Express News:
2025-10-26@23:37:12 GMT

سرینڈر پالیسی، دھمکیاں اور خدشات

اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT

کچے کے ڈاکوؤں کو پکڑنے میں مسلسل ناکامی کے بعد صدر آصف زرداری کی ہدایت پر سندھ حکومت کو سندھ سرینڈر پالیسی بنانا پڑی اور علاقے کے بااثر افراد، زمینداروں اور ارکان اسمبلی کو خفیہ طور پر ذمے داری سونپی گئی کہ وہ اپنے زیر اثر علاقوں میں کچے کے ڈاکوؤں سے رابطہ کریں اور انھیں حکومت سندھ کے آگے خود کو سرینڈر کریں اور ہتھیار پھینک کر خود کو قانون کے حوالے کر دیں تو انھیں حکومت کی طرف سے رعایت اور قانونی معاونت فراہم کرکے ریلیف دیا جائے گا۔

اس سرینڈر منصوبے پر اندرون خانہ کام ہوتا رہا، علاقائی سرداروں نے بھی اپنا اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا اور کچے کے ڈاکوؤں سے رابطے کرکے انھیں سندھ سرینڈر پالیسی سے فائدہ اٹھانے کا مشورہ دیا جس پر عمل ہونا شروع اور راقم کے آبائی شہر شکارپور سے سرینڈر پالیسی پر عمل کا اعلان ہوا اور پہلے مرحلے میں 70 سے زائد ڈاکوؤں نے خود کو حکومت کے حوالے کیا اور اپنے اپنے ہتھیار پالیسی کے تحت ایس ایس پی آفس میں پولیس کے حوالے کر دیے۔ اس تقریب کے لیے وزیر داخلہ سندھ ضیا النجار آئی جی سندھ کے ہمراہ شکارپور پہنچے جہاں ان کے استقبال کا ریڈ کارپٹ انتظام بھی کیا گیا تھا۔

 سرینڈر پالیسی کے تحت محکمہ داخلہ سندھ نے دو روز قبل اخبارات میں نمایاں طور پر اشتہارات میں اس پالیسی کو حکومت سندھ کے عزم کی جیت قرار دیتے ہوئے عوام کو بتایا کہ کچے میں امن کا سورج طلوع ہو رہا ہے اور سندھ پولیس کی انتھک محنت، قربانیوں اور عوامی حوصلے سے کچے کا علاقہ واگزار اور سکھر و لاڑکانہ ڈویژن میں کچے کے ڈاکو رضاکارانہ طور پر ہتھیار ڈالنے پر آمادہ ہو گئے ہیں جس سے علاقے میں پائیدار امن قائم ہوگا اور کچے میں برسوں سے خوف کی علامت بنے ہوئے یہ ڈاکو ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوں گے۔ ان 50 ڈاکوؤں کے سر کی قیمت مقرر تھی جس سے صوبے میں جرائم کا خاتمہ ہوگا۔

محکمہ داخلہ کے اشتہار میں 50 ڈاکوؤں کے رضاکارانہ ہتھیار ڈالنے کا ذکر تھا مگر 22 اکتوبر کو شکارپور میں منعقدہ خصوصی پروگرام میں 70 سے زائد کچے کے ڈاکوؤں کے ہتھیار ڈالنے کی خبریں میڈیا میں آئی ہیں جب کہ وزیر داخلہ سندھ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ سرینڈر پالیسی کے تحت ہتھیار ڈالنے والوں نے احسن اقدام کیا ہے۔ حکومت سندھ چاہتی ہے کہ آپ کے بچوں کو تعلیم دیں اور ان کا مستقبل روشن کریں۔ انھوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ تمام ڈاکو خود کو سرینڈر کر دیں بصورت دیگر انھیں گھر میں گھس کر ماریں گے۔

وزیر داخلہ کی یہ دھمکی اس وقت غیر ضروری تھی کیونکہ سرینڈر پالیسی ڈاکوؤں کی درخواست پر نہیں بلکہ صدر زرداری کی ہدایت پر حکومت سندھ نے خود بنائی جس کو کامیاب مختلف سرداروں نے کرایا۔ جن کے اقدام کو خود وزیر داخلہ نے سراہا کہ جن کی وجہ سے ڈاکو ہتھیار ڈالنے پر رضامند ہوئے ہیں۔ اس موقع پر ڈی آئی جی لاڑکانہ نے بتایا کہ سرینڈر کرنے والے 70 سے زائد ڈاکوؤں نے 209 ہتھیار ڈالے ہیں۔ 282 ڈاکوؤں نے خود کو سرینڈر کرنے کی درخواست کی ہے اور 70 سے زائد ڈاکوؤں کی درخواستیں منظور کی گئی ہیں۔

کچے کے علاقوں میں سندھ کے شکارپور، کشمور، گھوٹکی، خیرپور کے اضلاع اور پنجاب کا ضلع رحیم یار خان شامل ہیں اور کئی سالوں سے انھوں نے اغوا و دیگر وارداتوں کا سلسلہ عروج پر پہنچایا ہوا تھا اور ڈاکو سوشل میڈیا کا بھی استعمال کرکے ملک بھر میں لوگوں کو مختلف پیشکشیں کرکے بلا کر ٹریپ میں پھنساتے اور اغوا کر لیتے تھے۔

اغوا کیے جانے والوں کے ورثا سے رابطہ کرکے لاکھوں روپے تاوان وصول کرتے تھے۔ کچے کے ان ڈاکوؤں نے پولیس اہلکاروں اور دیگر متعدد افراد کو اغوا کیا اور انھیں بے دردی سے نشانہ بنا کر ان کی تصاویر مغویوں کے ورثا کو بھیج کر منہ مانگا تاوان طلب کرتے تھے اور تاوان نہ ملنے پر متعدد مغویوں کو ہلاک بھی کرکے ان کی لاشیں جنگلوں میں پھینک دیتے تھے۔شکارپور میں منعقدہ تقریب کے بعد اعلیٰ حکام، سرداروں ، ڈاکوؤں، مہمانوں کی بہترین اقسام کے کھانوں سے تواضح کی گئی۔

 سندھ حکومت اور پولیس کی طرف سے شہریوں کو خبردار کیا جاتا تھا کہ وہ ہوشیار رہیں اور سوشل میڈیا پر دیے جانے والے پرکشش اشتہاروں کے جھانسے میں نہ آئیں مگر سستی اشیا کی خریداری اور رشتے کے حصول میں لالچی لوگ کچے کے علاقوں میں آتے جنھیں کچے کے ڈاکو یرغمال بنا کر اپنی کمین گاہوں میں لے جاتے تھے جو انھوں نے کچے اور جنگلوں میں بنا رکھی تھیں۔سندھ پولیس کے ان ڈاکوؤں سے متعدد مقابلے ہوئے جن میں پولیس کا جانی نقصان بھی ہوا۔

کچے کے ڈاکو پولیس چھاپوں میں پکڑے جانے کے خوف سے مغویوں کو ہلاک کر دیتے یا چھوڑ دیتے تھے۔ کچے کے ڈاکو سوشل میڈیا کا نہ صرف استعمال کرتے تھے بلکہ حکومت سے عام معافی کا مطالبہ بھی کرتے تھے۔ لوگوں کے لالچ کا بھی یہ حال ہے کہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی وہ گاڑیاں، جانور و دیگر اشیا سستی خریدنے کچے کے علاقوں میں پہنچ جاتے اور بعد میں اپنے ورثا سے اپیل کرتے کہ ڈاکوؤں کے مطالبے پر رقم دے کر ہمیں رہائی دلائیں۔

وزیر داخلہ سندھ نے ہتھیار نہ ڈالنے والے ڈاکوؤں کو دھمکی بھی دی ہے جس کے نتیجے میں دیگر ڈاکوؤں کی طرف سے بھی ہتھیار ڈالے جائیں گے۔ شکارپور میں ہتھیار ڈالنے والے ڈاکوؤں میں شکارپور کے علاقے گوٹھ تیغانی سے تعلق رکھنے والے ڈاکوؤں پر سندھ حکومت کی طرف سے پندرہ لاکھ سے ساٹھ لاکھ روپے انعام مقرر تھا۔

ہتھیار ڈالنے والے ڈاکوؤں کے مستقبل کا فیصلہ عدالتیں کریں گی مگر لوگوں نے ان تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے کہ حکومت انھیں کیسے روزگار فراہم کرے گی، کیونکہ یہ ڈاکو لاکھوں روپے تاوان لے کر پرتعیش زندگی کچے کے علاقوں میں گزارتے تھے۔ ثبوت اور گواہ نہ ہونے پر وہ عدالتوں سے رہا بھی ہو جائیں گے۔ کراچی میں شکارپور سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی سرینڈر پالیسی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس پالیسی سے شکارپور کے حالات میں بہتری کی امید کم ہے اور آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ یہ پالیسی کہاں تک کامیاب ہوگی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کچے کے علاقوں میں کچے کے ڈاکوو ں سرینڈر پالیسی ہتھیار ڈالنے والے ڈاکوو ں کچے کے ڈاکو وزیر داخلہ حکومت سندھ داخلہ سندھ ڈاکوو ں نے ڈاکوو ں کے کی طرف سے کرتے تھے سندھ کے خود کو

پڑھیں:

پیپلزپارٹی حکومت اندرون سندھ کے ڈاکوؤں کو بے نظیر انکم سپورٹ سے مال دے رہی ہے، آفاق احمد

مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم حقیقی) کے چیئرمین آفاق احمد نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت اندرون سندھ کے ڈاکوؤں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے مال دے رہی ہے۔

کورنگی میں سندھ اربن گریجویٹ فورم کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے آفاق احمد نے کہا کہ سندھ حکومت نے کچے کے ڈاکوؤں کا سرخ قالین پر استقبال کر کے صوبے کے عوام کی توہین کی ہے جبکہ اندرون سندھ کے چوروں اور ڈاکوؤں کو بے نظیر انکم سپورٹ کے ذریعے مال دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ متعصب افسران ہمارے بچوں کے رزلٹ خراب کررہے ہیں تاکہ میڈیکل اور انجینئرنگ کالجوں کے دروازے بند کئے جاسکیں۔

آفاق احمد نے کہا کہ آج مہاجروں کو برداشت کے درس دیئے جاتے ہیں اور یہ وہ لوگ دیتے ہیں جو اپنا سودا کرچکے، مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ اگر تم نے سنگ مرمر کا محل بنا بھی لیا اور اسکے بدلے میں اپنی قوم کو غلامی میں دھکیل دیا تو یہ قوم کے ساتھ غداری ہے۔

آفاق احمد نے کہا کہ میں متحدہ بنانے کے حق میں کبھی نہیں تھا، میں نے بانی متحدہ سے کہا تھا کہ متحدہ بنا کر تم اپنے وجود سے انکار کررہے ہو، اس کے بعد تم اپنا حق نہیں مانگ سکو گے اور میرے یہ خدشات درست ثابت ہوئے اور مہاجر قوم کو آج تک اسکا حق نہیں دلایا جاسکا۔

آفاق احمد نے کہا کہ کورنگی انڈسٹریل ایریا میں مہاجر ماؤں بہنوں اور نوجوانوں کے ساتھ جئے سندھ کے علیحدگی پسند جو کررہے اس کو روکنے کیلئے نوجوان منظم و متحد ہوجائیں۔

چیئرمین آفاق احمد نے کہا کہ مہاجر قومی موومنٹ انڈسٹریل ایریا میں کام کرنے والے مہاجر نوجوانوں، ماؤں بہنوں کے ساتھ کھڑی ہوگی،  جو لوگ کلہاڑی لے کر بدتمیزیاں کررہے انہیں روکنے کے لیے میرے مہاجر نوجوانوں کے چہرے کا جاہ و جلال ہی کافی ہے۔

آفاق احمد نے کہا کہ یہ شہر ہمارا ہے اسکے ہم مالک ہیں، اگر کوئی اس غلط فہمی کا شکار ہے کہ وہ شہر پر قبضہ کرسکتا ہے تو وہ اہنی غلط فہمی دور کرلے، اس شہر میں وہ ہوگا جو میری قوم کے بچوں کی خواہش ہوگی۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ محصورین مشرقی پاکستان میری قوم کا حصہ میرے رشتہ دار ہیںم انہیں واپس لانے اور بسانے کے لیے ہم سب کچھ کریں گے بس حکومت انہیں واپس لانے کا انتظام کرے۔

آفاق احمد نے کہا کہ میری کال پر مہاجر قوم کے مرد و عورت بوڑھے بچے مہاجر پرچم لے کر باہر نکلنے کی تیاری کریں تاکہ جو گاڑیاں بھر بھر کے علیحدگی پسندوں کو کراچی لا رہے ہیں انہیں بتا سکیں کہ یہ شہر مہاجروں کا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت ڈاکوئوں کو ہتھیار ڈالنے کیلئے منتیں کررہی ،جماعت اسلامی
  • پی پی حکومت اندرون سندھ ڈاکوؤں کوبے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مال دے رہی ہے؛ آفاق احمد
  • پیپلزپارٹی حکومت اندرون سندھ کے ڈاکوؤں کو بے نظیر انکم سپورٹ سے مال دے رہی ہے، آفاق احمد
  • حکومت کی عبوری گندم پالیسی تیار، نجی شعبہ 6.25 ملین ٹن گندم خریدے گا
  • ڈاکوؤں کو عام معافی نہیں، مقدمات کا سامنا کرنا ہوگا، وزیر داخلہ سندھ
  • فرقہ وارانہ نوعیت کے واقعات سے سختی سے نمٹ رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • کراچی میں 16 سالہ طالبہ 25 روز میں بازیاب نہ ہو سکی، ملزمان کی کھلے عام دھمکیاں
  • ڈاکوؤں کیلئے پالیسی واضح، عام معافی نہیں، مقدمات کا سامنا کرنا ہوگا، ضیا الحسن لنجار
  • پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی خدشات کے باعث دوطرفہ تجارت عارضی طور پر معطل