دہلی میں آلودگی کے اعداد و شمار میں دھوکہ دہی، مودی حکومت کی “پانی چھڑکاؤ پالیسی” بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
دہلی کی فضاء خطرناک حد تک آلودہ ہونے کے باوجود بھارتی حکومت کی جانب سے عوام کو گمراہ کرنے کی کوششیں سامنے آ گئی ہیں۔
دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق دہلی کے آنند وہار آلودگی مانیٹرنگ اسٹیشن کے اردگرد میونسپل ٹینکرز دن رات پانی چھڑک کر فضائی آلودگی کے اصل اعداد و شمار کو کم ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف 30 میٹر کے علاقے میں متعدد ٹرک مسلسل پانی چھڑک رہے ہیں تاکہ سینسرز کے قریب گرد و غبار کم ہو اور ڈیٹا میں آلودگی کی شرح مصنوعی طور پر گھٹ کر دکھائی جائے۔
عام آدمی پارٹی کے صدرسوربھ بھردواج نے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر جاری کی، جس میں پانی چھڑکنے کے مناظر دکھائے گئے۔ ان کا کہنا تھا، “یہ مودی حکومت کا آلودگی کنٹرول نہیں، بلکہ ڈیٹا مینجمنٹ کی مثال ہے۔”
سینئر رہنما منیش سسوڈیا نے بھی اس پر سخت ردعمل دیا اور کہا، “ہوا کو آلودہ کریں، اعداد و شمار کو کم کریں، پانی سے سچائی چھپائیں — یہی بی جے پی کا آلودگی کنٹرول ماڈل ہے۔
مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ جب سہ پہر میں پانی چھڑکنے کا عمل کم کیا گیا، تو آلودگی کی سطح 54 فیصد تک بڑھ گئی۔ ماہرین کے مطابق دہلی کی فضاء اب بھی “خطرناک” زمرے میں ہے، لیکن حکومت مصنوعی صفائی کے ذریعے اصل صورتحال کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ماہرین اور سیاسی حلقوں کا الزام ہے کہ مودی حکومت حقیقت سے انحراف کرتے ہوئے “فراڈ ڈیٹا پالیسی” کے ذریعے عالمی سطح پر اپنی کارکردگی بہتر دکھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا لودگی
پڑھیں:
مودی سرکار اور افغانستان کا آبی گٹھ جوڑ، بھارت نے آبی جارحیت کو ہتھیار بنانا شروع کردیا
پاکستان کا آبی دفاع اور خودمختاری کا عزم،طالبان رجیم دریائے کنڑ پر بھارتی حکومت کے تعاون سے ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو پانی کی فراہمی روکناچاہتی ہے،انڈیا ٹو ڈے کی شائع رپورٹ
افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے بعد پانی کو بطور سیاسی ہتھیاراستعمال کرنے کی پالیسی واضح ہو گئی،بھارت کی جانب سے افغان طالبان رجیم کو ایک ارب امریکی ڈالر مالی امداد کی پیشکش
بھارت اور افغانستان کے آبی گٹھ جوڑ کے پیش نظر پاکستان نے آبی دفاع اور خودمختاری کا عزم ظاہر کیا ہے جب کہ معرکہ حق میں ذلت آمیز شکست کے بعد بھارت نے افغان طالبان کے ذریعے آبی جارحیت کو ہتھیار بنانا شروع کردیا۔افغان طالبان رجیم اور بھارت کے درمیان بڑھتے تعلقات پاکستان مخالف عزائم کو واضح کرتے ہیں، بھارت کی جانب سے طالبان رجیم کو ایک ارب امریکی ڈالر مالی امداد کی پیشکش کی گئی ہے۔افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے بعد ’’پانی کو بطور سیاسی ہتھیار‘‘ استعمال کرنے کی پالیسی واضح ہو گئی ہے۔انڈیا ٹو ڈے کی 24 اکتوبر کو شائع رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم دریائے کنڑ پر بھارتی حکومت کے تعاون سے ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو پانی کی فراہمی روکنا چاہتی ہے۔ایک اندازہ کے مطابق بھارت افغان رجیم کو مالی و تکنیکی معاونت فراہم کرکے مختلف ڈیمز تعمیر کروا رہا ہے، یہ تعمیر ہونے والے ڈیم، جیسے نغلو، درونتہ، شاہتوت، شاہ واروس، گمبیری اور باغدرہ، پاکستان کی آبی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہوسکتے ہیں۔اس بھارت افغان منصوبے کا ہدف پاکستان کے آبی نظام کو مشرق و مغرب دونوں اطراف سے روکنا ہے، بھارت نے پہلے ہی سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ معطل کر کے پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی آبی معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔بھارت اب افغانستان میں ڈیموں کی تعمیر کے ذریعے دریائے کابل کے بیسن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے، دریائے کابل سے پاکستان کو سالانہ اوسطاً 16۔5 ملین ایکڑ فٹ (MAF) پانی حاصل ہوتا ہے۔پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ جیسے اضلاع میں گندم، مکئی اور گنے کی پیداوار براہِ راست اسی پانی پر منحصر ہے، پاکستان کسی بھی قسم کی آبی جارحیت کے بارے میں واضح اور دو ٹوک موقف رکھتا ہے۔پانی پاکستان کی سلامتی، زراعت اور معیشت کی شہ رگ ہے، کسی بھی ملک کو اس پر دباؤ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔آبی و قانونی ماہرین کے مطابق؛ بھارت-افغان آبی گٹھ جوڑ کے مقابلے میں پاکستان ایک جامع دفاعی حکمتِ عملی پر غور کر رہا ہے، اس حکمت عملی میں سب سے اہم قدم چترال ریور ڈائیورشن پروجیکٹ ہے۔چترال ریور ڈائیورشن پروجیکٹ بھارت افغان آبی جارحیت کے مذموم منصوبے کو خاک میں ملا دے گا، اس حکمت عملی کے ذریعے دریائے چترال کو افغانستان میں داخل ہونے سے پہلے ہی سوات بیسن کی طرف موڑنے کا منصوبہ ہے۔اس منصوبے سے 2,453 میگاواٹ صاف اور قابلِ تجدید توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت پیدا ہو گی، نئی زمین زیرِ کاشت لائی جا سکے گی جبکہ سیلابی خطرات میں کمی اور ورسک و مہمند ڈیمز کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔یہ اقدام پاکستان کی آبی خودمختاری کے مکمل دائرہ کار میں آتا ہے اور بین الاقوامی قانون کے عین مطابق ہے، پاکستانی قوم اس امر پر متحد ہیں کہ بھارت کی افغان سرزمین کے ذریعے پاکستان کے خلاف آبی مہم ناقابلِ قبول ہے۔