آدھی آستین والی شلوار قمیض؟ رنویر سنگھ کے لُک پر سوشل میڈیا پر ہنگامہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
بالی ووڈ ادکار رنویر سنگھ کی نئی فلم دھُریندھر میں ان کے کردار کے ملبوسات نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی۔
بالی ووڈ میں پاکستان طویل عرصے سے ایک نمایاں موضوع رہا ہے، چاہے بارڈر اور فائٹر جیسی ایکشن فلمیں ہوں یا ویر زارا اور بجرنگی بھائی جان جیسے موضوعات، پاکستان کا ذکر کسی نہ کسی صورت شامل نظر آتا ہے۔
اگرچہ بھارتی فلموں میں پاکستان کو زیادہ تر منفی یا پروپیگنڈا کے انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ تاہم رنویر سنگھ نئی فلم دھریندر میں ایک بھارتی جاسوس کا کردار ادا کر رہے ہیں، جو کراچی کے علاقے لیاری میں گینگز کو ختم کرنے کے مشن پر آیا ہے۔
پاکستانی صارفین نے فلم میں رنویر سنگھ کے آدھی آستین والے شلوار قمیض پہننے پر شدید طنز کیا ہے، سوشل میڈیا صارفین کے مطابق پاکستان میں مرد حضرات آدھی آستین کی شلوار قمیض نہیں پہنتے اور یہ شاید رنویر سنگھ کی فِٹ باڈی کو نمایاں کرنے کے لیے ایک ’کری ایٹو چوائس‘ تھی۔
یہ نکتہ سب سے پہلے ایک پاکستانی ٹوئٹر صارف نے اٹھایا، جس کے بعد متعدد صارفین نے اس پر مزاحیہ ردِعمل کا اظہار کیا، صارف نے لکھا تھا کہ کوئی ان کے کاسٹیوم ڈیزائنر کو بتائے کہ پاکستان میں کوئی بھی آدھی آستین والی شلوار قمیض نہیں پہنتا۔
صارفین نے کہا کہ لگتا ہے انہیں لگتا تھا کہ رنویر کے مسلز دکھانا ضروری ہے، یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ پاکستانی مرد کاجل، تعویذ اور آدھی آستین والی شلوار قمیض پہنتے ہیں، انڈینز پاکستان کو اتنا دیکھتے ہیں، پر پھر بھی صحیح دکھا نہیں پاتے۔
کئی پاکستانی صارفین نے اس غلطی پر مزید مزاحیہ تبصرے بھی کیے۔
ایک نے لکھا کہ آدھی آستین کی شلوار قمیض اور ڈبل پاکٹس، تعجب نہیں کہ ان کے جاسوس پکڑے جاتے ہیں، ایک اور صارف نے رنویر کے گلے میں موجود تعویذ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی جاسوس پاکستان میں اس طرح کا تنگ تجویز والا تعویذ پہن کر آئے تو پاکستانی تو ویسے ہی پہچان لیں گے کہ یہ انڈیا سے آیا ہے۔
ایک صارف ن ہنستے ہوئے لکھا کہ جتنا ٹائٹ یہ تعویذ پہنا ہوا ہے اسے دیکھ کر میری ہی سانس پھولنے لگی، کوئی انہیں بتائے کہ لوگ یہاں تعویذ حفاظت یا دعا کے لیے پہنتے ہیں، خود کو پھانسی دینے کے لیے نہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رنویر سنگھ آدھی آستین شلوار قمیض صارفین نے
پڑھیں:
انڈیا اور افغانستان سے بیٹھ کر پاکستان میں سوشل میڈیا پر دہشتگردی پر مبنی مواد چلایا جا رہا ہے، طلال چودھری
وزیر مملکت داخلہ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جدید ٹیکنالوجی اے آئی اور الگوردم سے دہشتگردی پھیلائی جا رہی ہے، دہشتگردی میں ملوث 19 اکاؤنٹس بھارت اور 28 افغانستان سے آپریٹ کیے جارہے تھے، جس پر ایکس اور فیس بک کو شکایت درج کرائی تو انہوں نے انتہائی کمزور رسپانس دیا۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستانی قوانین پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو کارروائی کی جائے گی۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری اور وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر دانیال نے مشترکہ پریس بریفنگ کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا اور افغانستان سے بیٹھ کر پاکستان میں سوشل میڈیا پر دہشتگردی پر مبنی مواد چلایا جا رہا ہے، سوشل میڈیا کمپنیوں کو پہلے بھی کہا تھا پاکستانی قوانین پر عمل کریں۔ طلال چوہدری نے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں نے پاکستانی قوانین پر عمل نہ کیا تو کارروائی کی جائے گی، افغانستان کے حکومتی اداروں کے آفیشل اکاونٹس سے دہشتگردی پر مبنی مواد پھیلایا جارہا ہے۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو پاکستان میں دفاتر بنانا ہوں گے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو پھر ہم کارروائی پر مجبور ہوں گے۔ طلال چوہدری نے بتایا کہ دہشتگردی پر مبنی سوشل میڈیا اکاونتس کی پاکستانی ادارے متعلقہ کمپنیوں سے رابطہ کرتے ہیں، پاکستانی اداروں کی درخواستوں پر مختلف سوشل میڈیا کمپنیاں مختلف جواب بھی دیتی ہیں تاہم اس کی روک تھام نہیں کی جاتی جبکہ کچھ کمپنیوں کا جواب انتہائی کمزور ہوتا ہے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ 24 جولائی 2025 کو سوشل میڈیا ریگولیشن کا انتباہ جاری کیا تھا، جس میں واضح کیا تھا کہ پاکستان میں سروسز کو جاری رکھنے کیلیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو دفاتر کھولنے ہوں گے، انتباہ میں یہ بھی کہا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا دہشتگرد آزادنہ استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جدید ٹیکنالوجی اے آئی اور الگوردم سے دہشتگردی پھیلائی جا رہی ہے، دہشتگردی میں ملوث 19 اکاؤنٹس بھارت اور 28 افغانستان سے آپریٹ کیے جارہے تھے، جس پر ایکس اور فیس بک کو شکایت درج کرائی تو انہوں نے انتہائی کمزور رسپانس دیا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ حکومت ایک بار پھر مطالبہ کرتی ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پاکستان میں اپنے دفاتر بنائیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ چائلڈ پورنو گرافی کا ڈیٹا اور فلسطین سے متعلق کوئی بھی پوسٹ آٹو ڈیلیٹ ہو جاتی ہے تو دہشگردی کا کیوں نہیں ہوتا، مطالبہ کرتے ہیں کہ اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے دہشتگردی میں ملوث اکاؤنٹس اور ان کے مواد کو آٹو ڈیلیٹ کیا جائے۔