Jasarat News:
2025-11-11@16:05:44 GMT

27ویں ترمیم کے بعد صرف اللہ کی عدالت باقی رہ گئی‘ اسد قیصر

اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

(فائل فوٹو)

پشاور:۔ پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ 27ویں ترمیم سے عدالتیں انتظامیہ کے ماتحت کردی گئی ہیں، اب صرف اللہ کی عدالت باقی رہ گئی ہے۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے 27ویں آئینی ترمیم کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس ترمیم میں عوام کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا بلکہ عدالتوں کو انتظامیہ کے ماتحت کر دیا گیا ہے، اب لوگوں کو انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانی پڑیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر پشاور سے کسی جج کو اسلام آباد یا پنجاب ٹرانسفر کیا جائے گا تو وہ کیا سوچے گا، کیسے کام کرے گا؟ اب تو صرف اللہ کی عدالت رہ گئی ہے، 27وی ترمیم کے لیے 2 سینیٹرز کو دبایا گیا، اس وجہ سے ترمیم کی گئی، 18ویں ترمیم تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق سے ہوئی تھی۔

سابق اسپیکر نے کہا ہے کہ 1973ءکا آئین ذوالفقار علی بھٹو کا ایک تحفہ تھا، بلاول بھٹو نے اپنے نانا کے کارنامے کو دفن کردیا، ایمل ولی نے بھی اس 27ویں ترمیم کا ساتھ دیا، سیف اللہ ابڑو کو پارٹی سے نکال دیا، ان کے خلاف کاروائی ہوگی۔

اسد قیصر نے کہا کہ جرگہ ہونے جارہا ہے، جرگہ ہماری روایت ہے، افغانستان کے ساتھ معاملات ٹھیک نہیں ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ جرگوں میں تمام مکاتب فکر کے لوگ شامل ہوں، امید ہے امن جرگے میں تمام سیاسی جماعتیں شریک ہوں گی۔

قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کی مقدمات کی تفصیلات کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس محمد فہیم ولی نے کی اور درخواست کو منظور کرلیا۔ عدالت نے اسد قیصر کو کسی بھی درج مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ فریقین سے رپورٹ طلب کر لی۔

ویب ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نے کہا کے لیے

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم: جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو خط

سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے 27ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیا ہے جس میں انہوں نے عدلیہ کے ڈھانچے میں مجوزہ تبدیلیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم، آئینی عدالت کے قیام سے متعلق اہم نکات سامنے آگئے

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خط میں چیف جسٹس سے بطور عدلیہ سربراہ فوری طور پر ایگزیکٹو سے رابطہ کرنے کی درخواست کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آئینی عدالتوں کے ججز سے مشاورت کے بغیر اس نوعیت کی ترمیم نہیں کی جا سکتی۔

عدالتی ججز کا کنونشن بلانے کی تجویز

خط میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کے ججز پر مشتمل ایک کنونشن بھی بلایا جا سکتا ہے تاکہ مجوزہ ترامیم پر مشترکہ مؤقف تشکیل دیا جا سکے۔ انہوں نے لکھا کہ چیف جسٹس نہ صرف اس ادارے کے ایڈمنسٹریٹر ہیں بلکہ اس کے گارڈین بھی ہیں اور یہ لمحہ ان سے لیڈرشپ کا تقاضا کرتا ہے۔

سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کرنے کی کوشش

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں ایک علیحدہ وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز شامل ہے جبکہ سپریم کورٹ کو محض ایک اپیلٹ باڈی کے طور پر محدود کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیئر وکیل فیصل صدیقی کا چیف جسٹس کو خط، 27ویں آئینی ترمیم پر تحفظات کا اظہار

ان کے مطابق عدلیہ کے ڈھانچے میں تبدیلی ایگزیکٹو یا مقننہ کی طرف سے یکطرفہ طور پر نہیں کی جاسکتی۔

26ویں ترمیم زیرِ التواء، نئی ترمیم غیرمناسب قرار

انہوں نے نشاندہی کی کہ 26ویں آئینی ترمیم پہلے ہی عدالت میں زیر التوا ہے، لہٰذا اس کے فیصلے سے قبل نئی ترمیم لانا آئینی اور قانونی لحاظ سے مناسب نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلی ترمیم کی قانونی حیثیت بھی ابھی طے نہیں ہوئی، اس لیے ایک اور ترمیم کا اقدام درست نہیں۔

اعلیٰ عدلیہ سے مشاورت نہ ہونے پر اعتراض

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس ترمیم پر اعلیٰ عدلیہ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، حالانکہ دنیا کے تمام جمہوری نظاموں میں عدلیہ سے متعلق قانون سازی سے پہلے ججز سے مشاورت کی جاتی ہے۔

وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی دلیل پر اعتراض

جسٹس منصور علی شاہ نے وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی مجوزہ دلیل پر بھی اعتراض کیا ہے۔ ان کے مطابق حکومت یہ مؤقف دے رہی ہے کہ اس عدالت کے قیام سے زیر التوا مقدمات میں کمی آئے گی، حالانکہ زیادہ تر زیر التوا مقدمات ضلعی عدلیہ کی سطح پر ہیں، سپریم کورٹ میں نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم قانون کی حکمرانی کے لیے ضروری ہے، عطاتارڑ

’علیحدہ آئینی عدالت ناگزیر نہیں

انہوں نے لکھا کہ یہ دعویٰ درست نہیں کہ ایک علیحدہ آئینی عدالت ناگزیر ہے۔ دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جاپان اور برطانیہ میں صرف ایک سپریم کورٹ ہے جو تمام آئینی معاملات سنبھالتی ہے۔

میثاقِ جمہوریت میں وقتی تجویز تھی

خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ میثاقِ جمہوریت میں آئینی عدالت کے قیام کی تجویز صرف چھ سال کے لیے محدود مدت تک دی گئی تھی اور وہ بھی ایک خاص سیاسی پس منظر میں، لہٰذا اسے مستقل نظام بنانے کی کوشش درست نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • ستائیسویں آئینی ترمیم ، اب صرف اللہ کی عدالت باقی رہ گئی ہے ، اسد قیصر
  • 27ویں ترمیم سے عدالتیں انتظامیہ کے ماتحت، اب صرف اللہ کی عدالت باقی رہ گئی، اسد قیصر
  • آئین ذوالفقار علی بھٹو کا ایک تحفہ تھا، بلاول بھٹو نے اپنے نانا کے کارنامے کو دفن کر دیا: اسد قیصر
  • ہم 27ویں ترمیم کو مسترد کرتے ہیں، کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے، حافظ نعیم
  • 27 ویں ترمیم سے عدالتیں انتظامیہ کے ماتحت؛ اب صرف اللہ کی عدالت باقی رہ گئی، اسد قیصر
  • 27ویں ترمیم؛ ’’جو جج سچ بولتا ہے، وہ انتقام کا نشانہ بنتا ہے‘‘، جسٹس اطہر کا بھی چیف جسٹس کو خط
  • 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دے کر پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے استعفیٰ دے دیا
  • 27ویں آئینی ترمیم: جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس کو خط
  • تربت، رانا ثناء اللہ اور سرفراز بگٹی کی ڈاکٹر مالک بلوچ سے ملاقات۔ آئینی ترمیم کی حمایت کی درخواست