پاکستان کے وزیر برائے کرپٹو و بلاک چین بلال بن ثاقب کا کہنا ہے کہ گورننس میں ڈیجیٹل انقلاب ضروری ہے ورنہ نظام بیٹھ جانے کا خطرہ ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ملازمتوں، فری لانسنگ، کال سینٹرز سمیت ہر شعبے پر اے آئی کے گہرے اثرات ہوں گے، اے آئی کو اپنانے میں تعلیمی نظام کی کمزوری بڑی رکاوٹ ہے۔

بلال بن ثاقب کا کہنا ہے کہ ہمیں سوورن کمپیوٹ کو اپنانا ہو گا نہیں تو پیچھے رہ جائیں گے، قومی سلامتی کے لیے ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کو دل سے قبول کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل اصلاحات میں سب سے بڑی رکاوٹ ادارہ جاتی مزاحمت ہے،

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

افغانستان کی طالبان رجیم پورے خطے کیلیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ افغانستان کی طالبان رجیم پورے  خطے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے۔

سینئر صحافیوں سے گفتگو کے دوران پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ طالبان حکومت نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے مسلسل بڑھتا ہوا خطرہ بن چکی ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے بتایا کہ رواں برس کے دوران ملک بھر میں دہشتگردی کے خلاف شروع کیے گئے آپریشنز میں مجموعی طور پر 1873 عسکریت پسند مارے گئے، جن میں افغان شہریت رکھنے والے عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔

ترجمان نے واضح کیا کہ ریاستی اداروں پر الزام تراشی اور سوشل میڈیا پر پھیلایا جانے والا پروپیگنڈا حقیقت سے کوسوں دور ہے، جبکہ دہشتگردی کے بیشتر واقعات کے بنیادی محرکات کی جڑیں پاکستان سے باہر موجود ہیں۔

احمد شریف چوہدری کے مطابق اس سال ملک کے مختلف حصوں میں 66 ہزار سے زیادہ انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں کی گئیں۔ خیبر پختونخوا میں 12 ہزار 857 اور بلوچستان میں 34 ہزار سے زائد کارروائیاں اس کے علاوہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 4 نومبر 2025 سے جاری سلسلے میں مزید 4 ہزار سے زائد کارروائیاں ہوئیں جن کے دوران 206 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا۔

ترجمان نے اس غلط فہمی کی بھی سختی سے تردید کی کہ پاک افغان سرحد کی نگرانی میں اداروں کی کوئی کوتاہی موجود ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں پھیلی یہ سرحد ایسی ہے جہاں 20 سے 25 کلومیٹر کے فاصلے پر بھی پوسٹیں قائم کرنا بعض اوقات مشکل ترین ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بارڈر مینجمنٹ دو طرفہ بنیادوں پر ہوتی ہے مگر افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کو سہولت دینے کے ناقابل تردید شواہد پاکستان نے مسلسل پیش کیے ہیں۔ افغانستان کے سرحدی علاقوں میں قائم غیر منظم گورننس ڈھانچہ دہشتگرد گروہوں اور جرائم پیشہ عناصر کے گٹھ جوڑ کو تقویت دیتا ہے، جس کے باعث نان کسٹم پیڈ گاڑیوں سمیت متعدد غیر قانونی سرگرمیاں پروان چڑھ رہی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ یہ گاڑیاں نہ صرف اسمگلنگ کے جال کا حصہ ہیں بلکہ متعدد خودکش حملوں میں بھی استعمال ہو چکی ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے دوحا معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ طالبان نے دنیا سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنی سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے، مگر آج تک اس وعدے پر عملدرآمد نظر نہیں آیا۔ افغانستان میں مختلف دہشتگرد تنظیموں کے مراکز موجود ہیں، جہاں سے انہیں اسلحہ، تربیت اور مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر فریقین چاہیں تو کسی تیسرے ملک کی نگرانی میں قابلِ تصدیق میکانزم بھی بنایا جا سکتا ہے جس پر پاکستان کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کو افغان عوام سے کوئی شکوہ نہیں، مسئلہ صرف طالبان حکومت کے طرزعمل سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے مگر طالبان انتظامیہ میں ان کی کوئی نمائندگی نہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ رجیم پورے ملک کی نمائندگی نہیں کرتی۔

ترجمان نے بتایا کہ رواں برس اب تک 10 لاکھ کے قریب افغان شہریوں کی باعزت وطن واپسی ممکن بنائی جا چکی ہے، جبکہ صرف نومبر میں 2 لاکھ سے زیادہ افراد واپس گئے۔

بھارت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ نئی دہلی کی سیاسی اور عسکری قیادت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے غیر حقیقی بیانات دیتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر کشمیر اور دیگر سرحدی علاقوں میں بھارت کی اشتعال انگیزی جاری رہی تو ایسے اقدامات میں نقصان صرف اور صرف بھارت کو ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ریاست پاکستان کے خلاف پھیلایا جانے والا زہریلا بیانیہ بیرون ملک سے منظم انداز میں چلایا جاتا ہے، جس کا مقصد ملک میں انتشار پیدا کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کو پشاور اور کے پی جانے کا اعلان کرنا چاہیے، مریم اورنگزیب
  • افغان رجیم پورے خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکی ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • افغانستان میں امن خطے کے امن کے لیے بہت ضروری ہے، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی پریس کا نفرنس
  • ملکی نظام چلانے کیلیے قرآن سے سبق لینا ضروری ہے، فساد اور دہشت گردی کو ختم کرنے کا حکم ہے: اسحاق ڈار
  • آزاد فلسطینی ریاست کا قیام  اور اسرائیلی جرائم پر جوابدہی ضروری ہے، وزیراعظم
  • افغانستان کی طالبان رجیم پورے خطے کیلیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • افغان رجیم ناصرف پاکستان بلکہ پورے خطے کی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکی ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • تنخواہ کو مہینے کے آخر تک لے جانے کے 20 مؤثر طریقے
  • ناسا کا شہابِ ثاقب کے چاند سے ممکنہ خطرناک  ٹکراؤ پر الرٹ