ویژن سے محروم حکمراں ٹولہ صرف لوٹ مار میں مصروف ہے،حافظ نعیم الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن ایکسپو سینٹر میں الخدمت بنو قابل پروگرام سے خطاب کررہے ہیں
لاہو ر (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ویژن سے محروم حکمران ٹولہ صرف لوٹ مار میں مصروف ہے، حکومتی اقدامات اور بعض عناصر کے پروپیگنڈے سے ملک کا نوجوان مایوس ہو رہا ہے، وسائل کا رخ عوام کی طرف موڑا جائے تو پاکستان چند سال میں ترقی کر جائے گا، صرف آئی ٹی کے شعبہ پر توجہ دینے سے آئی ٹی ایکسپورٹ موجودہ 3.
ارب ڈالر سالانہ سے10 ارب ڈالر سالانہ ہو جائے گی، حکومت عوام کو کچھ دینے کے لیے تیار نہیں، 77 برس سے مافیا ملک پر مسلط ہے،1994ء سے تمام حکومتیں آئی پی پیز کو نواز رہی ہیں، چند آئی پی پیز مالکان کو کپیسٹی چارجز کی مد میں اور ٹیکسوں سے استثنیٰ قرار دے کر سالانہ3 ہزار ارب تک دیے جا رہے ہیں، حکمران اشرافیہ سے وسائل چھین کر عوام کو ان کا وارث بنائیں گے، کل مہنگی بجلی اور آئی پی پیزکے خلاف ملک گیر مظاہرے ہوں گے، نوجوان الخدمت بنو قابل پروگرام کے ایمبیسڈر بنیں،23 فروری کو لاہور میں مفت آئی ٹی کورسز کے دوسرے فیز کا آغاز ہو گا، چاہتے ہیں آئندہ 2 سال میں پنجاب میں10لاکھ بچوں کو کمپیوٹر کورسز کروائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایکسپو سنٹر میں الخدمت پاکستان کے زیراہتمام ’’بنوقابل‘‘ پروگرام کے تحت کورسز مکمل کرنے والے طلبہ و طالبات میں اسناد اور لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر لاہور ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ، صدر الخدمت وسطی پنجاب اکرام سبحانی، صدر الخدمت لاہور انجینئر احمد حماد رشید، ڈائریکٹر کوآرڈی نیشن بنو قابل عمیر ادریس اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر بنو قابل سلمان شیخ بھی موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی یکساں نظام اور یکساں نصاب کی بات کرتی ہے، حکومتوں کی ذمے ذاری ہے کہ عوام کے لیے معیاری اور مفت تعلیم کا بندوبست کریں، حکومت عوام کو سہولت دیتی ہے تو یہ احسان نہیں، ان کا حق ہے، عوام کو خیرات نہیں ان کا حق چاہیے، جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ عوام اور خصوصی طور پر نوجوانوں میں ان کے حقوق سے متعلق آگاہی پیدا کرنی ہے، اس کے لیے ملک کے طول و عرض میں جدوجہد جاری ہے، اس جدوجہد کے ساتھ ہمارا یہ بھی فیصلہ ہے کہ اپنے تئیں بہتری کے لیے کوششیں بھی کریں گے، انہی کوششوں میں سے ایک بنو قابل پروگرام ہے، اس پروگرام کا آغاز کراچی سے کیا اور شہر میں50 سے زائد کیمپسز کے ذریعے طلبہ و طالبات کو مفت آئی ٹی کورسز کروائے، کراچی کے بعد یہ سلسلہ چاروں صوبوں میں شروع کر دیا گیا ہے، اندرون سندھ اور بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں بھی جا رہے ہیں، کے پی اور پنجاب بھر میں بھی بلاتفریق بچوں کو مفت کورسز کروانے کا سلسلہ شروع کردیا۔ ملک میں80 فیصد یعنی 20 کروڑ افراد 40 سال کی عمر تک کے ہیں، پاکستان نوجوانوں کا ملک ہے، انہیں مایوس نہیں ہونے دیں گے، ملک کا مستقبل سنواریں گے۔ دریں اثنا الخدمت فاؤنڈیشن بنو قابل پروگرام کے سیشن2024ء کی گریجویشن سرمنی کا انعقاد کیا گیا۔ آئی ٹی سمیت دیگر جدید کورسز مکمل کرنے والے ہزاروں طلبہ کے لیے ایکسپو سینٹر لاہور میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ مہمان خصوصی امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن تھے۔ تقریب کے دوران مہمان خصوصی نے کورس مکمل کرنے والے طلبہ وطالبات میں سرٹیفکیٹ تقسیم کیے، کورسز کے دوران نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ کو مفت لیپ ٹاپ دیے گئے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمن بنو قابل پروگرام جماعت اسلامی کرنے والے عوام کو ا ئی ٹی کے لیے
پڑھیں:
اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔
درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔
گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔
بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔
مزیدپڑھیں:سونا فی تولہ11 ہزار 7 سو روپے سستا ۔۔۔قیمت کہاں تک جاپہنچی،کنواروں کے لیے خوشی کی خبرآگئی