زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
کراچی:
مختلف عوامل کے باعث منگل کو 43ویں روز بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔
برآمد کنندگان پر عائد 2.5فیصد ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ سرچارج ختم کیے جانے سے برآمدی سرگرمیوں میں متوقع اضافے، ریکوڈک منصوبے میں پہلے سال 2.8ارب ڈالر متوقع سرمایہ کاری اور ایگریکلچر اینڈ فوڈ ایکسپو میں 1ارب ڈالر مالیت کے نئے برآمدی آرڈرز موصول ہونے کی پیشگوئی کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں منگل کو 43ویں دن بھی ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔
مثبت توقعات کی بدولت کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 24پیسے کی کمی سے 280روپے 36پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔
تاہم درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 04پیسے کی کمی سے 280روپے 56پیسے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 05پیسے کی کمی سے 281روپے 60پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈالر کی
پڑھیں:
ایرانی سپریم لیڈر کے ترجمان علی لاریجانی کے دورہ پاکستان کے مقاصد کیا ہیں؟
ایرانی سپریم قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری ڈاکٹر علی اردشیر لاریجانی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر گرفت سے بہت متاثر ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا ایک بار پھر پاکستان سے اظہار تشکر، صدر مملکت سے سیکریٹری نیشنل سیکیورٹی کونسل کی ملاقات
ایرانی سرکاری خبررساں ادارے اِرنا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا بین الاقوامی موضوعات پر اسحاق ڈار کی گرفت بہت اچھی تھی اور ہمیں ان سے جاننے کا موقع ملا۔
اس کے علاوہ دونوں رہنماؤں نے اقتصادی تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے حوالے سے بھی بات چیت کی۔ ڈاکٹر علی لاریجانی نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات میں پاک سعودی باہمی دفاعی معاہدے کو بھی خوش آئند قرار دیا۔
ایرانی سپریم لیڈر کے ترجمان اور ایرانی سپریم قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری ڈاکٹر علی اردشیر لاریجانی اِس وقت پاکستان کے دورے پر ہیں۔
ان سے قبل ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے 06 نومبر کو پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ لیکن علی لاریجانی کا دورہ پاکستان اس لحاظ سے اہم ہے کہ وہ ایران کے سب سے بڑے 3،4 مناصب میں سے ایک کے حامل ہیں۔
علی لاریجانی نے اپنا آخری دورہ آج سے 08 سال قبل سنہ 2017 میں کیا تھا جب اس وقت کے اسپیکر قومی اسمبلی نے 06 ملکی اسپیکرز کانفرنس اِسلام آباد میں بُلائی تھی اور اُس سے 10 سال قبل وہ اقتصادی تعاون تنظیم ای سی او کی اسپیکرز کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان آئے تھے۔
ڈاکٹر علی لاریجانی کا دورہ اِس لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ جب ایران، پاکستان اور افغانستان کے درمیان قیامِ امن کے لیے متحرک ہے اور ایرانی وزارتِ خارجہ کی جانب سے علاقائی ممالک کا اِجلاس بُلائے کی اعلان اس سلسلے میں ایک اہم پیشرفت ہے۔
ڈاکٹر علی لاریجانی کن پاکستانی اہم شخصیات سے ملیں گےمنگل کو ڈاکٹر علی لاریجانی نے صدر مملکت آصف علی زرداری سے ایوانِ صدر میں ملاقات کی۔ اس کے علاوہ اُنہوں نے نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
مزید پڑھیے: ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری دورہ پاکستان پر اسلام آباد پہنچ گے
اس کے بعد ڈاکٹر علی لاریجانی نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات کی جنہوں نے اُن کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام کیا۔
علاوہ ازیں ڈاکٹر علی لاریجانی وزیراعظم شہباز شریف اور چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کریں گے اور وہ ڈی جی آئی ایس آئی جنرل عاصم ملک سے بھی ملاقات کریں گے۔
پاکستان اور ایران بہت جلد فری ٹریڈ ایگریمنٹ کو حتمی شکل دیں گے، افضل رضاایرانی سرکاری خبررساں ادارے اِرنا کے پاکستان میں بیورو چیف افضل رضا نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران ایک دوسرے کا بے مثال انداز میں ساتھ دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جلد پاکستان کی اعلٰی قیادت ایران کا دورہ کرے گی اور دونوں ملک فری ٹریڈ ایگریمنٹ کو حتمی شکل دینے والے ہیں۔
دونوں ملکوں کا بارڈر میکنزم بھی طے ہونے کے حتمی مرحلے میں ہے۔
افضل رضا نے بتایا کہ ڈاکٹر علی لاریجانی نے جس طرح سے پاک سعودی دفاعی معاہدے کو خوش آئند قرار دیا ہے وہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایران اپنے برادر ملکوں کے درمیان دفاعی معاہدوں کو تشویش کی نگاہ سے نہیں دیکھتا بلکہ اپنے لیے ایک بھی موقع سمجھتا ہے جس طرح سے بین الاقوامی صورتحال ہے جس میں اسرائیل امن معاہدے کے بعد بھی فلسطینیوں کے قتلِ عام میں ملوث ہے۔
مزید پڑھیں: اسحاق ڈار کی ایرانی سیکریٹری علی لاریجانی سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق
افغانستان کی جو صورتحال ہے، بھارت کا فوجی جنون ہے اور پھر امریکا نے جو شرم الشیخ میں امن معاہدہ کروایا لیکن اُس کے نتائج خطے کے سارے ممالک دیکھ رہے ہیں اِس صورتحال میں ڈاکٹر علی لاریجانی کا دورہ پاکستان اِس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے سے دور نہیں بلکہ باہمی تعاون کے فروغ اور حالات کو ٹھیک کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کافی عرصے سے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی سرحد پر کوئی ناخوشگوار واقعہ بھی پیش نہیں آیا لیکن دونوں ملکوں کو اپنے دشمنوں سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔
دہشتگردی پر یکساں مؤقفدہشتگردی کے معاملے پر ایران پاکستان کے مؤقف کی حمایت بھی کرتا ہے جس کا ثبوت 26 ستمبر کو نیویارک جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر روس کی جانب سے افغانستان پر 4 علاقائی ممالک چین، پاکستان، ایران اور روس کا اجلاس اور اُس کا مشترکہ اعلامیہ ہے جس میں افغانستان سے پیدا ہونے والے دہشتگردی کے خطرے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور داعش، القاعدہ، مشرقی ترکستان اسلامی تحریک، تحریک طالبان پاکستان، جیش العدل اور بلوچستان لبریشن آرمی جیسے گروہوں کو علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا۔ اُس مشترکہ اعلامیے میں چاروں وزرائے خارجہ نے افغان حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام دہشتگرد تنظیموں کے خاتمے کے لیے قابلِ تصدیق اقدامات کریں، بھرتی اور مالی معاونت کو روکیں اور تربیتی کیمپوں اور انفراسٹرکچر کو مکمل طور پر بند کریں۔
ایران اور پاکستان کی ایک دوسرے کے لیے غیر مشروط حمایتایران اور پاکستان دونوں ہمیشہ سے ایک دوسرے کے قریب ترین اور عزیر ترین دوست ممالک رہے ہیں اور دونوں ملکوں کے عوام ہمیشہ سے ایک دوسرے کے لیے خیرخواہی اور دوستی کے جذبات رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان اور ایران دنیا کے امن اور مسلم امہ کے اتحاد کے لیے پرعزم ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی کم ترین سطح جنوری 2024 میں آئی جب پاکستان نے فتنہ الہندوستان بی ایل اے کے دہشتگردوں کے خلاف 16 جنوری 2024 میں آپریشن مرگ بر سرمچار کیا جو ایرانی حدود کے اندر تھا۔
اس کے بعد دونوں ملکوں نے اپنے اپنے سفیر واپس بلا لیے لیکن یہ صورتحال بہت کم عرصے کے لیے رہی اور پھر اپریل 2024 میں سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے پاکستان کا دورہ کیا جس میں دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے اور بارڈر مارکیٹس بنانے کی بات کی گئی۔
مزید پڑھیں: محسن نقوی کی ایرانی ہم منصب اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری سے ملاقاتیں
مئی 2025 میں ایران نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر ہونے والی جارحیت کے دوران پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا اور ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی دہلی کے دورے پر گئے جہاں اُنہوں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کے حوالے سے کوششیں بھی کیں۔ اِسی طرح جون میں جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو پاکستانی حکومت اور عوام نے کھل کر ایران کا ساتھ دیا جس پر ایرانی پارلیمنٹ میں پاکستان کا شکریہ ادا کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران ایرانی سپریم لیڈر کے ترجمان علی لاریجانی پاک ایران تجارت پاک ایران تعلقات پاکستان