سندھ کے اسکولز بنیادی سہولیات سے محروم ہیں،شفیع سٹھیو
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
ٹنڈومحمدخان(نمائندہ جسارت) سندھ میں ہزاروں نئے بھرتی ہونے والے اساتذہ کے باوجود بند اسکول تاحال غیر فعال ہیں اسکولوں میں طلبہ وطالبات بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ یہ بات پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کے مرکزی شفیع سٹھیو نے ڈسڑکٹ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت بند غیر فعال اسکولوں میں کو فوری طور پر تدریسی عمل شروع کرے تاکہ لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہیں انہیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے ا ساتذہ کے ساتھ ناروا سلوک رکھا جارہا ہے سروس اسٹرکچر اور پہلے روز کی سروس سے اساتذہ کو مستقل کرنے کا بنیادی مطالبہ ہے جسے نافذ کرنے میں مسلسل ٹال مٹو ل کی جارہی ہے جو کہ حکومت بے حسی کا بین ثبوت ہے جبکہ ریٹائرڈ ہونے والے اساتذہ کی مراعات بغیر رشوت کے نہیں ملتی محکمہ ایجوکیشن اور فنانس کے افسران و ملازمین نے ایجنٹ مقرر کیے ہوئے ہیں ان کے بغیر کیس پاس نہیں ہوتا جو ان کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے اساتذہ کے مسائل کے حل کے لئے ہم نے سندھ حکومت کے صوبائی وزیر تعلیم اور سیکرٹری تعلیم سے بارہا ملاقاتیں کیں اور انہوں نے ہمارے مطالبات کو تسلیم بھی کیا تاہم نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بجائے ٹال مٹول کی جارہی ہے ہم نے متفقہ فیصلہ کیا ہے کہ 10 فروری کو کراچی پریس کلب پر ہزاروں اساتذہ اپنے مطالبات کے حل کے لئے احتجاج کریں گے اور جب تک مطالبات تسلیم نہیں ہوتے ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
بلوچستان اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والوں کا صوبہ ہے ‘حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جعفرآباد(جسارت نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بلوچستان اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والوں کا صوبہ ہے، بلوچستان ترقی کرے گا تو پاکستان بھی آگے بڑھے گا۔ بلوچستان کے عوام اور نوجوان تعلیم اور روز گارمانگتے ہیں تو یہ ان کا بنیادی حق ہے۔ارباب اختیار کے اقدامات نوجوانوں کو مایوس کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جعفر آباد میں بنو قابل پروگرام کے تحت مفت آئی ٹی کورسز کے طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان و رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن، جعفر آباد سے رکن اسمبلی عبد المجید بادینی، پروفیسر محمد ایوب منصور، صدر الخدمت فاؤنڈیشن جعفرآباد عرفان احمد ابڑو اور دیگر نے بھی انٹری ٹیسٹ کے شرکا سے خطاب کیا۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ لوگوں کو روز گار اور تعلیم سے محروم رکھ کر ترقی کے خوابوں کی تعبیر نہیں مل سکتی۔جس ملک کے 32فیصد نوجوان بے روز گار ہوں وہ کیسے ترقی کرے گا۔ہمارا مطالبہ ہے کہ نوجوانوں کو تعلیم دی جائے اور ان کے لیے آگے بڑھنے کے مواقع مہیا کیے جائیں۔پاکستان کے دیگر علاقوں کی طرح بلوچستان کے صحراؤں میں بھی معیاری تعلیم کے ادارے ہونے چاہئیں۔ نوجوانوں کو روشن مستقبل دکھاؤ اور ان کے لیے کچھ کروگے تو یہ آپ کے دست و باز و بنیں گے۔جماعت اسلامی الخدمت کے پلیٹ فارم سے معیاری اور جدید تعلیم مفت دے رہی ہے، ہم تعلیم کے فروغ کی تحریک لے کر چل رہے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی بغیر اختیار اور اقتدار کے قوم کی خدمت کررہی ہے۔نوجوان اس قوم اور ملک کی اصل طاقت ہیں۔جس قوم کے پاس تعلیم سے محبت کرنے والے نوجوان ہوں اسے ترقی اور خوشحالی میں آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔حکمرانوں نے نا صرف قوم بلکہ کروڑوں نوجوانوں کو مایوس کیا اور انہیں تعلیم اور روز گار سے محروم رکھا۔ ہم نوجوانوں کومفت آئی ٹی کورسزکرانے کے ساتھ ساتھ ڈگری پروگرامز کی بھی اسکالرشپس لائیں گے۔ بلوچستان کے نوجوان بیٹوں اور بیٹیوں کو گھریلو دستکاریوں اور چھوٹی صنعتوں کے الخدمت فاؤنڈیشن بلا سود قرضے دے گی تاکہ وہ محنت کریں اور اپنے خاندانوں کی عزت و وقار کے ساتھ کفالت کرسکیں۔اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو بیرون ملک بھی اسکالرشپس دلائیں گے۔میرا نوجوانوں سے وعدہ ہے کہ آپ جہاں تک پڑھنا چاہیں الخدمت آپ کو پڑھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ہزاروں نوجوانوں کا یہ اجتماع اس بات کا اعلان ہے کہ وہ پڑھنا اور آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ان کا عزم ہے کہ علم کی شمع سے اس ملک کو منور کریں گے۔انہوں نے نوجوانوں کو 21،22،23 نومبر کو لاہور مینار پاکستان اجتماع عام میں شرکت کی دعوت دی اور کہا کہ یہ انقلابی اجتماع ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔یہ اجتماع بد ل دو نظام کے نعرے کی بنیاد پر ہورہا ہے۔ہم نے نوجوانوں کی مدد سے ملک پر مسلط ظلم و جبر کے اس نظام کوتبدیل کرنا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم جاگیرداری اور وڈیرہ شاہی نظام نہیں چلنے دیں گے۔پاکستان کسی وڈیرے،جاگیردار،جرنیل اور حکمران کا نہیں۔کوئی سردار وڈیرا اور سرمایہ دار جماعت اسلامی کے کارکن کو غلام نہیں بنا سکتا۔حکمران تعلیم کی راہ میں روڑے اٹکانے کے بجائے ایک نظام ایک کتاب اور ایک نصاب کے لیے ہمیں سہولتیں مہیا کریں۔انہوں نے کہا کہ حکومت چند ہزاردے کر سمجھتی ہے کہ اس نے غریبوں کو کھانے کو دے دیا۔13ہزار کی امداد دے کر آپ کس طرح ایک خاندان کی کفالت کرسکتے ہیں۔پڑھے لکھے نوجوان بر سر روز گار آئیں گے تو اپنے خاندانوں کی عزت و وقار سے کفالت کرسکیں گے۔