پاسپورٹ بلاک ہونے کا معاملہ؛ عدالت کا اعظم سواتی کے حق میں بڑا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
ویب ڈیسک: انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے پی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی کا پاسپورٹ بلاک لسٹ سے نکالنے کی ہدایت کر دی۔
اے ٹی سی جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے درخواست پر سماعت کی۔
پی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی نے تھانہ کوہسار کے مقدمہ میں پاسپورٹ بلاک کرنے پر درخواست دائر کی تھی۔
اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ جب یہ مقدمہ درج کیا گیا تھا تب میں جیل میں موجود تھا، مجھے بیرون ملک جانے سے روکنے کیلئے نام بلاک لسٹ میں ڈالا گیا تھا۔
بھارتی سٹار کرکٹرICUمیں داخل، وجہ کیا بنی؟
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اعظم سواتی
پڑھیں:
کشمیریوں کی نظربندی کا معاملہ‘ محبوبہ مفتی کی ہائیکورٹ میں درخواست
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سری نگر (اے پی پی) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ بھارتی جیلوں میں نظربندتمام کشمیری قیدیوں کو فوری طورپرمقامی جیلوں میں منتقل کرنے کی ہدایت دی جائے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محبوبہ مفتی نے
درخواست میں مطالبہ کیا کہ زیر سماعت قیدیوں کو اس وقت تک مقبوضہ جموں وکشمیرواپس لایا جائے جب تک کہ حکام انہیں علاقے سے باہر کی جیلوں میں رکھنے کی ٹھوس وجوہات پیش نہ کریں۔ انہوں نے اس طرح کے مقدمات کا سہ ماہی عدالتی جائزہ لینے کا بھی مطالبہ کیا۔ درخواست میں کہاگیا ہے کہ حکومت سے بار بار اپیل کرنے کے باوجود زیر سماعت قیدیوں کی واپسی کے حوالے سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے مفاد عامہ میں یہ درخواست دائر کی گئی ہے۔بھارتی آئین کی دفعہ 226کے تحت دائر کی گئی درخواست میں عدالت سے ا س سلسلے میں فوری مداخلت اور حکم جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے، جس میں بھارتی حکومت، مقبوضہ جموں وکشمیر کے محکمہ داخلہ اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو ہدایت کی جائے کہ وہ مقبوضہ علاقے سے باہر رکھے گئے تمام زیر سماعت کشمیری قیدیوں کو اس وقت تک واپس مقامی جیلوں میں منتقل کریں جب تک کسی اور جگہ پران کی نظربندی کی کوئی معقول اورتحریری وجہ پیش نہ کی جائے۔ درخواست میں کہا گیا کہ اس طرح کے مقدمات کا سہ ماہی عدالتی جائزہ لینا چاہیے۔ محبوبہ مفتی نے کہاکہ اگست 2019 میں دفعہ370کی منسوخی کے بعدمقبوضہ جموں وکشمیرکے بہت سے لوگوں کو جن کے خلاف تحقیقات یا مقدمات چل رہے ہیں، علاقے سے باہر کی جیلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے طویل مسافت کی وجہ سے قیدیوں کے اہلخانہ کو درپیش مشکلات کی نشاندہی کی جن میں عدالتوں تک رسائی، وکلا اور اہلخانہ کے ساتھ ملاقاتوں میں رکاوٹ اورمالی بوجھ شامل ہے۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ زیر سماعت قیدیوں کے ساتھ مجرموں سے مختلف سلوک کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ زیر سماعت قیدیوں کو دور دراز کی جیلوں میں منتقل کرنے سے ان کے بنیادی حقوق سلب ہوجاتے ہیں۔