کراچی: گلشن اقبال میں نامعلوم افراد گھر کے باہر کھڑی قیمتی گاڑی کو آگ لگا کر فرار
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک ون میں نامعلوم افراد نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب شہری عبدالرحمان کی گھر کے باہر کھڑی قیمتی گاڑی کو آگ لگا کر فرار ہو گئے، واقعہ سوا تین بجے کے قریب پیش آیا اور اس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے۔
فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو موٹرسائیکل سوار افراد یوٹرن لے کر گاڑی کے قریب پہنچتے ہیں۔ ایک ملزم آہنی راڈ سے گاڑی کی بیک اسکرین توڑتا ہے، جبکہ دوسرا پیٹرول سے بھری بوتل میں آگ لگا کر ٹوٹی ہوئی اسکرین کی جگہ سے گاڑی کے اندر پھینک دیتا ہے۔
اس کے بعد دونوں ملزمان موٹرسائیکل پر بیٹھ کر فرار ہو جاتے ہیں۔ فوٹیج میں ایک شخص نے شناخت چھپانے کے لیے کیپ اور چہرے پر ماسک پہن رکھا تھا، جبکہ دوسرا صرف ماسک استعمال کرتا نظر آیا۔
گاڑی میں آگ بھڑک اٹھنے پر شہری موقع پر جمع ہو گئے اور اپنی مدد آپ کے تحت مٹی اور پانی ڈال کر آگ بجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ چند ہی دیر میں شہریوں نے آگ پر قابو پا لیا۔
ایس ایچ او گلشن اقبال نعیم راجپوت نے ایکسپریس کو بتایا کہ جلائی جانے والی گاڑی عبدالرحمان کی ملکیت تھی اور متاثرہ شہری نے تھانے آ کر رپورٹ درج کرائی۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق واقعہ کسی ذاتی تنازعے کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔ پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے اور واقعے کی مزید تفصیلی تفتیش جاری ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
گلشن معمار میں دوران ڈکیتی شہری قتل
گلشن معمارناردرن بائی پاس پیر بخش سموں گوٹھ میں دوران ڈکیتی ملزمان نے ایک شہری کو قتل کردیا جس کا مقدمہ مقتول کے کزن کی مدعیت میں گلشن معمارتھانےمیں درج کرلیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقدمے میں 15سے16نامعلوم مسلح ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔ گلشن معمار تھانے کے علاقے ناردرن بائی پاس پیر بخش سموں گوٹھ میں دوران ڈکیتی 58سالہ نور بہادر ولد حیات خان کے قتل کامقدمہ مقتول کے کزن اسامہ کی مدعیت میں گلشن معمارتھانے میں درج کیا گیا۔
مقدمے میں قتل اور ڈکیتی کی دفعات شامل کی گئی ہیں جبکہ مقدمے میں 15 سے 16 نامعلوم مسلح ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔ مدعی مقدمہ اسامہ نے پولیس کو بتایا کہ میں لکڑی کا ٹال چلاتا ہوں، ہمارے گھر والد کی فوتگی پرافسوس کیلئے گاؤں سے رشتہ دار آئے تھے۔
بدھ کی صبح ساڑھے 10 بجے کے قریب ہم سب لوگ،گھر والے اورمہمان رشتہ دار سوئے ہوئے تھے کہ 15 سے16مسلح صورت شناس لکڑی کے ٹال میں داخل ہوئے اورمجھ سمیت4 افراد کو نیند سے جگایا۔ ہم سے جیب میں موجود رقم، موبائل فونز چھینے۔
مسلح ملزمان نے کہا کہ گھر کا گیٹ کھلواؤ اور ڈیرے کا گیٹ کھلواؤ اورڈیرے کی کنڈی بجائی جسے نور بہادرنے ڈیرے کا گیٹ کھولاتو وہ لوگ ڈیرے میں داخل ہو گئےاورایک دم میرے کزن نوربہادرپرفائر کیا۔
گولی نوربہادر کے سرپرلگی جوکہ شدید زخمی ہو کر زمین پرگرگیا اوروہ لوگ ڈیرے کو باہر سے کنڈی لگا کر پیدل فرارہوگئے۔ ہم لوگوں نے 15 پولیس کو کال کی۔ پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی۔ ہم لوگ نور بہادر کوزخمی حالت میں نجی اسپتال لیکر روانہ ہوئے اور بعدازاں نور بہادر کو سول اسپتال لیکر گئے جہاں نور بہادر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دوران علاج دم توڑ گیا۔
اسامہ نے سکیورٹی حکام سے ملزمان کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔