مٹیاری: دوسرے ٹول پلازہ کے قیام پر آل پارٹیز کی ریلی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
مٹیاری (نمائندہ جسارت) ضلع میں دوسرے ٹول پلازہ کے قیام پر آل پارٹیز نے ہزاروں افراد کی جانب سے ٹول پلازہ کے مقام نیشنل ہائی وے پر احتجاجی ریلی نکال کر مظاہرہ کیا، ریلی میں پی پی، نواز لیگ، جماعت اسلامی، جے یو آئی، ایس ٹی پی، جسقم دیگر و پارٹیوں کے رہنمائوں نصیر میمن، سلیم سندھی، سارنگ منگوانو، جام شوکت ابڑو، فقیر محمد لاکھو، غلام حیدر نظامانی، عبدالرشید ڈیتھو، عبدالستار کوری، بہار سہتو و دیگر کارکنان، شہریوں، سماجی رہنما شامل تھے، ممکنہ ٹول پلازہ کو نقصان پہنچانے پر پولیس ہائی الرٹ تھی، ٹول پلازہ پر ٹول ٹیکس وصول کرنے والا عملہ ریلی دیکھ کر فرار ہو گیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک غیر قانونی پلازہ ختم نہیں کیا جاتا، تب تک احتجاج جاری رہے گا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم نے فوری عوامی مسئلے دوسرے ٹول پلازہ کو ختم کرنے کا اعلان نہ کیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم اور وکلاء نے ہائی کورٹ و دیگر کورٹس میں غیر قانونی ٹول پلازہ کے خلاف پٹیشن بھی داخل کی ہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ، پی پی ایم این اے، ایم پی اے اور نواز لیگ سندھ کے صدر نے نیشنل ہائی وے حکام کو لکھا ہے لیکن ان کی بھی نہیں چلتی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایسے وزیراعظم کو فوری مستعفی ہونا چاہیے جو عوامی مسئلہ حل نہیں کر سکتے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے کہا ہے کہ تمام مسلم تنظیموں نے وقف ایکٹ کو مسترد کر دیا ہے مگر افسوس ہے کہ اسکے باوجود حکومت "وقف امید پورٹل” قائم کررہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انتہائی متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلمان سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ آف انڈیا میں بھی ابھی معاملہ زیر سماعت ہے۔ سپریم کورٹ نے نئے قانون پر تعمیل پر روک لگا دی ہے اور حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔ دریں اثنا مودی حکومت نے "امید پورٹل" کے لانچ کرنے کی تیاری کی خبروں نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مودی حکومت کے اس قدام کی شدید تنقید کی ہے اور اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عدالت کی توہین قرار دیا ہے۔ در اصل گزشتہ روز میڈیا میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ مودی حکومت نے نئے متنازعہ وقف قانون کے تحت وقف جائدادوں کی رجسٹریشن کے لئے ایک "امید" نامی پورٹل لانچ کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس میں چھ ماہ کے اندر تمام وقف املاک کی رجسٹری لازمی ہے، اگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے تو اس جائداد کو متنازعہ تصور کیا جائے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ حکومت کا پیش کردہ وقف ایکٹ اس وقت سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلم تنظیموں نے اسے مسترد کر دیا ہے، اپوزیشن پارٹیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سکھ، عیسائی نیز دیگر اقلیتوں نے بھی اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے، مگر افسوس ہے کہ اس کے باوجود مودی حکومت 6 جون سے "وقف امید پورٹل” قائم کر رہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پوری طرح حکومت کی غیر قانونی حرکت ہے اور واضح طور پر عدالت کی توہین کا ارتکاب ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ رجسٹریشن پوری طرح اس متنازعہ قانون پر مبنی ہے، جس کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے اور جس کو آئین سے متصادم قرار دیا گیا ہے۔ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سختی سے اس کی مخالفت کرتا ہے۔ مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈوں سے اپیل کرتا ہے کہ جب تک عدالت اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہ کردے، اوقاف کو اس پورٹل میں درج کرانے سے گریز کریں۔ متولیان وقف بورڈ کو میمورنڈم پیش کریں کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں ہو جائے، اس طرح کی کارروائی سے گریز کیا جائے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ عنقریب حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گا۔