کراچی( اسٹاف رپورٹر) گلوبل عافیہ موومنٹ کی رہنما اور ملک کی معروف نیورو فزیشن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے صدر پاکستان آصف علی زرداری اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی جلد رہائی کے لیے فوری طور پر مدد کرنے کی اپیل کی ہے۔تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی اپیل پر سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جوبائیڈن کو عافیہ کی رحم کی بنیاد پر رہائی کے لیے پٹیشن کی حمایت میں بارہ لاکھ سے زائد افراد پہلے ہی دستخط کر چکے ہیں۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلائیو اسمتھ کے ہمراہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی پہنچ گئیں ہیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی معافی کی درخواست کے حوالے سے وہ اگلے چار روز میں مختلف امریکی سینیٹرز و دیگر حکام سے ملاقاتیں کریں گی۔ امید ہے کہ جلد ہی کوئی پیش رفت متوقع ہے اور قوم ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بارے میں اچھی خبر سنے گی تاہم اس موقع پر انہوں نے صدر مملکت اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے خاص طور پر اپیل کی ہے کہ وہ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کے لیے اپنے اختیارات استعمال کریں توعافیہ کی رہائی آئندہ چند دنوں میں ممکن ہو سکتی ہے۔واضح رہے کہ ڈاکٹر فوزیہ امریکہ روانگی سے کافی قبل صدر مملکت، وزیراعظم، آرمی چیف ، ڈی جی آئی ایس آئی اور آئی ایس پی آر کو خطوط ارسال کرچکی تھیں۔ان خطوط میںانہوں نے لکھا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف پہلے ہی صدر بائیڈن کو ایک ذاتی خط لکھ کر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر عافیہ کے لیے معافی کی درخواست کر چکے ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ہمارے وکیل کو یقین ہے کہ ہم آخر کار عافیہ کی رہائی کا مقصد حاصل کر سکتے ہیں، لیکن صرف اس صورت میں جب ہمیں صدر بائیڈن کی ذاتی توجہ اور امریکی انتخابی گہما گہمی کے درمیان پاکستان کی پرجوش حمایت حاصل ہو۔ انہوں نے خط میں وزارت امور خارجہ کے کردار پر افسوس کا اظہار کیا ہے جو گزشتہ ماہ ان کی تجویز کے مطابق ایک موثر سرکاری وفد امریکہ بھیجنے میں ناکام رہا ہے۔ ڈاکٹر فوزیہ نے کہا کہ میں آپ سے التجا کرتی ہوں کہ عافیہ کی رہائی اور وطن واپسی کو محفوظ بنانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈاکٹر عافیہ ڈاکٹر فوزیہ عافیہ کی کے لیے

پڑھیں:

مشرق وسطیٰ امن عمل فیصلہ کن موڑ پر: ٹرمپ ’اسرائیل حماس معاہدے‘ کی  کامیابی کیلیے پرامید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر مشرقِ وسطیٰ میں امن کے امکانات کو اجاگر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک ’’حقیقی موقع‘‘ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے مسلسل کردار ادا کر رہا ہے اور اب یہ عمل فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔

صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں کینیڈین وزیرِ اعظم مارک کارنی کے ساتھ ملاقات کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم مشرقِ وسطیٰ میں امن کے ایک بڑے معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، جو صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پورے خطے میں مثبت تبدیلی لا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کی سفارتی کوششیں اب ایک نئے موڑ پر ہیں اور اگر تمام فریق مخلص رہے تو جنگ بندی ممکن ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے تصدیق کی کہ امریکی مذاکرات کار مصر میں جاری بالواسطہ مذاکرات کا حصہ ہیں جہاں اسرائیل اور حماس کے نمائندے ثالثی کے ذریعے بات چیت کر رہے ہیں۔ ان مذاکرات میں امریکی صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور داماد جیرڈ کشنر بھی شریک ہیں، جنہیں صدر ٹرمپ نے ذاتی طور پر اس مشن کی نگرانی کی ہدایت دی ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ قیدیوں کی فوری رہائی عمل میں آئے تاکہ انسانی بحران میں کمی ہو اور سیاسی اعتماد کی فضا قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم اس وقت بھی مصر میں موجود ہے، ایک اور ٹیم روانہ ہو چکی ہے اور دنیا بھر کے کئی ممالک اس امن منصوبے کی حمایت کر رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگرچہ امریکی صدر کا یہ بیان امید افزا دکھائی دیتا ہے، لیکن زمینی حقائق اس سے مختلف ہیں کیونکہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بمباری اب بھی جاری ہے اور ہزاروں فلسطینی بے گھر یا شہید ہو چکے ہیں۔

حماس کی قیادت نے بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ جنگ بندی صرف اس صورت میں قبول کرے گی جب اسرائیل مکمل انخلا، امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی اور قیدیوں کے منصفانہ تبادلے کی ضمانت دے گا۔

امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مصر کے شہر شرم الشیخ میں مذاکرات کا دوسرا مرحلہ جاری ہے اور قطری، ترک اور مصری نمائندے بھی ثالثی کے عمل میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود فلسطینی عوام میں خدشہ پایا جاتا ہے کہ امریکا اسرائیل کے لیے نرمی دکھا کر جنگ بندی کو اپنے سیاسی مفادات کے تابع بنا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 22 سالہ قید: اسرائیل کا ڈیل کے تحت بھی اہم فلسطینی قیدی کی رہائی سے انکار، یہ قیدی کون ہے؟
  • اسرائیلی حکومت نے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی منظوری دے دی
  • جنگ بندی کی نگرانی، امریکی فوجی دستہ غزہ جانے کیلیے تیار، عرب میڈیا کا دعویٰ
  • غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کیلیے مصر جاؤں گا، ٹرمپ
  • انسانوں کے ڈی این اے میں ایلینز کے جینز شامل ہوچکے، امریکی محقق کا دعویٰ
  • وزیراعظم ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی سیاسی کشیدگی ختم کروانے کیلیے متحرک، اعلیٰ سطح کا وفد تشکیل دے دیا
  • پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق کا عالمی اعزاز: دنیا کے ٹاپ 2 فیصد سائنسدانوں میں شامل
  • مشرق وسطیٰ امن عمل فیصلہ کن موڑ پر: ٹرمپ ’اسرائیل حماس معاہدے‘ کی  کامیابی کیلیے پرامید
  • غزہ پر مذاکرات کیلئے ایک اور امریکی ٹیم روانہ ہو گئی، ٹرمپ
  • عمران خان کی رہائی کے لیے ڈیڈلائن میں 2 دن باقی، رہائی نہ ہوئی تو کیا علی امین گنڈاپور وزارت اعلیٰ چھوڑ دیں گے؟