ کے تاجر بشیر احمد کو 80 لاکھ روپے تاوان کے عوض، جبکہ کوئٹہ کے رہائشی عرفان بیگ کو ایک کروڑ روپے تاوان لینے کے بعد چھوڑا تھا۔ ایس ایس پی کے مطابق ہلاک ملزمان کے خلاف تھانہ صدر میں دو، جناح ٹاؤن میں تین، اور انڈسٹریل پولیس اسٹیشن میں ایک مقدمہ درج تھا۔ انہوں نے کہا کہ سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کیس کی مزید تفتیش کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پولیس مقابلے میں ہلاک ہونیوالے افراد اغواء کار تھے، کوئٹہ پولیس
  • ہنگو؛ پولیس چیک پوسٹ پر مسلح افراد کی فائرنگ، اہلکار زخمی، حملہ آور ہلاک
  • بنوں: شادی کی تقریب میں 2 گروپوں میں فائرنگ، 3 افراد جاں بحق
  • کراچی، 16 سالہ طالبہ اغوا، 25 روز میں بازیاب نہ ہوسکی، ملزمان کا گھر پر حملہ اور تاوان کا مطالبہ
  • کوئٹہ میں پولیس پارٹی پر حملہ، کارروائی کے دوران تین ملزمان ہلاک
  • سرگودھا: درجنوں افراد کا زمیندار کے گھر پر دھاوا، خواتین پر تشدد، ملزمان گھر سے لوٹ مار کر کے فرار
  • خضدار، تعمیراتی کمپنی کے کیمپ پر حملہ، 18 مزدور اغواء
  • خضدار میں سڑک تعمیر کرنے والے مزدوروں پر مسلح افراد کا حملہ، 13 مزدور اغوا
  • لاہور میں نامعلوم افراد نے گھر میں گھس کر شہری کو قتل کردیا