ضلع ننکانہ صاحب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ بھارت کا سکھ یاتریوں کو ویزے جاری نہ کرنا افسوسناک عمل ہے، مقدس مقامات پر حاضری ہر مذہب کے ماننے والے کا حق ہے، پنجاب حکومت سکھ یاتریوں کی خدمت کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ بھارت کا سکھ یاتریوں کو ویزے جاری نہ کرنا افسوسناک عمل ہے۔ پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ بابا گورونانک کے 556ویں جنم دن کی مرکزی تقریب 5 نومبر کو ہوگی، تمام انتظامات 5 دن پہلے مکمل کر لیے جائیں گے۔ اُنہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی گڈ گورننس روشن مثال ہے، پنجاب حکومت ہر مذہبی موقع پر بہترین انتظامات یقینی بناتی ہے، فلڈ متاثرین کے لیے بحالی کارڈز کی تقسیم حکومت پنجاب کا اہم اقدام ہے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ بھارت کا سکھ یاتریوں کو ویزے جاری نہ کرنا افسوسناک عمل ہے، مقدس مقامات پر حاضری ہر مذہب کے ماننے والے کا حق ہے، پنجاب حکومت سکھ یاتریوں کی خدمت کے لیے پوری طرح تیار ہے۔عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ حکومت پنجاب آنے والے تمام یاتریوں کو خوش آمدید کہے گی، فلڈ ایمرجنسی میں بروقت ایکشن سے بڑے نقصان سے بچاؤ ممکن ہوا۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

استنبول میں طالبان اور پاکستان کے مذاکرات مسلسل تیسرے دن بھی جاری

پاکستانی وفد سے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا مرکزی محور تحریکِ طالبان پاکستان (کالعدم ٹی ٹی پی) کی سرگرمیوں اور افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف حملوں میں استعمال کی روک تھام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کابل کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ یہ مذاکرات تیسرے روز بھی جاری ہیں۔ لیکن بعض ذرائع طالبان اور پاکستان کے وفود کے درمیان استنبول میں جاری امن مذاکرات کے تعطل کی خبر دی تھی۔ طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح‌ اللّٰہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے وفود کے درمیان مذاکرات، جو ہفتے کے روز استنبول میں شروع ہوئے تھے، آج تیسرے دن بھی جاری رہے۔ 

انہوں نے افغانستان کے قومی ٹیلی ویژن سے گفتگو میں کہا کہ یہ اجلاس اب بھی جاری ہے اور اس کے حتمی نتائج مذاکرات کے اختتام پر اعلام کیے جائیں گے۔ مجاہد نے کہا کہ امارتِ اسلامیہ مسائل کے حل کے لیے مذاکرات پر یقین رکھتی ہے، لیکن اگر کوئی ملک افغانستان پر حملہ کرتا ہے، تو اسے جوابی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ترجمان کے مطابق ہمارا مقصد مذاکرات میں شرکت کے ذریعے سرحدی کشیدگی کے پائیدار اور معقول حل تلاش کرنا اور دونوں ملکوں کے درمیان باہمی اعتماد کی فضا پیدا کرنا ہے۔

پاکستانی وفد سے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا مرکزی محور تحریکِ طالبان پاکستان (کالعدم ٹی ٹی پی) کی سرگرمیوں اور افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف حملوں میں استعمال کی روک تھام ہے۔ اس کے برعکس طالبان وفد نے زور دیا ہے کہ اسلام آباد کو افغانستان کی فضائی و زمینی خود مختاری کی خلاف ورزیوں سے باز رہنا چاہیے اور تعلقات کو باہمی احترام کی بنیاد پر استوار کرنا چاہیے۔

دوسرے روز فریقین نے اپنے پیشگی تجاویز ایک دوسرے کو ثالثوں کے ذریعے حوالے کیں۔ ان مسودوں میں فائر بندی کے استحکام، مشترکہ نگرانی کے نظام کے قیام، اور سیکیورٹی معلومات کے تبادلے کی تجاویز شامل تھیں۔ تاہم، اب تک حتمی معاہدے کے نکات پر کوئی واضح اتفاق نہیں ہو سکا۔ باخبر ذرائع کے مطابق قطر اور ترکیہ ایک ترمیم شدہ مجوزہ فارمولا پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ مذاکرات کو تعطل سے نکال کر حتمی معاہدے کی راہ ہموار کی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • استنبول میں طالبان اور پاکستان کے مذاکرات مسلسل تیسرے دن بھی جاری
  • بھارت کا سکھ یاتریوں کو ویزے جاری نہ کرنا افسوسناک عمل ہے، عظمی بخاری
  • معاشی طور پر کمزور طبقات کو ریلیف فراہم کرنا اولین ترجیحات میں شامل ہے، بلال اظہر کیانی
  • عالمی برادری کی جانب سے کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ تسلط پر خاموشی افسوسناک ہے، گورنر گلگت بلتستان
  • گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں، عظمیٰ بخاری
  • عظمیٰ بخاری کا گندم سے متعلق خیبرپختونخوا حکومت کو مشورہ
  • پنجاب اپنے عوام کا حق کسی دوسرے صوبے کے سیاسی تماشوں پر قربان نہیں کر سکتا، عظمیٰ بخاری
  • کوئی کام کئے ہوں تو "دِکھتے" ہیں اور بہت سوں کو "دُکھتے" ہیں، عظمیٰ بخاری
  • بابا گرونانک کے 556ویں جنم دن کی تقریبات: بھارت سے 2 ہزار 200 سکھ یاتری 4 نومبر کو پاکستان پہنچیں گے