لاہور میں ڈاکٹر میاں بیوی کا 12 سالہ گھریلو ملازمہ پر بدترین تشدد
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے لاہور کے علاقے والٹن میں کارروائی کرتے ہوئے تشدد کا شکار 12 سالہ گھریلو ملازمہ گلناز کو بازیاب کرالیا۔
چیئرپرسن سارہ احمد کے مطابق یہ کارروائی چائلڈ ہیلپ لائن پر موصول ہونے والی اطلاع کے بعد فوری طور پر عمل میں لائی گئی، کمسن بچی گلناز کو والٹن کے علاقے میں ایک ڈاکٹر جوڑے کے گھر سے بازیاب کرایا گیا۔
دونوں پر الزام ہے کہ وہ گزشتہ دو برس سے اپنے گھر میں ملازمت کرنے والی اس بچی پر معمولی باتوں پر بھی تشدد کرتے تھے، بیورو کے مطابق دونوں میاں بیوی لاہور کے دو بڑے سرکاری اسپتالوں میں الگ الگ تعینات ہیں۔
چیئرپرسن کے مطابق بچی کے سر، بازو، پاؤں اور جسم کے مختلف حصوں پر شدید تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں، بچی کو فوری طور پر علاج معالجے کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے ذرائع کے مطابق بچی کی حالت فی الحال بہتر نہیں اور وہ اپنے والدین کے بارے میں درست معلومات فراہم نہیں کر پا رہی۔ ابتدائی معلومات کے مطابق وہ مبینہ طور پر ضلع ڈیرہ غازی خان کی رہائشی ہے تاہم اس کی شناخت کی تصدیق ابھی باقی ہے۔
بیورو کے مطابق بچی کی فیملی سے متعلق تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے بعد بچی کی فیملی سے رابطہ کیا جائیگا، بچی کو انصاف دلوانے کے لئے تمام وسائل بروئے کارلائے جائیں گے۔
چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو کے مطابق بچی گزشتہ رات بازیاب کروائی گئی اور پیر کے روز چائلڈ پروٹیکیشن بیورو کے اسپیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، مجسٹریٹ کے حکم پر بچی کا میو اسپتال لاہور میں علاج کروایا جارہا ہے جبکہ اسکے مختلف ٹیسٹ بھی کروائے جارہے ہیں، میڈیکل رپورٹ ملنے کے بعد بچی پرتشدد کرنیوالے میاں بیوی کیخلاف ایف آئی آر درج کروائی جائیگی۔
سارہ احمد نے اس واقعے کو بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ ڈاکٹر میاں بیوی کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت بچوں پر تشدد کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کر رہی ہے اور ایسے واقعات میں ملوث افراد کو کسی صورت معافی نہیں دی جائے گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے مطابق بچی میاں بیوی بیورو کے
پڑھیں:
لاہور میں ٹریفک اصلاحات کے مثبت اثرات، 12 روز میں مہلک حادثات کی شرح میں 47 فیصد کمی
لاہور میں موٹر وہیکل آرڈیننس میں ترمیم اور ٹریفک قوانین کے سخت نفاذ کے بعد صرف 12 روز میں مہلک حادثات کی شرح میں 47 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ٹریفک پولیس لاہور کے مطابق زیرو ٹالرنس پالیسی نے شہر میں ٹریفک ڈسپلن کو بہتر بنانے اور حادثات کی روک تھام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور ٹریفک پولیس نے ایک دن میں 11 بچوں کو پیشہ ور بھکاریوں کے چنگل سے بچالیا
زیرو ٹالرنس پالیسی کے ثمرات نمایاںچیف ٹریفک آفیسر لاہور ڈاکٹر اطہر وحید نے بتایا کہ 12 روز سے شہر میں ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرایا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں حادثات کے گراف میں نمایاں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک ڈسپلن میں بہتری حادثات کی روک تھام کی بڑی وجہ بنی ہے۔
ڈاکٹر اطہر وحید کے مطابق قوانین پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے بغیر کسی تفریق کے کارروائی کی گئی، جس کے تحت مختلف سرکاری محکموں کی تقریباً 750 گاڑیوں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔
گزشتہ 12 روز میں ایک لاکھ سے زائد شہریوں کو مختلف خلاف ورزیوں پر چالان جاری کیے گئے۔
شہر بھر میں آگاہی مہم جاریسی ٹی او لاہور نے مزید بتایا کہ ٹریفک پولیس شہر بھر کے سگنلز پر میگا فونز کے ذریعے مسلسل آگاہی مہم بھی چلا رہی ہے تاکہ شہریوں میں قوانین کے احترام کا شعور پیدا ہو۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور ٹریفک پولیس نے 13 ہزار موٹرسائیکل سواروں کو شہر میں داخل ہونے سے کیوں روکا؟
ڈاکٹر اطہر وحید کے مطابق لاہور میں روڈ سیفٹی اقدامات نے مثبت نتائج دیے ہیں اور شہر میں حادثات میں واضح کمی آئی ہے۔ انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ سمجھیں کہ ٹریفک قوانین پر مکمل عمل ہی حادثات سے محفوظ رہنے کا واحد راستہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈاکٹر اطہر وحید لاہور لاہور ٹریفک پولیس