رواں سال کراچی میں ٹریفک حادثات میں 800 سے زائد افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: رواں سال شہر میں مختلف ٹریفک حادثات میں 806 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق جاں بحق افراد میں 632 مرد، 81 خواتین، 71 بچے اور 22 بچیاں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 11,596 ہے، جن میں 9,081 مرد، 1,815 خواتین، 536 بچے اور 164 بچیاں شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق ہیوی گاڑیوں کی ٹکر سے اس سال 244 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، جن میں 41 ڈمپر، 95 ٹریلر، 56 واٹر ٹینکر، 20 مزدا اور 32 بس کے حادثات میں ہلاک ہوئے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جکارتہ: 7 منزلہ رہائشی عمارت میں خوفناک آتشزدگی، 22 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں منگل کے روز ایک سات منزلہ عمارت میں بھڑکی شدید آگ نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 22 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ آگ کی ابتدا گراؤنڈ فلور پر ایک ڈرون کی بیٹری پھٹنے سے ہوئی، جس نے تیزی سے اوپر کی منزلوں تک اپنا دائرہ پھیلایا۔ تاہم آگ لگنے کے اصل اسباب جاننے کے لیے فرانزک تحقیقات ابھی جاری ہیں۔
سینٹرل جکارتہ پولیس کے سربراہ سوساتیو پرنومو کونڈرو نے کہا کہ فورس اس المناک واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کے لیے پرعزم ہے تاکہ ذمہ داران تک پہنچا جا سکے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ آگ دوپہر کے وقت بھڑکی اور جب تک فائر فائٹرز جائے وقوعہ پر پہنچے، تب تک شعلے کئی منزلوں تک پھیل چکے تھے۔
ابتدائی طور پر ہلاکتوں کی تعداد 17 بتائی گئی تھی، لیکن بعد ازاں یہ تعداد بڑھ کر 22 ہو گئی، جن میں 15 خواتین بھی شامل ہیں۔ جکارتہ فائر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق 100 سے زائد فائر فائٹرز اور 29 فائر ٹرک آگ بجھانے کے کام میں مصروف رہے۔ پولیس نے بتایا کہ فائر فائٹرز اب عمارت کو ٹھنڈا کرنے اور متعدد منزلوں سے گاڑھا دھواں صاف کرنے میں مصروف ہیں، جس کے بعد دوبارہ سرچ آپریشن کیا جائے گا۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق زیادہ تر افراد آگ کے شعلوں سے نہیں بلکہ دھوئیں سے دم گھٹنے کے باعث ہلاک ہوئے، جو اس واقعے کی شدت اور مہلکیت کو واضح کرتی ہیں۔ یہ المناک حادثہ جکارتہ کی شہری حفاظت اور ہنگامی ردعمل کے نظام پر بھی سوالیہ نشان اٹھاتا ہے اور اس کے بعد تحقیقات کے نتائج میں ممکنہ حفاظتی خامیوں کی نشاندہی سامنے آسکتی ہے۔