اجتماع عام ملت کی بیداری کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جماعت ِ اسلامی پاکستان کا کل پاکستان اجتماعِ عام 21 تا 23 نومبر مینارِ پاکستان لاہور میں منعقد ہوا۔ یہ اجتماع نہ صرف ایک سیاسی یا تنظیمی سرگرمی ہے بلکہ ایک فکری، تربیتی اور نظریاتی تحریک کا تسلسل ہے۔ مقصد یہ ہے کہ قوم کو اس کے اصل نظریہ، اسلام کے عادلانہ نظام، اور اتحاد و یکجہتی کی راہ پر واپس لایا جائے۔ یہ اجتماع دراصل ملت ِ اسلامیہ کو درپیش فکری، اخلاقی اور معاشرتی چیلنجز کے مقابلے میں بیداری اور اتحاد پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ امت کو انتشار سے نکال کر وحدتِ ملت کی طرف بلانے کا پیغام اس اجتماع کا بنیادی محرک ہے۔ قومی ترقی صرف اس وقت ممکن ہے جب معاشرہ ایمان، عدل اور اخلاق کی بنیادوں پر استوار ہو۔ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا۔ جماعت ِ اسلامی اس مقصد کی تجدید کرتے ہوئے قرآن و سنت کی بالادستی پر مبنی ایک منصفانہ اور صالح نظامِ زندگی کے قیام کی جدوجہد کر رہی ہے۔ اجتماعِ عام کے ذریعے اسلامی نظام کے خدوخال عوام کے سامنے پیش کیے گئے تاکہ لوگ اسلام کو مکمل ضابطہ ٔ حیات کے طور پر سمجھ سکیں۔
اس اجتماع کا ایک نمایاں مقصد سید ابوالاعلیٰ مودودی کے افکار سے عوام کو روشناس کرانا تھا۔ مودودی کی فکر کا محور یہی ہے کہ دین محض عبادات یا ذاتی نیکی تک محدود نہیں بلکہ معاشرت، معیشت اور سیاست کے ہر شعبے پر محیط ہے۔ جماعت ِ اسلامی اسی فکر کو عملی جدوجہد میں ڈھالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اجتماع میں ملک کے سیاسی، معاشی اور سماجی مسائل کا حل اسلامی اصولوں کی روشنی میں پیش کیا گیا۔ رہنماؤں کے مطابق ملک میں بدعنوانی، ناانصافی اور بے روزگاری جیسے مسائل کا مستقل حل صرف اس وقت ممکن ہے جب نظامِ حکومت قرآن و سنت کی بنیادوں پر قائم ہو۔ یہ اجتماع اصلاحِ معاشرہ اور کردار سازی کی تحریک بھی ہے۔ نوجوانوں، طلبہ، علما اور خواتین کو اس پیغام سے روشناس کرانا کہ تبدیلی صرف اخلاقی و روحانی تربیت سے ممکن ہے۔ جماعت ِ اسلامی صالح قیادت کی تیاری کو قومی بقا کا ضامن سمجھتی ہے۔ جماعت ِ اسلامی نے ہمیشہ ہم آہنگی، رواداری اور باہمی احترام کا پیغام دیا ہے۔ یہی رویہ ایک پرامن اور مستحکم پاکستان کی ضمانت بن سکتا ہے۔ پاکستان کی ترقی، امن اور خوشحالی کے لیے اجتماعی جدوجہد اور اصولی قیادت ناگزیر ہے۔ اجتماع کے ذریعے عوام میں دعوتِ دین، خدمت ِ خلق اور سماجی شعور بیدار کرنے کی کوشش کی گئی تاکہ ہر شہری اپنی ذمے داری پہچانے اور ملک کی تعمیر میں کردار ادا کرے۔
آخر میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ جماعت ِ اسلامی کا یہ اجتماع دراصل ایک اصلاحی اور فکری تحریک کی تجدید ہے۔ یہ امید، ایمان اور عمل کا پیغام ہے۔ ایک ایسے پاکستان کے لیے جو عدل، دیانت اور امن کی بنیاد پر ایک حقیقی اسلامی ریاست بن سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یہ اجتماع
پڑھیں:
حافظ نعیم الرحمٰن نے 21 دسمبر کو ملک بھر میں دھرنا دینے کا اعلان کر دیا
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے 21 دسمبر کو پنجاب کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں دھرنا دینے کا اعلان کر دیا۔لاہور میں پنجاب کے بلدیاتی قانون کے خلاف مظاہرے سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ یہ پہلا ایکٹ لاتے ہیں اور اس کو چیلنج کر کے قوم کو بیوقوف بناتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کا بلدیاتی ایکٹ نہیں ہے، یہ کالا قانون ہے، یہ قانون شہروں کا اور یونین کونسل کا حق بھی کھا رہا ہے۔امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ جاگیرداروں نے پورے سسٹم پر قبضہ کیا ہوا ہے، یہ لوگ ظلم کے اس نظام کو قائم رکھتے ہیں۔اُن کا کہنا ہے کہ ہم 21 دسمبر کو پورے پنجاب کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں دھرنا دیں گے، یہ جو کچھ بانٹتے ہیں اپنے ہی خاندان میں دیتے ہیں۔
فوج صرف پریس کانفرنس کر کے جواب دے رہی ہے، ورنہ اس سے بہت کم گناہ کرنے پر مائیں اپنے بچوں کو ڈھونڈتی رہی ہیں، مصطفیٰ کمال
حافظ نعیم نے کہا کہ 40، 40 سال پولٹیکل ورکر محنت کرتا ہے لیکن کبھی پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا، یہاں تو چچا وزیرِ اعظم اور بھتیجی وزیرِ اعلیٰ ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ سب قوم کے سامنے جھوٹ بولتے ہیں، ہم نے مل کر اس نظام کا خاتمہ کرنا ہے، جماعتِ اسلامی عوام کے ساتھ اتحاد کر رہی ہے، میں حکومت سے پوچھتا ہوں کہ کوئی عوام کی آواز کے لیے بینر لگائے اور آپ اتار دیں؟امیرِ جماعتِ اسلامی نے کہا کہ تمام اختیارات بلدیاتی حکومتوں کے حوالے ہونے چاہئیں، تحصیل گورنمنٹ کا اختیار ہونا چاہیے، یہ ملکاؤ اور بادشاہوں کا نظام نہیں ہے، جس کو چاہا نواز دیا، ہم اس کے خلاف عدالت میں جائیں گے۔
عبدالعلیم خان کا پنجاب اور سندھ میں نئے صوبے بنانے کا مطالبہ
اُن کا کہنا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ ان لوگوں نے عدالتوں میں بھی قبضہ کیاہوا ہے، یہ جو خاندانی پارٹیاں ہیں، یہی مضبوط ہوتی رہیں، اس حوالے سے شعور آنا بہت ضروری ہے۔حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ میں میاں نواز شریف سے پوچھتا ہوں کہ یہ کونسی ووٹ کو عزت ہے کہ حکمراں انڈر پاسز اور سڑکوں پر اپنی تختیاں لگاتے ہوئے نظر آئیں؟
مزید :