اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جنوری 2025ء) پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے آج بدھ 15 جنوری کو عالمی بینک کے ساتھ اپنی نوعیت کے پہلے معاہدے کا خیرمقدم کیا، جس کا مقصد معاشی طور پر مشکلات کے شکار اس ملک کو آئندہ ایک دہائی کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کی ترقی کو فروغ دینے جیسے ترقیاتی امور کے لیے 20 بلین ڈالر کے قرضوں پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔

نئی حکومت اور معاشی چیلنجیز: 130 ارب ڈالر سے زیادہ کا قرضہ کیسے اُترے گا؟

پاکستان کا موجودہ اقتصادی ماڈل ناقابل عمل، ورلڈ بینک

کیا پاکستان ورلڈ بینک کی تجاویز کے مطابق معاشی اصلاحات کر پائے گا؟

وزیر اعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ورلڈ بینک کی جانب سے'کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک‘ کے نام سے ایک منصوبے کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے مطابق اس عالمی ادارے کی طرف سے ماحول دوست توانائی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے جیسے منصوبوں کے لیے 20 بلین ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

دس برسوں پر محیط یہ سلسلہ 2026ء سے شروع ہو گا۔

اس حوالے سے عالمی بینک کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے کے تناظر میں پالیسی اور ادارہ جاتی اصلاحات اہم ہوں گی تاکہ نجی شعبے کی ترقی کو فروغ مل سکے اور حکومت کی جانب سے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے مالی گنجائش بھی بڑھائی جا سکے۔

ورلڈ بینک کے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے کنٹری مینیجر برائے پاکستان اور افغانستان ذیشان شیخ نے ایک بیان میں کہا، ''ہم سرمایہ کاری اور مشاورت فراہم کرنے کو ترجیح دینے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، جس سے پاکستان کی پائیدار ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے اہم شعبوں جیسے توانائی اور پانی، زراعت، سرمایہ کاری تک رسائی، مینوفیکچرنگ اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں ضروری نجی سرمایہ کاری میں مدد ملے گی۔

‘‘

عالمی بینک نے اس وقت پاکستان کو 106 منصوبوں کے لیے 17 بلین ڈالر دینے کا وعدہ کر رکھا ہے۔

پاکستان گزشتہ کئی برسوں سے معاشی بحران جیسی صورتحال سے دو چار ہے اور ماہرین اقتصادیات اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے بڑی معاشی اصلاحات کے مطالبے کرتے آئے ہیں۔

پاکستان اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے سات بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام میں شامل ہے جس کے تحت، ضروری ہے کہ حکومتی محصولات میں اضافہ کیا جائے۔

ا ب ا/م م (روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ورلڈ بینک کی سرمایہ کاری بلین ڈالر کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء) مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ، حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے زراعت ایمرجنسی کا اعلان محض ایک نمائشی قدم ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے پاکستان کی زرعی معیشت کو مسلسل تباہی کا سامنا ہے۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کے دور میں دوسرا سیلاب آگیا انکے پاس زرعی اور ماحولیاتی نمائشی ایمرجنسی کے علاؤہ کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ زراعت ایمرجنسی لگانے سے کیا ہوگا جب پچھلے چار سال سے کسان کو ختم کیا جا رہا ہو، زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سکیمیں بن رہی ہوں اور ملک خوراک کی کمی کے بحران میں داخل ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

ملک میں گندم اور آٹے کا بحران ہے اور ملک میں تاریخ کی سب سے مہنگی کھاد ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اب غذائی عدم تحفظ کے شکار ملک کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں پیداوار مسلسل گر رہی ہے اور حکومتوں کی توجہ صرف نمائشی اعلانات پر مرکوز ہے۔ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کیلئے شرم کا مقام ہے کہ صرف چار فیصد رقبے پر پاکستان میں جنگلات ہیں جبکہ پاکستان کے کل جنگلات کا 45 فیصد خیبرپختونخوا میں ہے۔

وزیراعظم بتائیں یہ انکی چوتھی حکومت ہے اورملک میں اور پنجاب میں کتنے درخت لگائے ہیں۔ مزمل اسلم نے سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں ملک کی شرح نمو ممکنہ طور پر صفر فیصد تک گر سکتی ہے جو معیشت کی مکمل ناکامی کا اعلان ہے۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان کو اسلئے ہٹا دیا کہ معیشت ٹھیک کرسکے حال یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں پہلے سال شرح نمو منفی 0.5 فیصد رہی دوسرے سال شرح نمو 2.4 فیصد رہی جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ جعلی طریقے سے حاصل کی گئی ہے۔

تیسرے سال شرح نمو 2.7 فیصد قرار دیا گیا جس پر میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے جس پر وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ڈیٹا غلط ہے چوتھے سال کیلئے یہ کہہ رہے ہیں کہ 4.2 فیصد ہدف ہے لیکن حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو صرف تین سال دیے گئے لیکن موجودہ حکومت ساڑھے تین سال سے برسراقتدار ہے اور اب تک کوئی احتساب نہیں ہوا، ہماری حکومت پر ہر دن تنقید ہوتی تھی مگر نواز شریف، شہباز شریف، زرداری یا بلاول سے کوئی سوال نہیں کرتا۔

مزمل اسلم نے بلاول بھٹو اور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 2010 کے سیلاب کے دوران زرداری نے ایڈ نہیں، ٹریڈ کا نعرہ لگایا تھا مگر آج بھی یہی حکمران عالمی امداد کے سہارے حکومت چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس وقت بطور وزیر خارجہ بلاول نے جس عالمی امداد کے دعوے کیے تھے، وہ کہاں گئی مزمل اسلم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صوبوں کے درمیان غیر منصفانہ تقسیم پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ پنجاب کے 46 لاکھ افراد کو بی آئی ایس پی فنڈز دیے جا رہے ہیں، سندھ میں 26 لاکھ افراد کو 100 ارب روپے دیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا کو صرف 72 ارب اور بلوچستان کو محض 5 ارب روپے دیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اب تک کتنے معاشی معاہدے اور اُن پر کیا پیشرفت ہوئی؟
  • پولینڈ کی پاکستان میں 100 ملین ڈالر کی تیل و گیس سرمایہ کاری متوقع
  • معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • گوگل کا برطانیہ میں 6.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 950 پوائنٹس کا اضافہ، سرمایہ کار پرامید
  • ٹین بلین ٹری سونامی کی دعویدار خیبرپختونخوا حکومت ٹمبر مافیا کو روکنے میں ناکام