امریکا کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کو واشنگٹن ڈی سی میں دوران تقریر فلسطین کے حامیوں کی جانب سے شدید احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔

اینٹنی بلنکن اپنی تقریر میں جنگ بندی کے بعد غزہ سے متعلق امریکی منصوبے پر تقریر کررہے تھے کہ حاضرین میں بیٹھے بعض مظاہرین نے اٹھ کر باری باری نعرے لگانا شروع کردیے۔

مظاہرین نے امریکا کی طرف سے اسرائیل کی مسلسل امداد اور اسے جنگی ہتھیار فراہم کرنے کا الزام لگایا جس پر اینٹنی بلنکن کو کئی بار اپنی تقریر روکنا پڑی۔

مظاہرین نے اینٹنی بلنکن کو غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کا ذمہ دار بھی قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیے:غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے مذاکرات جاری، حماس 2 اہم شرائط سے دستبردار

مظاہرین میں سے ایک شخص نے پوسٹر لہرایا جس پر جلی حروف میں ’بلنکن، جنگی جرائم کا مجرم‘ درج تھا۔ احتجاج کرنے والے شخص نے دعویٰ کیا کہ امریکا نے گزشتہ سال 25 ارب ڈالر اسرائیل کو فراہم کیے ہیں۔ اس موقع پر سیکیورٹی اہلکار مظاہرین کو ہال سے باہر نکالتے رہے۔

یاد رہے کہ امریکا، مصر، قطرکی ثالثی میں غزہ جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات دوحہ قطر میں جاری ہیں جس کے بعد 15 مہینوں سے جاری اس خون ریز تنازعے کے خاتمے کی امید کی جارہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Blinken’s speech Gaza Protester war crimes امریکا اینٹنی بلنکن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا اینٹنی بلنکن اینٹنی بلنکن

پڑھیں:

دو ریاستی حل کے سوا فلسطین-اسرائیل تنازعہ کا کوئی متبادل نہیں، فرانسوی وزیر خارجہ

اپنے ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امانوئل میکرون نے فرانس میں ایک بیان جاری کیا۔ اس بیان کی کوئی اہمیت نہیں۔ وہ بہت اچھے آدمی ہیں۔ مجھے پسند ہیں۔ لیکن اس بیان کی کوئی اہمیت نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں فلسطین کی بین الاقوامی کانفرنس میں فرانس کے وزیر خارجہ "ژان نوئل بارو" نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطین تنازعے کا دو ریاستی حل کے علاوہ کوئی متبادل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف دو ریاستی حل ہی اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے جائز خوابوں کو پورا کر سکتا ہے کہ وہ امن و سلامتی کے ساتھ رہیں۔ اس کا کوئی متبادل نہیں۔ دوسری جانب فرانس کے صدر "امانوئل میکرون" نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ میں نے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس فیصلے کا باقاعدہ اعلان، ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کریں گے۔ امانوئل میکرون کا یہ بیان سوشل میڈیا صارفین کے لئے نہایت حیران کن تھا۔ وہ اس لئے کہ فرانس سلامتی کونسل کا پہلا مغربی رکن اور G7 کا پہلا ملک ہے جو یہ قدم اٹھا رہا ہے۔

فرانس کے اس فیصلے نے اسرائیل کو مشتعل کر دیا۔ جس پر امریکی وزیر خارجہ "مارکو روبیو" نے بھی کہا کہ یہ فیصلہ صرف حماس کے پروپیگنڈا میں مدد کرتا ہے اور امن کے عمل کو پیچھے دھکیلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ 7 اکتوبر کے متاثرین کے منہ پر طمانچہ ہے۔ امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" اس فیصلے پر تلملائے اور اسے بیکار اقدام قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امانوئل میکرون نے فرانس میں ایک بیان جاری کیا۔ اس بیان کی کوئی اہمیت نہیں۔ وہ بہت اچھے آدمی ہیں۔ مجھے وہ پسند ہیں۔ لیکن اس بیان کی کوئی اہمیت نہیں۔ واضح رہے کہ آج فلسطین کاز کے لئے اقوام متحدہ میں بین الاقوامی کانفرنس ہو رہی ہے، جس کی مشترکہ صدارت سعودی عرب اور فرانس کر رہے ہیں۔ یہ کانفرنس آج سوموار کو نیویارک میں مقامی وقت کے مطابق شروع ہوئی۔ یہ کانفرنس دو ریاستی حل کی بنیاد پر مسئلہ فلسطین کا پُرامن حل تلاش کرنے کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے مقصد سے منعقد کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دو ریاستی حل کے سوا فلسطین-اسرائیل تنازعہ کا کوئی متبادل نہیں، فرانسوی وزیر خارجہ
  • اسحاق ڈار کا ترک ہم منصب کو فون، اسرائیلی مظالم کی مذمت، غزہ جنگ بندی کا مطالبہ
  • امریکا غزہ میں جلد جنگ بندی معاہدے کے لیے پُرامید
  • امریکا ایران کے ساتھ مکالمے پر پاکستان کے کردار کا معترف ہے: امریکی محکمہ خارجہ
  • امریکا کی ایران سے متعلق مذاکرات میں پاکستان کے تعمیری کردار کی تعریف
  • پاکستان کا خطے میں استحکام کے لیے کردار قابلِ تعریف، ڈار روبیو ملاقات کے بعد امریکی اعلامیہ جاری
  • اگست میں اسلام آباد میں پاک امریکا انسدادِ دہشتگردی مذاکرات ہوں گے، امریکی محکمہ خارجہ
  • اسحاق ڈار کی مارکو روبیو سے کن امور پر بات ہوئی؟ امریکی محکمہ خارجہ کا اعلامیہ سامنے آ گیا
  • اسحاق ڈارکی مارکو روبیو سے کن امور پر بات ہوئی؟ امریکی محکمہ خارجہ کا اعلامیہ سامنے آ گیا
  • پاکستان امریکا کے ساتھ ٹریڈ چاہتا ہے ایڈ نہیں: اسحاق ڈار