قائم مقام چیئرمین سینیٹ سے مختلف وفود کی ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (صباح نیوز)قائم مقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان سے مختلف اراکینِ پارلیمنٹ، وکلا، سماجی تنظیموں، طلبہ اور سول سوسائٹی کے نمائندوں پر مشتمل مختلف وفود نے ملاقاتیں کی ہیں۔ ملاقاتوں میں ملکی ترقی، عوامی ریلیف، ایوان بالا میں موثر قانون سازی،ملکی معیشت کی بہتری،قومی یکجہتی اور سماجی بہبود کے متعدد اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایوانِ بالا عوامی مسائل کے حل اور ملک کی مجموعی ترقی و خوشحالی کے لیے جامع اور بامقصد قانون سازی پر بھرپور توجہ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی بہتر حکمتِ عملی، بروقت پالیسی فیصلوں اور معاشی اصلاحات کے باعث ملک میں معاشی استحکام آرہا ہے، مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ عوام کا معیارِ زندگی بھی بہتر ہو رہا ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ معاشی بہتری کا یہ سلسلہ آئندہ مہینوں میں مزید مثبت نتائج سامنے لائے گا اور اس کے ثمرات عوام کو منتقل ہوں گے بلوچستان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے اور وفاقی حکومت صوبے میں ترقیاتی عمل کو تیز کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بلوچستان میں تعلیم، صحت، انفرااسٹرکچر کی بحالی اور نوجوانوں کے لیے معاشی و تکنیکی مواقع کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ بلوچستان کے عوام کو وہ تمام سہولیات فراہم کی جائیں جو ملک کے دیگر حصوں میں میسر ہیں، تاکہ صوبہ قومی ترقی کے سفر میں بھرپور طور پر شریک ہو سکے۔ وکلا، عوامی نمائندوں اور سول سوسائٹی کے کردار کو سراہتے ہوئے سیدال خان نے کہا کہ یہ طبقات معاشرے کی ترقی اور جمہوری نظام کے استحکام کی بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وکلا نہ صرف آئین و قانون کے محافظ ہیں بلکہ انصاف کی فراہمی اور جمہوری قدروں کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ عوامی نمائندے اپنی عوام کی آواز بن کر قانون سازی کے عمل کو مضبوط کرتے ہیں جبکہ سول سوسائٹی انسانی حقوق، سماجی انصاف اور فلاحی سرگرمیوں میں قابلِ قدر خدمات انجام دے رہی ہے۔ قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک کی ترقی، معاشی استحکام، بہتر گورننس، سرمایہ کاری کے فروغ، روزگار کے مواقع اور عوامی سہولتوں کے لیے مسلسل اقدامات کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام اور حکومت کے باہمی تعاون سے ہی ترقی کا سفر تیز کیا جا سکتا ہے اور آج پاکستان اسی تعاون اور مشترکہ عزم کے ساتھ نئی امنگ اور روشن مستقبل کی جانب بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ حکومت پاکستان کو ایک جدید، ترقی یافتہ اور خوشحال ریاست بنانے کے لیے پرعزم ہے، جہاں ہر شہری کو انصاف، مساوی ترقی کے مواقعے اور بہتر معیار زندگی کی سہولتیں دستیاب ہوں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ انہوں نے کے لیے رہا ہے
پڑھیں:
افسوس کا مقام ہے ادارے ایک دوسرے کیخلاف کھڑے اور نفرت سے کام لیا جارہا ہے‘ شاہد خاقان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251208-08-24
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) عوام پاکستان کے سربراہ اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے ادارے ایک دوسرے کے خلاف کھڑے ہیں اور نفرت سے کام لیا جا رہا ہے۔ پشاور پریس کلب میں پارٹی کی رکنیت سازی مہم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ 26 ویں اور27ویں ترامیم آئین پاکستان پر سیاہ دھبہ ہیں کیونکہ آئین میں ترامیم کبھی بھی ذاتی مفاد اور فائدے کے لیے نہیں کی جاتیں بلکہ ملک وقوم کے مفاد میں ہوتی ہیں۔ شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ ہمارا سیاست کا مقصد ملکی ترقی اور عوامی فلاح وبہبود ہے،کرسی نہیں، ملک کو قانون وآئین کے مطابق چلانا ہوگا ورنہ مشکلات ختم نہیں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ قانون سے انحراف کی وجہ سے ملک مسائل میں گھرا ہوا ہے، ملک کے حکمران نوجوانوں کاخیال نہیں کر رہے ہیں جو افسوس ناک ہے، جہاں سیاسی استحکام نہیں ہوگا وہاں معیشت بہتر نہیں ہوگی۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ ادارے ایک دوسرے کے خلاف کھڑے اور نفرت سے کام لیا جارہا ہے، ہم کسی کوگالی نہیں دیتے بلکہ ملک کو ترقی دینے اور جوڑنے کی بات کرتے ہیں، سب کو مل کر مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا، اگر کردار ادا نہ کیا گیا تو کل صرف پچھتاوا ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کسی کو ذاتی طور پر فائدہ نہیں دیتا، ہم اسٹیبلشمنٹ کا سہارا نہیں لیں گے بلکہ عوامی سپورٹ سے اوپر آئیں گے، ملک میں جو کچھ ایک دوسرے کو کہا جارہا ہے اس کا ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا،کسی کو گالیاں دے کر کیسے مسائل کیے جاسکتے ہیں۔ شاہدخاقان عباسی نے کہا کہ آج صرف اور صرف ملک کی بات کرنی چاہیے، جب بھی عوامی مینڈیٹ کی نفی ہو تو مسائل ہوں گے، اگر گورنر راج کی خیبرپختونخوا میں گنجائش ہے تو ہر صوبے میں ہے،کرسی کی چاہت چھوڑی جائے توصوبائی اور مرکزی حکومتوں کومسائل کا حل مل جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مسلم لیگ (ن) میں آواز اٹھائی لیکن جب انہوں نے ووٹ کو عزت دو کا راستہ چھوڑ دیا تو ہم نے اپنا راستہ الگ کیا۔ انہوں نے کہا کہ واٹس ایپ والی جماعتیں نہیں چل سکتیں، ہمیں کرسی عزیز ہوتی تو ہم اپنا راستہ الگ نہ کرتے، آئین میں ترمیم عوامی رائے اور مفاد میں ہونی چاہیے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمیں اپنی سرحد کا دفاع کرنا ہے، افغان حکومت وہاں سے جارحیت روکے، کوئی چوائس نہیں کہ ہم پر حملہ ہو اور ہم چپ بیٹھے رہیں اور جواب نہ دیں۔