ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے طریقہ کار پر عدالت کو مطمئن کریں، آئینی بینچ کی خواجہ حارث کو ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ کررہا ہے۔
آئینی بینچ میں شامل ججوں نے وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے سامنے ایک بار پھر سوالات کے انبار لگاتے ہوئے انہیں ملٹری کورٹس میں ٹرائل کے طریقہ کار پر عدالت کو مطمئن کرنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی بینچ نے 9 مئی کے مخصوص ملزمان کے ملٹری ٹرائل پر سوالات اٹھا دیے
جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ جو آفیسر ٹرائل چلاتا ہے کورٹ میں وہ خود فیصلہ نہیں سناتا، ٹرائل چلانے والا افسر دوسرے بڑے افسر کو کیس بھیجتا ہے وہ فیصلہ سناتا ہے، جس آفیسر نے ٹرائل سنا ہی نہیں وہ کیسے فیصلہ دیتا ہوگا۔
جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ مجھے 34 سال اس شعبہ میں ہوگئے مگر پھر بھی خود کو مکمل نہیں سمجھتا، کیا اس آرمی افسر کو اتنا تجربہ اور عبور ہوتا ہے کہ سزائے موت تک سنا دی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں:
جسٹس نعیم اختر افغان نے خواجہ حارث سے دریافت کیا کہ ملٹری کورٹس میں کیسے ٹرائل کیا جا رہا ہے اس کے مراحل کیا ہیں سب بتائیں، سب سمجھ رہے ہیں سویلین عدالتوں کی طرح ملٹری کورٹس ٹرائل نہیں ہوتا، ملٹرری کورٹس کے ٹرائل کی کوئی مثال دیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ اور باقی قانون میں فرق ہوتا ہے، آئین کے مطابق یہ تمام بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے، قانون میں معقول وضاحت دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: آئینی بینچ نے 5 درخواست گزاروں کو کس جرم میں کتنا جرمانہ عائد کیا؟
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ کورٹ مارشل کا طریقہ کار دیا ہوا ہے، فیلڈ مارشل میں ڈیفنس وکیل ہوتا ہے وہاں جج نہیں ہوتے۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کا موقف تھا کہ وہ ملٹری ٹرائل کے طریقہ کار کو دلائل کے دوسرے حصے میں مکمل بیان کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ ٹرائل سپریم کورٹ سویلین ملٹری کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ سویلین ملٹری کورٹ طریقہ کار ٹرائل کے تھا کہ
پڑھیں:
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نجکاری کے طریقہ کار میں شفافیت کو مرکزی اہمیت دی جائے. وزیرِ اعظم
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (PIA) کی نجکاری پر جائزہ اجلاس اجلاس میں وزیرِ اعظم کو نیلامی کے طریقہ کار، درکار مدت اور نیلامی میں شرکت کیلئے شرائط سے آگاہ کیا گیا. وزیرِ اعظم کی پی آئی اے کی نجکاری میں شفافیت کو کلیدی اہمیت دینے کی ہدایت. وزیرِ اعظم کی پی آئی اے کی نجکاری مجوزہ معینہ مدت میں یقینی بنانے کی ہدایت. وزیرِ اعظم کی پی آئی اے کی نجکاری کیلئے روڈ شوز اور سرمایہ کاروں کو مکمل اعتماد میں لینے کی ہدایت. پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی نجکاری کے طریقہ کار میں شفافیت کو مرکزی اہمیت دی جائے. وزیرِ اعظم شفافیت یقینی بنانے کے لئے، پی آئی اے سمیت آئندہ تمام سرکاری کمپنیوں کی نجکاری براہ راست ٹیلی ویژن اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نشر کی جائے. وزیرِ اعظم کی ہدایت. انوسٹر آؤٹ ریچ کے لئے کنسلٹنٹ کے ساتھ مل کر ایک جامع سٹریٹجی بنائی گئی ھے اور اس پر مکمل عمل درآمد ہو رہا ہے. بریفنگ اجلاس میں وفاقی وزراء خواجہ محمد آصف، احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، اٹارنی جنرل منصور اعوان، مشیران محمد علی، سید توقیر شاہ، وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی، معاون خصوصی ہارون اختر، نیشنل کوارڈینیٹر خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی.