data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی تنظیم سلام نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کا سب سے بڑا کاروباری گروپ ٹاٹا غزہ میں اسرائیلی مظالم میں شریک ہے، جو فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کے لیے ہتھیار، مشینری اور ڈیجیٹل نظامِ فراہم کر رہا ہے۔سلام نیو یارک میں قائم ایک جنوبی ایشیائی سیاسی تنظیم ہے جس کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹاٹا گروپ کی مختلف ذیلی کمپنیاں، جیسے ٹاٹا ایڈوانسڈ سسٹمز لمیٹڈ (TASL)، ٹاٹا موٹرز اور ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز (TCS)، اسرائیل کو فوجی سازوسامان، بکتر بند گاڑیاں اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر فراہم کر رہی ہیں، جو فلسطینی عوام کے خلاف کارروائیوں میں استعمال ہو رہے ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹاٹا کے منصوبے محض کاروباری نہیں بلکہ اسرائیلی قبضے اور جبر کے نظام کا فعال حصہ ہیں، جو غزہ میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں معاون کردار ادا کرتے ہیں۔TASL نے اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کے ساتھ گہرے تعلقات قائم کیے ہیں اور وہ میزائل سسٹمز، جنگی طیاروں کے پرزے، اور نگرانی کے آلات کی مشترکہ تیاری میں مصروف ہے، اس کے علاوہ کمپنی F-21 لڑاکا طیاروں اور مڈ رینج سرفیس ٹو ایئر میزائل سسٹمز (MRSAM) جیسے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جنہیں بعد میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔رپورٹ کے مطابق ٹاٹا موٹرز اسرائیلی فوج کو زمینی کارروائیوں کے لیے فوجی گاڑیوں کے ڈھانچے فراہم کرتی ہے، جب کہ TCS اسرائیل کے حکومتی اور بینکاری نظام کو ڈیجیٹل سہولتیں فراہم کر رہی ہے، جو مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیاں آباد کرنے میں مددگار ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹاٹا گروپ کے یہ منصوبے محض تجارتی نہیں بلکہ اسرائیل کے قبضے، نگرانی اور جبر کے ڈھانچے کا فعال حصہ ہیں، جس سے فلسطینی عوام پر ریاستی تشدد اور مظالم کو تقویت ملتی ہے۔سلام کی رپورٹ میں انڈیا اور اسرائیل کے تعلقات پر بھی بات کی ہے اور کہا ہے کہ یہ تعلق محض دفاعی تعاون نہیں بلکہ ایک گہرا نظریاتی اور سیاسی اتحاد ہے جو گزشتہ 50 برس میں منظم طور پر پروان چڑھا ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رپورٹ میں

پڑھیں:

ایرانی انٹیلی جنس کی ویڈیو نے اسرائیل میں تہلکہ مچا دیا

اخبار یدیعوت آحارانوت نے بھی اپنی ویب سائٹ پر اس بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی اور ایران کی وزارتِ اطلاعات کی ویڈیو کو بھی شامل کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا: ایران نے دعویٰ کیا کہ اس نے اپنے ایجنٹوں کو اسرائیلی فوج کے فارسی زبان کے ترجمان، نمایاں شخصیات، اور ایرانی نژاد صحافیوں کے گھروں کی تصاویر لینے کے لیے بھیجا اور اس طرح ان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجائی اسلام ٹائمز۔ ایران کی وزارتِ اینٹیلجنس کی جانب سے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں واقع ایران مخالف ٹیلی ویژن نیٹ ورک ایران انٹرنیشنل کے ایجنٹوں کی ویڈیو کی اشاعت نے صیہونی رژیم کے مین سٹریم میڈیا میں طوفان برپا ہے۔ حال ہی میں ایرانی اینٹیلی جنس نے ایران مخالف چینل کی عمارت اور ایجنٹوں کی رہائشگاہوں کی ویڈیو جاری کی تھی جس کے بعد صیہونی ریاست میں تھرتھلی مچ گئی ہے۔ تسنیم خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی اخبار معاریو نے اس حوالے سے ایک رپورٹ میں لکھا: ایران کی وزارتِ اطلاعات نے "ایران انٹرنیشنل" کے اسرائیل میں واقع عمارت کی تصاویر شائع کیں اور ان مکانات کی تصاویر بھی دکھائیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اس نیٹ ورک کے ملازمین اور ماہرین کی رہائش گاہیں ہیں۔ اس عبرانی زبان کے میڈیا نے اعتراف کیا کہ ان تصاویر کی اشاعت نے شاباک (اسرائیل کی جنرل سیکیورٹی سروس) کو اس معاملے کی خصوصی تحقیقات شروع کرنے پر مجبور کیا، خاص طور پر ان افراد کے حوالے سے جن کی معلومات اس ویڈیو میں شائع کی گئیں، جن میں بابک اسحاقی، ایک اسرائیلی صحافی اور کمال بنحاسی، اسرائیلی فوج کے فارسی زبان کے ترجمان شامل ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا: ایران کی وزارتِ اطلاعات نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں اعلان کیا گیا کہ اس نے اسرائیل میں ایران انٹرنیشنل کے دفتر کی شناخت کر لی ہے۔ اس رپورٹ میں اس نیٹ ورک کے ملازمین اور ماہرین کے رہائشی مکانات کی تصاویر بھی شائع کی گئیں۔ ایران کی وزارتِ اینٹیلی جنس کے بیان کے مطابق، اس نیٹ ورک کے ساتھ تعاون کرنے والے کئی ملازمین یا افراد کی شناخت کر لی گئی ہے۔ وزارت نے اس ٹیلی ویژن نیٹ ورک کو ایران کا دشمن قرار دیا اور اس کے ملازمین کی رہائش گاہوں کے بارے میں معلومات اپنے ناظرین کے ساتھ شیئر کیں۔ اس میڈیا نے اعتراف کیا کہ اگرچہ ایران کی وزارتِ اطلاعات نے ان افراد کے بارے میں مزید یا تفصیلی معلومات فراہم نہیں کیں، لیکن محض ان کے رہائشی مقامات کی تصاویر کی اشاعت نے اسرائیل میں ردعمل پیدا کیا اور شاباک کو اس سلسلے میں تحقیقات شروع کرنے پر مجبور کیا۔

اسی تناظر میں، اخبار یدیعوت آحارانوت نے بھی اپنی ویب سائٹ پر اس بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی اور ایران کی وزارتِ اطلاعات کی ویڈیو کو بھی شامل کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا: ایران نے دعویٰ کیا کہ اس نے اپنے ایجنٹوں کو اسرائیلی فوج کے فارسی زبان کے ترجمان، نمایاں شخصیات، اور ایرانی نژاد صحافیوں کے گھروں کی تصاویر لینے کے لیے بھیجا اور اس طرح ان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجائی۔ ان افراد کو ذاتی طور پر بھیجے گئے پیغامات میں کہا گیا: "دہشت گرد نیٹ ورک ایران انٹرنیشنل کے ساتھ تعاون بند کریں، ہم آپ کی رہائش گاہ کو جانتے ہیں، یہ آخری وارننگ ہے۔"  یدیعوت آحارانوت نے مزید لکھا: یہ رپورٹ گزشتہ بدھ کو ایرانی میڈیا میں شائع ہوئی، جس میں ایرانی نژاد اسرائیلی صحافیوں اور ماہرین کو مخاطب کیا گیا اور ان کے گھروں کی تصاویر شائع کر کے ان کے لیے واضح پیغام بھیجا گیا۔ اس ویڈیو میں شائع کی گئی تصاویر میں سے ایک ایران انٹرنیشنل کے اسرائیل میں واقع دفتر کی عمارت کی تھی۔  

اس میڈیا کے مطابق، ایران انٹرنیشنل کے صحافی بابک اسحاقی، تل ابیب میں مقیم ماہر جاودانفر، فارسی زبان کے ماہر منشے عامر، اور اسرائیلی فوج کے فارسی زبان کے ترجمان کمال بنحاسی کے بارے میں تصاویر اور معلومات کی اشاعت ان کے لیے براہ راست خطرہ تصور کی جاتی ہے کہ "آپ ایران کے اہداف کی فہرست میں ہیں۔"  یدیعوت آحارانوت نے اپنی رپورٹ کے ایک اور حصے میں اعتراف کیا: ایرانیوں نے ایسی تصاویر بھی شائع کیں جو بتاتی ہیں کہ ایرانی ایجنٹوں نے ان افراد کی عمارتوں اور اپارٹمنٹس کی تصاویر لیں۔ ان تصاویر کے ساتھ ان افراد کو پیغام دیا گیا کہ "ہم جانتے ہیں کہ آپ کہاں رہتے ہیں۔" ایرانیوں نے اپنے پیغام میں کہا: "ہماری ٹیم نے آپ کی رہائش گاہ سے یہ تصاویر لیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اس پیغام کو سنجیدگی سے لیں گے اور اپنے رویوں کے نتائج کے بارے میں سنجیدگی سے سوچیں گے۔"  

اس عبرانی زبان کے میڈیا کے مطابق، یہ پیغامات براہ راست ان افراد کے ٹیلی گرام اکاؤنٹس پر بھی بھیجے گئے اور متعلقہ تصاویر بھی انہیں ارسال کی گئیں، جن میں بتایا گیا کہ "ایرانی سیکیورٹی ایجنٹوں نے یہ تصاویر آپ کی رہائش گاہ کے قریب سے لیں۔" واضح رہے کہ لندن میں قائم ایران مخالف چینل کا آغاز 2017ء میں ہوا، مختلف ذرائع اور عالمی میڈیا کے متعدد ذرائع کے مطابق اس چینل کی فنڈنگ سعودی عرب نے کی۔ 2018ء میں برطانوی اخبار دی گارڈین نے اپنی ایک رپورٹ میں اس ایران مخالف چینل کیلئے سعودی فنڈنگ کا پردہ چاک کیا۔ رپورٹ کے مطابق چینل کی بنیاد رکھنے کیلئے سعودی عرب نے 250 ملین ڈالر کی فنڈنگ کی تھی۔ بعد میں اس چینل کو چلانے کیلئے سعودی عرب سالانہ 50 ملین ڈالر دیتا رہا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے ساتھ اسرائیل، برطانیہ اور امریکہ کی بھی بھرپور مالی امداد شامل رہی۔ حال ہی میں ایرانی وزارت اینٹیلی جنس نے اسرائیل میں قائم اس چینل کا اسٹوڈیو اور اسرائیل میں مقیم اس چینل سے منسلک کئی ایجنٹوں کی تفصیلات اور تصاویر جاری کر کے تہلکہ مچا دیا۔

یروشلم پوسٹ نے ایرانی انٹیلی جنس کی ویڈیو کی خبر کی اشاعت کے بعد لکھا ہے کہ حالیہ مہینوں میں کئی اسرائیلی شہریوں اور رہائشیوں کو ایران کے لیے جاسوسی کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ ان میں ایک 23 سالہ اسرائیلی شامل ہے جو بحیرہ مردار کے ایک ہوٹل میں کام کرتا تھا، اور اسے اکتوبر کے شروع میں گرفتار کیا گیا۔ ایک اور قابل ذکر مثال اسرائیلی امریکی یاکوو پرل کی ہے، جن پر ستمبر میں ایک ایرانی ایجنسی کی ہدایت پر اسرائیلی حکام کی رہائش گاہوں کی تصاویر کشی اور نگرانی کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی۔ اسی طرح ماؤر کرنگل اور تال امرام کو ستمبر میں شین بیٹ (اسرائیل سیکیورٹی ایجنسی) نے حساس مقامات کی تصاویر لینے کے الزام میں گرفتار کیا، جو انہوں نے ایک ایرانی سے کرپٹو کرنسی کے بدلے میں لیں۔ ایلیملیچ سٹرن، جو بیت شیمش سے تعلق رکھنے والا 22 سالہ طالب علم ہے، نے بھی ایرانی انٹیلیجنس کیلئے کام کیا۔

متعلقہ مضامین

  • تہران- استنبول ٹرین سروس 31 دسمبر کو دوبارہ بحال کرنے کا اعلان
  • مودی،اڈانی گٹھ جوڑ نے بھارت کو کرپشن کے گڑھے میں دھکیل دیا
  • مودی اڈانی گٹھ جوڑ نے بھارت کو کرپشن کی دلدل میں دھکیل دیا، واشنگٹن پوسٹ کا انکشاف
  • اسرائیل کی غزہ میں امن معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری، حملے میں 6 فلسطینی زخمی
  • مودی سرکار کھیل میں کھلواڑسے باز نہیں آئی ، بھارت غیر ملکی کھلاڑیوں کیلئے غیر محفوظ نکلا
  • کراچی میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹرانسپورٹ اور جدید سڑکوں کا نظام فراہم کرنا ہمارا عزم ہے، شرجیل میمن
  • ایرانی انٹیلی جنس کی ویڈیو نے اسرائیل میں تہلکہ مچا دیا
  • کراچی میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹرانسپورٹ اور جدید سڑکوں کا نظام فراہم کرنا ہمارا عزم ہے: شرجیل میمن
  • کراچی میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹرانسپورٹ اور جدید سڑکوں کا نظام فراہم کرنا ہمارا عزم ہے، شرجیل میمن