data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251028-02-23

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے کورنگی میں سندھ اربن گریجویٹ فورم کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے متعصب افسران ہمارے بچوں کے رزلٹ خراب کررہے ہیں تاکہ ہمارے بچوں کے لئے میڈیکل اور انجینئرنگ کالجوں کے دروازے بند کئے جاسکیں.

آفاق احمد نے کہا کہ آج مہاجروں کو برداشت کے درس دیئے جاتے ہیں اور یہ وہ لوگ دیتے ہیں جو اپنا سودا کرچکے ،مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ اگر تم نے سنگ مرمر کا محل بنا بھی لیا اور اسکے بدلے میں اپنی قوم کو غلامی میں دھکیل دیا تو یہ قوم کے ساتھ غداری ہے. آفاق احمد نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت اندرون سندھ کے چوروں اور ڈاکوؤں کو بینظیر انکم سپورٹ کے ذریعے مال دیا جارہا ہے آفاق احمد نے کہا کہ کورنگی انڈسٹریل ایریا میں مہاجر ماؤں بہنوں اور نوجوانوں کے ساتھ جئے سندھ کے علیحدگی پسند جو کررہے اسکو روکنے کیلئے نوجوان منظم و متحد ہوجائیں ،مہاجر قومی موومنٹ انکے ساتھ کھڑی ہوگی۔آفاق احمد نے کہا کہ یہ شہر ہمارا ہے اسکے ہم مالک ہیں. اگر کوئی اس غلط فہمی کا شکار ہے کہ وہ شیر پر قبضہ کرسکتا ہے تو وہ اپنی غلط فہمی دور کرلے، اس شہر میں وہ ہوگا جو میں چاہوں گا جو میری قوم کے بچے چاہیں گے۔ آفاق احمد نے کہا کہ میری کال پر مہاجر قوم کے مرد و عورت بوڑھے بچے مہاجر پرچم لے کر باہر نکلنے کی تیاری کریں تاکہ جو گاڑیاں بھر بھر کے علیحدگی پسندوں کو کراچی لا رہے ہیں انہیں بتا سکیں کہ یہ شہر مہاجروں کا ہے۔

اسٹاف رپورٹر

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ا فاق احمد نے کہا کہ سندھ کے

پڑھیں:

کراچی کی خراب فضا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251027-03-2
کراچی میں گرد وغبار، دھوئیں اور زہریلے ذرات کے ساتھ لوگ زندگی بسر کررہے ہیں۔ ائر کوالٹی انڈیکس کے مطابق کراچی کا فضائی معیار ’’انتہائی مضر ِ صحت‘‘ درجے پر پہنچ چکا ہے، اور شہر دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔ کراچی کی فضا میں آلودگی 260 پرٹیکیولیٹ میٹر تک پہنچ گئی ہے، جو عالمی معیار کے لحاظ سے ’’شدید آلودہ‘‘ درجہ تصور کیا جاتا ہے۔ سادہ زبان میں کہا جائے تو یہ فضا ہر سانس کے ساتھ زہر بن چکی ہے۔ ایسے ماحول میں سانس لینے والے شہری دل، پھیپھڑوں اور دماغی امراض کے خطرات سے دوچار ہیں، خاص طور پر بچے، بزرگ اور وہ افراد جو پہلے ہی کسی بیماری کا شکار ہیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ صورتِ حال کوئی اچانک پیدا ہونے والا بحران نہیں۔ گزشتہ کئی برسوں سے ماہرین ماحولیات، شہری تنظیمیں اور میڈیا مسلسل خبردار کرتے آرہے ہیں کہ کراچی تیزی سے ماحولیاتی تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ لیکن حکومت اور شہری انتظامیہ کی بے حسی اور ناقص پالیسیوں نے اس بحران کو اس حد تک پہنچا دیا ہے کہ اب شہریوں کے لیے صاف ہوا بھی ایک مشکل ہو گئی ہے۔ کراچی میں آلودگی کے بڑے اسباب سب کے سامنے ہیں: سڑکوں پر بے ہنگم ٹریفک، پرانی اور دھواں چھوڑتی گاڑیاں، غیر منظم صنعتی اخراج، کچرا جلانے کا کلچر، تعمیراتی سرگرمیوں میں احتیاطی اصولوں کی خلاف ورزی اور سب سے بڑھ کر درختوں کی کٹائی۔ شہر کا سبزہ تیزی سے ختم ہوتا جارہا ہے، اور اس کے بدلے کنکریٹ کے جنگل اْگائے جا رہے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ کراچی کی فضا گرد، زہریلے ذرات اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ جیسے خطرناک مادوں سے بھری ہوئی ہے۔ اس کے باوجود حکومتی اقدامات صرف بیانات اور وقتی مہمات تک محدود ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فضائی آلودگی کو قومی سلامتی کے مسئلے کے طور پر دیکھا جائے۔ شہر میں صاف توانائی کے ذرائع کو فروغ دیا جائے، صنعتی اخراج کے لیے سخت قوانین نافذ کیے جائیں، اور درختوں کی بڑے پیمانے پر شجرکاری مہم شروع کی جائے۔ اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں ماحولیاتی تعلیم کو نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ نئی نسل فضا کی اہمیت کو سمجھے اور اس کے تحفظ میں کردار ادا کرے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین