افغانستان کا پاکستان کے خلاف ہونا ہماری غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ افغانستان کا پاکستان کے خلاف ہونا ہماری غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے، پہلے مجاہد، پھر طالبان، پھر گڈ اور بیڈ طالبان جیسی پالیسیوں سے نقصان ہوا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں افغانستان سے متعلق اپنے مؤقف پر قائم ہوں۔ اب حکومت بھی اسی طرف آگئی ہے اور بات چیت کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا کی افغانستان کے ساتھ طویل سرحد ہے اور زبان بھی ایک ہے، امریکا افغانستان سے گیا تو اس میں پاکستان کا اہم کردار ہے، لیکن ہمیں سوچنا چاہیے کہ افغانستان ہمارے خلاف کیوں ہوگیا۔
علی امین گنڈاپور نے کہاکہ افغانستان کا شکوہ ہے پاکستان ہماری سرزمین پر کارووائیاں کررہا ہے، فیصلہ کیا ہے کہ گرینڈ جرگہ بنائیں گے تاکہ افغان حکام کے ساتھ بات چیت کریں۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں سوچنا چاہیے کہ افغان حکام ہم سے کیوں نفرت کررہے ہیں، استحکام پاکستان آپریشن کے نام سے ایک غلط تاثر پیدا ہوگیا تھا لیکن اب کلیئر ہوگیا ہے کہ خیبرپختونخوا میں کوئی فوجی آپریشن نہیں ہورہا۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کی مجھ سے کوئی ناراضی نہیں نہ ہی کبھی انہوں نے ایسی کسی بات کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہاکہ محسن نقوی سے ایک سے زیادہ مرتبہ 26 نومبر سے متعلق سوال کرچکا ہوں، 26 نومبر محسن نقوی کے حکم پر ہوا لیکن یہ فیصلہ حکومت کا تھا۔
انہوں نے کہاکہ ریاست مدینہ اور پاکستان دونوں میں مماثلت ہے، اسی لیے عالمی طاقتیں پاکستان کے خلاف ہیں، اسلام کے دشمن پاکستان کے خلاف کام کررہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں 26 نومبر سے متعلق سخت گفتگو ہوئی اور پھر بات 9 مئی تک جا پہنچی۔ میں نے آرمی چیف کے سامنے یہ معاملہ اٹھایا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ جب میں وزیراعلیٰ نہیں تھا تو اس وقت بھی کوئی حبس بے جا میں نہیں بٹھا سکا، میں کھلی کتاب کی طرح ہو جو زیادتی کرےگا وہ حساب دے گا۔
انہوں نے مزید کہاکہ 26 نومبر کو سنگجانی نہ رکنے اور آگے بڑھنے سے متعلق جو ہونا تھا وہ ہوگیا، بشریٰ بی بی اگر کہہ رہی ہیں کہ وہ اکیلی تھیں تو ان سے پوچھا جائے کہ پھر بحفاظت پشاور کیسے پہنچ گئیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ شیر افضل مروت کی پارٹی کے لیے بہت قربانیاں ہیں، انہوں نے فرنٹ فٹ پر آکر پارٹی کے لیے جدوجہد کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسٹیبلشمنٹ بشریٰ بی بی حکومت پی ٹی آئی مذاکرات علی امین گنڈاپور عمران خان وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹیبلشمنٹ حکومت پی ٹی ا ئی مذاکرات علی امین گنڈاپور وزیراعلی خیبرپختونخوا وی نیوز علی امین گنڈاپور پاکستان کے خلاف انہوں نے کہاکہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے آزاد کشمیر کے الیکشن میں ہماری جیت کو شکست میں بدلا گیا، بلاول
اسلام آباد:چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے آزاد کشمیر کے گزشتہ الیکشن میں ہماری جیت کو راتوں رات شکست میں بدل دیا گیا مگر آج ہم یہاں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔
پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ آج آزاد کشمیر کا پارلیمانی اجلاس تھا، پی پی اور کشمیر کی تاریخ سامنے ہے، پی پی کی بنیاد کشمیر کاز کی وجہ سے رکھی گئی۔
انہوں ںے کہا کہ ہم نے ہر جگہ کشمیر کا مقدمہ رکھا ہے، پی پی نے پچھلے الیکشن میں بھرپور حصہ لیا، بانی پی ٹی آئی کی حکومت تھی جس میں اسٹیبلشمنٹ کا رول سب کے سامنے تھا ان حالات میں بھی پی پی کے امیدواروں نے سخت حالات کا مقابلہ کیا مگر آزاد کشمیر کے گزشتہ الیکشن میں راتوں رات ہماری جیت کو شکست میں بدل دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ غیر سیاسی سوچ اور سازش کے نتیجے میں کشمیر میں سیاسی خلا پیدا کیا گیا جس سے عوام کو نقصان پہنچا مگر پیپلز پارٹی پھر بھی پیچھے نہیں ہٹی اور اسمبلی میں پارٹی کی نمائندگی کرتے رہے اور آج پیپلز پارٹی آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں آچکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوشش کریں گے کشمیر کے عوام کی امنگوں پر پورا اتریں، پیپلز پارٹی ایک جمہوریت پر یقین رکھنی والی جماعت ہے، اس اسمبلی کا جو وقت بچا ہے وہ پیپلز پارٹی کے لئے امتحان ہوگا، پیپلز پارٹی کے وزیراعظم سے لے کر ہر کارکن تک کوشش ہوگی کہ عوام کے مطالبات کا تحفظ کیا جاسکے، میں آپ کو مایوس نہیں کروں گا، میں آپ کی نمائندگی آزاد کشمیر سمیت ہر جگہ پر کروں گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر کے نام کا اعلان اسلام آباد سے نہیں کشمیر سے ہوگا۔