Islam Times:
2025-06-10@23:56:02 GMT

مودی کے دورے سے قبل مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں مزید سخت

اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT

مودی کے دورے سے قبل مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں مزید سخت

جموں میں مقیم ایک سینئر صحافی نے کہا کہ یہ دورہ امن یا ترقی کے لئے نہیں بلکہ حالات کو معمول کے مطابق ظاہر کر کے دنیا کو گمراہ کرنے کے لئے ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں حکام نے پیر کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ سے قبل پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں جس سے علاقے کی محصور آبادی میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق دورے کو جسے ایک پروپیگنڈہ دورے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، کشمیری عوام کی آزادی اور انصاف کی خواہشات کا مذاق اڑانے کے مترادف قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے اور پورے علاقے میں اضافی چوکیاں قائم کر دی گئی ہیں جس سے عام لوگوں کی نقل و حرکت تقریبا ناممکن ہو کر رہ گئی ہے۔ سرینگر سے موصولہ رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ مواصلاتی نگرانی کو بڑھا دیا گیا ہے جبکہ سکیورٹی کے نام پر عوامی اجتماعات پر پہلے سے عائد پابندیوں کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ مودی کے دورے کو بھارتی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میںترقی کی طرف ایک قدم کے طور پر پیش کر رہی ہے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ علاقے پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو جائز قرار دینے اور کشمیری عوام کو درپیش مشکلات اور زمینی حقائق کو چھپانے کی ایک کوشش ہے۔

سرینگر کے ایک سیاسی تجزیہ کار نے کہا کہ یہ دورہ جدوجہد کرنے والے کشمیری عوام کے ساتھ ایک ظالمانہ مذاق ہے جو بھارت کے فوجی تسلط میں مسلسل مظالم برداشت کر رہے ہیں۔ مقامی باشندوں اور سیاسی مبصرین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں وحشیانہ فوجی کارروائیوں پر مودی کی مذمت کرتے ہوئے انہیں کشمیریوں کی مشکلات بڑھانے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ کشمیری ان کے دورے کو بھارت کی دھوکہ دہی اور مظالم کی ایک اور کڑی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ جموں میں مقیم ایک سینئر صحافی نے کہا کہ یہ دورہ امن یا ترقی کے لئے نہیں بلکہ حالات کو معمول کے مطابق ظاہر کر کے دنیا کو گمراہ کرنے کے لئے ہے۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب یہ خطہ دنیا کے سب سے زیادہ فوجی جمائو والے علاقوں میں سے ایک ہے جہاں بھارتی فوجیوں کی موجودگی سے لوگوں کا دم گھٹ رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ مودی کے نام نہاد ترقیاتی ایجنڈے کا مقصد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کو دبانے سے بین الاقوامی توجہ ہٹانا ہے۔

انسانی حقوق کی ایک مقامی تنظیم کے ترجمان نے کہا کہ کشمیری عوام امن یا ترقی کے خلاف نہیں، لیکن حقیقی امن اور ترقی صرف فوجی قبضے کو ختم کر کے اور کشمیریوں کے حق کا احترام کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے سے ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے ترقی کے بارے میں بھارت کے دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے کو مواصلاتی بندشوں، جبری گرفتاریوں اور اختلاف رائے کو منظم طریقے سے دبانے کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس سرزمین کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہو وہاں امن اور ترقی کیسے پروان چڑھ سکتی ہے؟ مودی کے پروپیگنڈا دورے کے دوران بھی کشمیری عوام تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل کا مطالبہ کر رہے ہیں، ایک ایسا حل جس میں ان کے بنیادی حقوق اور خواہشات کو تسلیم کیا گیا ہو۔ کشمیریوں کے نزدیک فوجی قبضے میں ترقیاتی منصوبوں کا کوئی مطلب نہیں کیونکہ یہاں لوگوں کی آزادی اور وقار کو دبایا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی مبصرین مودی کے دورے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ کیا پروپیگنڈہ دورے سے کشمیریوں کی حالت زار کو چھپایا جا سکتا ہے یا بالآخر سچائی سامنے آ کر رہے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کشمیری عوام نے کہا کہ بھارت کے یہ دورہ مودی کے ترقی کے کے دورے رہا ہے کے لئے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر کے جیلوں میں پانچ ہزار افراد سے زائد قید

کوٹ بھلوال سب سے بڑی جیل ہے جسکی گنجائش 902 قیدیوں کی ہے، جبکہ سب سے چھوٹی جیل سب جیل ریاسی ہے، جہاں صرف 26 قیدی رکھنے کی گنجائش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے جیل گنجان ہو چکے ہیں جہاں 15 جیلوں میں 3,860 قیدیوں کے لئے موجود گنجائش کے مقابلے میں 5,295 قیدی رکھے گئے ہیں۔ جموں و کشمیر محکمہ جیل خانہ جات کے مطابق یہ اعداد و شمار 30 اپریل 2025ء تک کے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ قیدیوں کی تعداد جیلوں کی اصل گنجائش سے 37.2 فیصد زیادہ ہے۔ جموں و کشمیر میں دو مرکزی جیلیں جموں میں "کوٹ بھلوال" اور کشمیر میں سرینگر "سنٹرل جیل" شامل ہیں، جبکہ متعدد ضلعی جیلیں، ایک ہولڈنگ سینٹر اور ایک اصلاحی مرکز بھی اس نظام کا حصہ ہیں۔ کوٹ بھلوال سب سے بڑی جیل ہے جس کی گنجائش 902 قیدیوں کی ہے، جبکہ سب سے چھوٹی جیل سب جیل ریاسی ہے، جہاں صرف 26 قیدی رکھنے کی گنجائش ہے۔ مجموعی طور پر یہ جیلیں تقریباً 1,438 کنال (179.75 ایکڑ) زمین پر پھیلی ہوئی ہیں۔

عمر کے لحاظ سے 26 سے 35 سال کے درمیان کے قیدیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، جو کہ 1,942 ہے۔ 19 سے 25 سال کی عمر کے قیدیوں کی تعداد 1,454 ہے، جن میں 25 خواتین شامل ہیں۔ 36 سے 60 سال کی عمر کے قیدی 1,181 ہیں، ایک قیدی 18 سال سے کم عمر کا ہے جبکہ 137 قیدی 60 سال سے زائد عمر کے ہیں۔ کل 1,208 زیر سماعت قیدی این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت زیر تفتیش ہیں، اس کے بعد 922 پر یو اے پی اے کے تحت مقدمے ہیں۔ پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت قید 308 افراد کی موجودگی سکیورٹی خدشات کو اجاگر کرتی ہے، جن میں 10 خواتین بھی شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ترقی کا بیانیہ ، کانگریس رہنما نے مودی کے بیانیے کی دھجیاں اڑا دیں
  • مودی کا ترقی کا بیانیہ بے نقاب، بھارت معاشی طور پر ناکام، تمام وعدے زمیں بوس
  • بلاول بھٹو زرداری یورپی حکام کے سامنے کشمیریوں کے حقوق کو اجاگر کریں، علی رضا سید
  • مقبوضہ کشمیر: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، پاکستانی پرچم اور J-10Cلڑاکا طیاروں والے پوسٹرچسپاں
  • مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کے دو اہلکار ہلاک، ایک نے خودکشی کرلی
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے 2 اہلکار ہلاک
  • مقبوضہ کشمیر کے جیلوں میں پانچ ہزار افراد سے زائد قید
  • مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کا گھناؤنا کھیل بدستور جاری
  • مظفرآباد، نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
  • دلی میں کشمیری تاجر کی حراستی موت پر مقبوضہ کشمیر میں غم و غصے کی لہر