کراچی کے ابراہیم کے بعد لودھراں کا 7 سالہ ریحان بھی کھُلے مین ہول میں گر کر جاں بحق WhatsAppFacebookTwitter 0 6 December, 2025 سب نیوز

لودھراں(آئی پی ایس) لودھراں میں 7 سالہ بچہ کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لودھراں کے علاقے دھنوٹ میں 7 سالہ ریحان کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہوگیا۔
ریسکیو ذرائع نے بتایا کہ ریاض آباد کالونی کا 7 سالہ ریحان والد کے ساتھ ناشتہ لینے سعید چوک آیا تھا۔ سیوریج لائن میں آٹھ سے دس فٹ گندہ پانی بھی چل رہا تھا۔
ریحان والد کے ساتھ چلتے ہوئے کُھلے مین ہول میں گرا۔ واقعے کی فوری اطلاع ریسکیو اہلکاروں کو دی گئی۔
ریسکیو آپریشن کے بعد بچے کو نکال کر فوری اسپتال منتل کیا تاہم بچہ جانبر نہ ہوسکا اور دم توڑ گیا۔
افسوناک واقعے پر اے ڈی سی جی کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی بنادی گئی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرراولپنڈی کی عدالت نے عمران خان کو سزائے موت سنادی راولپنڈی کی عدالت نے عمران خان کو سزائے موت سنادی صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کی فیلڈ مارشل عاصم منیر کو چیف آف ڈیفنس فورسز تعیناتی پر مبارکباد خیبر پختونخوا: پاک فوج کی دو علیحدہ کارروائیوں میں بھارتی حمایت یافتہ 9 خوارج ہلاک بلوچستان میں کالعدم تنظیم کے کمانڈر نے 100 ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال دیئے ملک کا دفاع اہم، پی ٹی آئی کا بیانیہ کبھی ملک دشمن تھا نہ ہوگا: بیرسٹر گوہر فوج پر تنقید ہم نے بھی کی لیکن ریڈ لائن کراس نہیں کی ، خواجہ آصف TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: مین ہول میں گر کر جاں بحق سالہ ریحان

پڑھیں:

معصوم بچے ابراہیم کی المناک موت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251206-03-4
شہر کراچی کے باسی اتنے مجبور بے بس اور بے کس ہوچکے ہیں کہ وہ اپنی مظلومیت کا نوحہ بھی کسی کے سامنے بیان نہیں کر سکتے۔ شہر میں بدامنی کا راج ہے۔ اسٹریٹ کرائمز موبائل فون اور قیمتی اشیا کی چھینا جھپٹی کا زور ہے، کراچی شہر ایسا مظلوم شہر ہے جہاں کوئی قانون نہیں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے مترادف نظام چل رہا ہے، کوئی اپنی غلطی اور ذمے داری کو بھی قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔ کراچی کے شہری پہلے بنیادی سہولتوں سے محرومی پر نوحہ کناں تھے کہ اب اپنے معصوم بچوں کی اموات پر ماتم کر رہے ہیں۔ پہلے ہی خونیں ٹینکر اور ڈمپرمافیا کراچی کے بچوں کو اپنے ٹائروں تلے کچل کر انہیں موت کی وادی میں دھکیل رہے تھے جس پر پورا شہر سراپا احتجاج بنا ہوا ہے۔ ایک غم المیہ اور سانحہ نہیں گزرتا کہ دوسرا سانحہ رونما ہوجاتا ہے اور ایسا محسو س ہورہاہے کہ کراچی کا کوئی والی وارث ہی نہیں اور کراچی کے شہریوں کو ظالم حکمرانوں نے موت کے کنویں میں دھکیل دیا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ دنوں گلشن اقبال کے علاقے نیپا چورنگی کے قریب پیش آیا۔ تین سالہ ابراہیم ولد نبیل جو اپنے والدین کے ہمراہ شاپنگ مال میں خریداری کے لیے آیا تھا۔ شاپنگ مال سے باہر نکلتے ہوئے وہ کھلے مین ہول میں گر گیا۔ اتوار کی رات کو گٹر میں گرنے والے معصوم بچے کو پندرہ گھنٹے تک تلاش کیا جاتا رہا۔ اس دوران شہریوں کی جانب سے انتظامیہ کی غفلت اور ریسکیو کے عمل میں تاخیر پر شدیداحتجاج بھی کیا گیا۔ ریسیکو عملے نے بچے کی تلاش میں بہت کوشش کی تاہم مناسب مشینری نہ ہونے کے باعث آپریشن روکنا پڑا۔ ریسیکو حکام کے مطابق ان کے پاس ضروری مشینری دستیاب نہیں تھی اور نہ ہی کسی سرکاری ادارے کی جانب سے کوئی معاونت فراہم کی گئی۔ جس پر علاقہ مکینوں نے اپنی مددآپ کے تحت ہیوی مشینری منگوائی اور کھدائی کاکام شروع ہوا۔

سانحہ نیپا نے ایک خاندان کی زندگی اجاڑ دی۔ یہ شہری حکومت کی مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں ہونے والا سفاکانہ قتل ہے۔ سندھ حکومت جو گزشتہ 18سال سے اس صوبے پر حکمران ہے اور اب تک 30 ہزار ارب روپے کے وسائل اسے فراہم کیے گئے لیکن اتنے وسائل ہونے کے باوجود کراچی کا ایک معصوم بچہ اس بے دردری کے ساتھ موت کے منہ میں چلا گیا ہے۔ بلاشبہ کراچی شہر موت کا کنواں بن چکا ہے، یہاں کے شہری ڈمپر کے نیچے کچلے جاتے ہیں، نالوں اور کھلے مین ہولز میں گر کر مرنا اہل کراچی کے نصیب میں لکھ دیا گیا ہے۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے تو اس واقعہ پر انوکھی منطق اختیار کرتے ہوئے کہا کہ نیپا کے قریب کمسن بچے کے گرنے کا مقام سیوریج لائن نہیں بلکہ برساتی نالہ تھا۔ ہم نے گزشتہ ایک سال میں 88 ہزار مین ہول کور لگائے ہیں۔ اس علاقے کا ٹائون چیئرمین جماعت اسلامی سے تعلق رکھتا ہے اگر وہ ذمے داری اس جماعت پر ڈالیں تو لوگ ناراض ہوں گے۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر اور اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ نے سانحہ نیپا چورنگی، معصوم بچے کی المناک موت حکومتی بے حسی، کے ایم سی اور واٹر کارپوریشن کی نااہلی کے خلاف جائے حادثے پر منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونی ورسٹی روڈ کے ایم سی کے ذمے، گٹر کے ڈھکن فراہم کرنا واٹر کارپوریشن کی ذمے داری ہے۔ قابض میئر کراچی کو معمولی سی بھی غیرت اور شرم ہے تو وہ فوری استعفا دیں انہیں سانحہ نیپا کی ذمے داری قبول کرنا چاہیے تھی لیکن انہوں نے فوراً جماعت اسلامی کے ٹائون چیئرمین کو سانحہ کا ذمے دار قرار دے دیا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ اور وزیربلدیات سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئندہ گٹر میں کوئی بچہ گرا تو ایف آئی آر واٹر بورڈ اور ایکسین کے خلاف درج کرائی جائے گی۔

بے شک آج کراچی غم زدہ ہے اور لہولہان ہے۔ معصوم بچے اور شہری حکومتی غفلت اور بے حسی کا نشانہ بن رہے ہیں۔ ہر طرف ایک تباہی کا منظر نظر آتا ہے۔ کراچی کو وڈیرہ شاہی جاگیردارانہ ذہنیت کے مطابق چلایا جارہا ہے۔ میئر کراچی نے ایک یوسی کو صرف 25 ڈھکن دیے جبکہ ایک یوسی کو سیکڑوں ڈھکن کی ضرورت ہے۔ سانحہ نیپا حکومتی بے حسی اور کے ایم سی، واٹر کارپوریشن کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے رونما ہوا ہے۔ مرتضیٰ وہاب 106 سڑکوں کے میئر ہیں لیکن کراچی یونیورسٹی سڑک پر ہونے والے واقعے کو وہ ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ انتظامیہ کی غفلت سے ایک ماں کی گود اُجڑ گئی ہے۔ ہنستا کھیلتا گھرانہ ماتم کدہ بن گیا ہے۔ ظالموں نے ایک خاندان کی زندگی اجاڑ دی ہے۔ اس طرح کے حادثات حکمرانوں کی بے حسی کا عملی نمونہ ہیں۔ کراچی شہر میں جگہ جگہ گڑھے ہیں، انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، مسلسل حادثات ہورہے ہیں لیکن بے حس حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ یہ سانحہ شہر میں برسوں سے جاری بدانتظامی اور غفلت کا نتیجہ ہے۔ سندھ حکومت اور میئر؛ کراچی کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔ اس طرح کھلے مین ہولز میں معصوم بچوں کی ہلاکتیں کراچی کے معصوم بچوں کے لیے مستقل خطرہ کا باعث بن گئی ہیں اور یہ سانحہ اس امر کی عکاسی کرتا ہے شہری نظام حکومت کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اور تباہ حال نظام فوری اصلاحات کا متقاضی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کے ساتھ ساتھ والدین بھی اپنے بچوں کا خیال رکھیں اور اس طرح کے المناک حادثات سے بچائو کے لیے ہر طرح کی احتیاطی تدابیر اختیا ر کی جائیں تاکہ آئندہ اس طرح کا المناک اور دلخراش واقعہ رونما نہ ہوسکے اور کسی ماں کی گود نہ اجڑ چکے۔ حکومت شہر بھر میں تمام خطرناک مقامات کی ہنگامی بنیادوں پر مرمت کرے اور تمام کھلے مین ہولز پر کور رکھے جائیں۔ حکومت اس دلخراش سانحہ کی جامع تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے اور واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ لواحقین کی فوری طور پر مالی امداد بھی کی جائے۔

قاسم جمال سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • لودھراں: 7 سالہ بچہ کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق
  • کراچی کے بعد لودھراں میں بھی کھلا مین ہول سانحہ، 7 سالہ بچہ جان سے گیا
  • سرگودھا: باپ نے 3 سالہ بیٹی کے ساتھ نہر میں چھلانگ لگا دی
  • سرگودھا میں باپ نے تین سالہ بیٹی سمیت نہر میں چھلانگ لگا دی
  •  سرگودھا میں المناک اقدام، والد نے کمسن بیٹی کے ساتھ نہر میں چھلانگ لگا دی
  • بے حسی و نااہلی ننھے ابراہیم کی موت کی ذمے دار
  • معصوم بچے ابراہیم کی المناک موت
  • نیپا چورنگی سانحے: 3 سالہ ابراہیم کی موت، ذمہ داران کا تعین ابھی تک ممکن نہ ہو سکا
  • پوتے کے گٹر میں گر کر جاں بحق ہونے کا ذمے دار دادا نے کسے قرار دیا؟