Express News:
2025-12-03@06:30:15 GMT

دنیا بھر میں غیر رجسٹرڈ وی پی این قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار

اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT

‍‍‍‍‍‍

دنیا بھر میں استعمال ہونے والے غیر رجسٹرڈ وی پی این قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرے کی صورت اختیار کر چکے ہیں۔

غیر رجسٹرڈ وی پی این کی بندش ملکی سالمیت کے لیے وقت کی اہم ضرورت ہے کیوں کہ غیر رجسٹرڈ وی پی این دنیا بھر کے دہشتگردوں اور جرائم پیشہ افراد کے لیے ڈھال بن گیا ہے۔

اس سلسلے میں پی ٹی اے کی جانب سے غیر قانونی یو آر ایلز (URLs) اور غیر اخلاقی مواد پھیلانے والی ویب سائٹس کو تصدیق کے بعد بلاک کیا جا رہا ہے۔ دہشتگرد، جرائم پیشہ اور شدت پسند افراد اپنے وجود کو چھپانے کے لیے غیر رجسٹرڈ وی پی این کا استعمال کرتے ہیں ۔

غیر رجسٹرڈ وی پی این کے ذریعے حملوں کی منصوبہ بندی اور غیر قانونی سرگرمیاں چلائی جا رہی ہیں۔ گمراہ کن مواد کا پھیلاؤ غیر رجسٹرڈ وی پی این کے ذریعے آسانی سے ممکن ہے ۔ وی پی این کی مفت سروس درحقیقت پرائیویسی کی قیمت پر چلتی ہے۔

بھارتی جریدے انڈیا ٹوڈے کے مطابق بھارتی حکومت نے وی پی این خدمات کے لیے سخت نئی ہدایات جاری کر کے نگرانی مزید بڑھا دی ہے۔ اسی طرح دی ہندو کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے راجوڑی اور پونچھ اضلاع میں سیکیورٹی خدشات کے باعث دو ماہ کے لیے وی پی این معطل کیا گیا ہے۔

غیر رجسٹرڈ وی پی این کے ذریعے اربوں روپے کے ٹیکس اور فیس بیرون ملک منتقل ہو جاتے ہیں ۔ غیر رجسٹرڈ وی پی این نہ صرف قومی سلامتی بلکہ خزانہ پر بھی بھاری بوجھ بنتا جا رہا ہے ۔ غیر قانونی وی پی این سے نہ صرف انٹرنیٹ پر بوجھ بڑھ رہا ہے بلکہ رفتار بھی سست ہو رہی ہے۔

غیر مصدقہ وی پی این کے استعمال سے دہشت گرد بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں جس کا فوری تدارک ناگزیر ہے ۔ صرف پی ٹی اے سے منظور شدہ اور رجسٹرڈ وی پی این کا استعمال ہی پاکستان کو سنگین خطرات سے محفوظ کر سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: غیر رجسٹرڈ وی پی پی این کے کے لیے

پڑھیں:

وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کی آج احتجاج کی کال، جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ

اسلام آباد، پشاور (نیوزڈیسک) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر آج احتجاج کی کال دے دی جس پر جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔

وزیراعلیٰ کے پی کی احتجاجی کال کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی، احتجاج، جلسے، جلوسوں ،دھرنوں پر پابندی عائد کر دی گئی۔

جڑواں شہروں میں اسلحے کی نمائش، لاؤڈ سپیکر کا استعمال، نفرت انگیز تقریریں ممنوع قرار دے دی گئیں جبکہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی پر قانون حرکت میں آئے گا۔

ضلعی انتظامیہ نے مظاہرین کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کر لیا، شہریوں سے کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ نہ بننے کی اپیل کر دی۔

دوسری طرف پشاور ہائیکورٹ نے سرکاری اداروں کے اطراف میں غیر قانونی اجتماعات پر پابندی کا حکم دیا ہے جب کہ تعلیمی اداروں، سرکاری مقامات یا پھر انتظامیہ اداروں کے احاطے میں سیاسی اجتماعات کی بھی اجازت نہیں ہے۔

عدالت کا فیصلہ میں کہنا تھا کہ سرکاری اداروں کے احاطے کے استعمال کی ذمہ داری متعلقہ افسران کی ہے، سرکاری اداروں کے احاطوں کا سیاسی استعمال روکنا یقینی بنایا جائے، اداروں کا قیام کسی خاص مقصد کے لیے کیا گیا ہے۔

فیصلے کے متن میں یہ بھی لکھا گیا کہ غیر متعلقہ اِجتماعات اداروں کا تقدس پامال کرتا ہے، تعلیمی اور دیگر سرکاری ادارے کے ذمہ داریاں غیر متعلقہ اجتماعات روکنے کو یقینی بنائے، 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے جاری کیا۔

ڈی آئی جی خیبر پختونخوا نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی ہدایت کردی ہے اور پولیس افسران و اہلکاروں کو صرف صوبائی جغرافیائی اور قانونی حدود میں ڈیوٹی کرنے کا حکم دیا گیا۔

ڈی آئی جی کے پی نے واضح کہا ہے کہ سرکاری اہلکار اپنی مقررہ حدود سے باہر تعینات نہیں ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • دنیا میں بڑھتے تنازعات عالمی امن کیلئے خطرہ ہیں،اسحاق ڈار
  • دنیا بھر میں غیر رجسٹرڈ وی پی این سیکیورٹی خطرہ قرار، پاکستان میں بھی نگرانی اور قواعد مزید سخت کرنے کی ضرورت پر زور
  • برطانیہ کی قومی سلامتی کو چین سے خطرہ،موقف پر قائم ہوں،دوسری بڑی عالمی معیشت کو نظرانداز کرنا غیردانشمندانہ ہوگا: کیئراسٹارمر
  • کوئی بھی فرد جو قومی سلامتی کو خطرہ پہنچائے اسے ملک بدر کیا جائیگا: امریکا
  • وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کی آج احتجاج کی کال، جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ
  • امریکہ عالمی امن اور سلامتی کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے، ایران
  • غیر رجسٹرڈ وی پی این ملکی سلامتی کے لیے خطرہ قرار
  • ڈیٹا چوری، غیر رجسٹرڈ وی پی این ملکی سلامتی کے لیے خطرہ سنگین ہیں، حکام
  • امریکا میں مقیم 5 ہزار سے زیادہ افغان باشندے قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار، ’آپریشن الائی ویلکم‘ پر سوال اٹھنے لگے