اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف اپیل پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترمیم 11اگست 2023میں ہوئی، واقعہ مئی 2023کا ہے،کیا قانون کااطلاق ماضی سے کیاگیا،وکیل وزارت دفاع نے کہاکہ جی آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترمیم کا اطلاق ماضی سے کیا گیا۔

 نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ نے سماعت کی، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ ایف بی علی کیس میں جسٹس انوارالحق کا نوٹ موجود ہے،اس وقت آرٹیکل 10اے نہیں تھا،وکیل کا حق دینا، شواہد پر فیصلہ دینے سمیت پورا طریقہ کار لکھا گیا، ملٹری ٹرائل میں پورے قانون شہادت کو مدنظر رکھا جاتا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اگر ملٹری ٹرائل میں قانون شہادت کی خلاف ورزی ہو تو کیا ہوگا، وکیل نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں، قانونی تقاضے پورے نہ ہوں تو اعلیٰ عدلیہ جائزہ لے سکتی ہے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ ہمیں کیسے پتہ چلے گا قانون شہادت کی خلاف ورزی ہوئی یا نہیں،فیصلہ ہم نے جب دیکھا ہی نہیں تو کیا ہم ریکارڈ دیکھ سکتے ہیں، خواجہ حارث نے کہاکہ میں سزایافتہ میں سے ایک کی شناخت بتائے بغیر ٹرائل میں اپنائے گئے طریقہ کار بتاؤں گا، سپریم کورٹ نے کیس کے میرٹس کے متاثر نہ  ہونے کو بھی مدنظر رکھنا ہے،اس کیس کی کارروائی سے ٹرائل متاثر نہیں ہونا چاہئے۔

صدر یو ایم ٹی ابراہیم مراد کی او آئی سی کے سیکریٹری جنرل معزز حسین ابراہیم طحہٰ سے  اہم ملاقات

جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کیا 9مئی واقعات میں ملوث تمام نامزد ملزمان کا مشترکہ ٹرائل ہوا،وکیل وزارت دفاع نے کہاکہ 9مئی واقعات میں ٹرائل الگ الگ کیا گیا، جسٹس امین الدین  نے کہا کہ سپریم کورٹ اس عدالتی کارروائی سے ٹرائل متاثر نہیں ہونے دے گی،آپ ابھی ریکارڈ محفوظ رکھیں اگر ضرورت ہوئی تو پوچھ لیں گے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ ایک جرم میں دہرے ٹرائل کے اصولوں کی ممانعت کو بھی مدنظر رکھیں،ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ ملٹری ٹرائل میں شواہد کا معیار کیا تھا،فیلڈ کورٹ مارشل میں کیا گواہان پر جرح کی اجازت تھی؟کیا دفاع میں گواہ پیش کرنے کا حق دیا گیا۔

 ایف بی آر نے ایک ہزار نئی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کر لیا 

 وکیل وزارت دفاع نے کہاکہ سپریم کورٹ میں آرٹیکل 184کی شق 3کے فیصلے کیخلاف اپیل زیرسماعت ہے،سپریم کورٹ اپیل میں ٹرائل نہیں دیکھ سکتی، میں اس پر دلائل دوں گا، شواہد کے معیار کا جائزہ لینے سے قبل سپریم کورٹ کو اختیار سماعت بھی مدنظر رکھنا ہے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ پھر بھی ہم جائزہ تو لے سکتے ہیں ناں میاں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت پہلے سویلین عدالتوں میں ٹرائل چلتا تھا،خواجہ حارث نے کہاکہ 1967سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ آرمی ایکٹ کا حصہ ہے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترمیم 11اگست 2023میں ہوئی، واقعہ مئی 2023کا ہے،کیا قانون کااطلاق ماضی سے کیاگیا،وکیل وزارت دفاع نے کہاکہ جی آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترمیم کا اطلاق ماضی سے کیا گیا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ میں کل ساری رات پڑھتا رہا،مجھے نہیں ملا آرمی ایکٹ چیپٹر پانچ میں سزا کتنی ہے۔

عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس ،اسلام آباد ہائیکورٹ کی وزیراعظم کے بیرون ملک دوروں کی تفصیلات جمع کرانے کیلئے اگلے ہفتے تک مہلت 

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ سوال یہ بھی ہے کہ ملٹری کورٹس کو سزائیں سنانے سے روکا بھی سپریم کورٹ نے،سزائیں سنانے سے روکا بھی سپریم کورٹ نے، اجازت بھی اسی نے دی،کیا ملٹری ٹرائل میں شفاف ٹرائل کا حق دیا گیا۔کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ملٹری ٹرائل میں ماضی سے کیا سپریم کورٹ نے کہاکہ ا ہے جسٹس

پڑھیں:

سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی

جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹو

پاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔

لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔ 

جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔

دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔

سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔

پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔

خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جاوید شیخ نے اداکارہ میرا سے متعلق ماضی کا دلچسپ قصہ سنا دیا
  • زراعت میں پیچھے رہنے سے شرح نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا: عارف حبیب
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد ادارے میں کیا کچھ بدلا؟
  • سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
  • فلم ’ویلکم ٹو پنجاب‘ کا ٹریلر؛ ماضی کی معروف ہیروئن ممتاز کا شاندار کم بیک
  • سیاست میں اتار چڑھا آتا رہتا، پی ٹی آئی کی مقبولیت کم نہیں ہوئی، فواد چودھری
  • حکومت اور اساتذہ سے مذاکرات کرے اور ان کے مطالبات حل کرے، سید علی رضوی
  • جسٹس روزی خان بڑیچ کی بطور قائمقام چیف جسٹس بلوچستان حلف برداری
  • پاک بھارت کشیدگی،87 گھنٹے کی جنگ اصل واقعہ نہیں صرف ٹریلر تھا،شیری رحمان