پاکستانی پاسپورٹ کے فرنٹ کور پیج میں تبدیلی کی خبروں کی تردید، امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کا مؤقف سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
پاکستانی پاسپورٹ کے فرنٹ کور پیج میں مبینہ تبدیلی کے حوالے سے زیرِ گردش خبروں پرامیگریشن اینڈ پاسپورٹ ڈیپارٹمنٹ نے وضاحت جاری کر دی ہے۔
محکمے کے مطابق،پاسپورٹ کے فرنٹ کور پیج میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی گئی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر اور دعوےغلط اور جعلی ہیں۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس نے ان خبروں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر مصدقہ اور گمراہ کن معلومات پر یقین نہ کریں۔
ترجمان کے مطابق، قومی پاسپورٹ میں صرف چند سیکیورٹی فیچرز کی بہتری کی گئی ہے تاکہ اسے مزید محفوظ بنایا جا سکے، تاہم ڈیزائن یا کور پیج میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
ڈی جی امیگریشن نے خبردار کیا کہ قومی پاسپورٹ سے متعلق جھوٹی یا گمراہ کن خبریں پھیلانے والے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
محکمے کا کہنا ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ ملکی شناخت کی علامت ہے، لہٰذا شہری ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی غلط معلومات پر کان نہ دھریں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کور پیج میں
پڑھیں:
مذاکرات میں پاکستان کا واضح پیغام: افغان طالبان دہشت گردی کی سرپرستی بند کریں
اسلام آباد/استنبول (صغیر چوہدری) — استنبول میں ہونے والی اہم اور حساس مذاکراتی نشست میں پاکستان نے افغان طالبان کو ایک دو ٹوک اور غیر معمولی واضح مطالبہ پیش کیا ہے: افغان سرزمین سے کسی بھی قسم کی دہشت گردانہ کارروائی، محفوظ ٹھکانوں یا ان کی عملی سرپرستی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد نے کہا کہ محض یقین دہانیوں کا دور ختم ہو چکا ہے — اب عملی، قابلِ پیمائش اور ثبوت پر مبنی اقدامات درکار ہیں تاکہ دہشت گرد نیٹ ورکس کا قلع قمع ممکن بنایا جا سکے۔ پاکستانی حکام نے افغان طالبان کے مذاکراتی دلائل کو زمینی حقائق سے متصادم قرار دیتے ہوئے کہا کہ بعض دلائل ایسا تاثر دیتے ہیں جیسے کوئی پوشیدہ یا متوازی ایجنڈا چلایا جا رہا ہو، جو نہ تو افغانستان کے اور نہ ہی پاکستان و خطے کے مفاد میں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر طالبان نے اپنی پالیسیوں میں حقیقی تبدیلی نہ دکھائی تو مذاکرات کے مثبت نتائج باہر رہ جائیں گے اور خطے میں عدم استحکام کے خطرات مزید بڑھ سکتے ہیں۔ پاکستانی وفد نے واضح کیا کہ آئندہ مذاکرات کی سمت اور رفتار مکمل طور پر طالبان کے سنجیدہ اور نتیجہ خیز رویے پر منحصر ہوگی۔
مزید یہ کہ پاکستان نے بارہا اپنے موقف کو دہرایا کہ سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کسی بھی شکل میں برداشت نہیں کی جائے گی اور ملک کو محفوظ رکھنے کے لیے مؤثر جوابی اقدامات کا حق اپنے پاس محفوظ رکھا جاتا ہے۔