حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، مرکزی نائب صدر حور النسا پلیجو اور عبدالقادر رانٹو نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر کمپنی سرکار کا راج قائم کر دیا گیا، انسانی حقوق معطل کر کے سندھ کے مقامی باشندوں کو بے دخل کیا جا رہا ہے، گولارچی کے دیہاتیوں کو نقل مکانی پر مجبور کر کے زمینوں پر قبضے کیے جا رہے ہیں، جس میں پیپلز پارٹی کی حکومت ملوث ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ ایک طرف سندھ کا پانی بند کیا جا رہا ہے، تو دوسری طرف دیہاتوں سے لوگوں کو بے دخل کر کے زمین کو کمپنیوں کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ گولارچی اور دادو کے کاچھو کے دیہاتوں سمیت مختلف علاقوں سے لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کر کے زمینوں پر قبضے کیے جا رہے ہیں، کارپوریٹ فارمنگ کے منصوبے ارغونوں کی یلغار کی طرح سندھ پر عذاب بن کر مسلط ہو چکے ہیں، پیپلز پارٹی نے اقتدار کے لالچ میں سندھ کی زمین اور دریائے سندھ کو فروخت کر دیا۔ رہنماؤں نے کہا کہ سندھ کے عوام پرامن جمہوری جدوجہد کے ذریعے پیپلز پارٹی کے ناپاک منصوبوں کو ناکام بنائیں گے، پنجاب گزشتہ ڈیڑھ صدی سے سندھ کے پانی پر ڈاکے ڈال رہا ہے اور اب پانی کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ اور 6 نئے کینالز کے خلاف عوامی تحریک کی جانب سے 18 جنوری کو اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس کی دعوتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں سرائیکستان ڈیمو کریٹک پارٹی کے رہنما فراز نون، ایس یو پی کے صدر سید زین شاہ، روشن برڑو، معروف دانشور جامی چانڈیو، سینئر صحافی جبار خٹک، سرائیکی ادیب ظہور دھریجہ، سرائیکی شاعر نواب مضطر گرامانی، سرائیکی سیاسی شخصیت احمد نواز سومرو اور دیگر رہنماؤں کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رہا ہے

پڑھیں:

سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کی اندرونی بغاوت کا عمران خان کی رہائی کی تحریک پر کیا اثر ہوگا؟

خیبر پختونخوا سینیٹ الیکشن کے دوران نشستوں کے لیے نامزدگی پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ورکرز کی جانب سے قیادت کے خلاف بغاوت کے بعد قائدین اگست سے عمران خان کی رہائی کے لیے شروع کی جانے والی تحریک کے متاثر ہونے کے حوالے سے پریشان دکھائی دیتے ہیں۔

پی ٹی آئی قیادت نے پارٹی ورکرز اور نظریاتی رہنماؤں کی مخالفت کے باوجود بیرسٹر سیف کی جانب سے دی گئی فہرست کے مطابق سینیٹ امیدواروں کو فائنل کیا جبکہ احتجاج کے باوجود پارٹی کے نظریاتی کارکنوں کو مبینہ طور پر نظرانداز کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: سینیٹ انتخابات کے بعد اب ایوان میں کس جماعت کو کتنی نشستیں حاصل ہوگئیں؟

پارٹی ورکرز کے مطابق پارٹی کے نظریاتی ورکرز اور رہنماؤں نے بیرسٹر سیف کی فہرست کو مسترد کر دیا تھا اور ان کا مطالبہ تھا کہ عمران خان کی ہدایت کے مطابق عرفان سلیم، ذیشان خرم اور عائشہ بانو کو ٹکٹ دیے جانے چاہییں، جو منظور نہیں کیا گیا۔

پارٹی کے اندرونی معاملات سے باخبر رہنماؤں کے مطابق سینیٹ انتخابات سے پارٹی میں اختلافات شدید حد تک بڑھ گئے ہیں اور ہر گروپ اس سے فائدہ اٹھانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے جس سے قیادت اور ورکرز میں دوریاں اور عدم اعتماد مزید بڑھ گیا ہے۔

اختلافات اور قیادت پر عدم اعتماد

سینیٹ انتخابات میں پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم پر ورکرز اور کئی پرانے نظریاتی اراکین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ سینیٹ الیکشن کے دوران دیرینہ کارکنان عرفان سلیم، عائشہ بانو اور دیگر نے مؤقف اپنایا کہ ان سے وعدہ کیا گیا تھا، تاہم ٹکٹوں کی تقسیم کے وقت بیرسٹر سیف فہرست کے ساتھ سامنے آئے اور نظریاتی لوگ نظر انداز ہوئے۔ عرفان سلیم، عائشہ بانو اور ارشاد حسین نے آخری وقت میں الیکشن سے دستبرداری اختیار کی، لیکن ذیشان خرم نے الیکشن میں حصہ لیا۔

یہ بھی پڑھیے: سینیٹ ٹکٹوں کی تقسیم: نظریاتی کارکنوں کو نظرانداز کرنے پر پشاور میں پی ٹی آئی کا احتجاج

ناراض اراکین کا مؤقف تھا کہ فیصلے میرٹ کی بنیاد پر نہیں، بلکہ ‘چند مخصوص شخصیات’ کے مفادات کے تحت کیے گئے۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سابق وزراء اور دیرینہ کارکنان نے نجی محفلوں میں علی امین گنڈاپور کی قیادت پر سخت تنقید کی جبکہ بعض نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا وہ پارٹی کو عمران خان کے نظریے سے ہٹا رہے ہیں؟

ذرائع کے مطابق پارٹی اپنی من پسند شخصیات کو ٹکٹ دینے میں تو کامیاب ہو گئی لیکن ورکرز کو ناراض کیا، جس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

ورکرز کی ناراضگی، ایک خاموش بغاوت

سینیٹ الیکشن کے بعد بظاہر خاموشی چھا گئی ہے، لیکن باخبر حلقے اسے طوفان کی علامت قرار دے رہے ہیں۔ پارٹی کے ایک سینیئر رہنما نے نام نہ بتانے کی شرط پر پارٹی کی موجودہ صورت حال اور اختلافات پر بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ ورکرز کی یہ ناراضگی محض محدود سطح تک نہیں بلکہ کئی اضلاع میں کھل کر سامنے آئی ہے۔ پارٹی کی ضلعی سطح کی تنظیمیں بھی اب تقسیم ہوتی جا رہی ہیں۔

سینیٹ آف پاکستان

انہوں نے بتایا کہ عرفان سلیم کی خیبر پختونخوا میں مضبوط جڑیں ہیں اور وہ ورکرز میں بہت مقبول ہیں۔ وہ اس وقت سخت ناراض ہیں۔ ’عرفان سلیم کی ناراضگی کا مطلب ورکرز کو ناراض کرنا ہے اور ورکرز کی ناراضگی کا مطلب پارٹی کا نقصان ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے: مراد سعید کی سیاست میں واپسی، سینیٹ انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کا ٹکٹ حاصل

رہنما نے بتایا کہ پارٹی ورکرز اس وجہ سے بھی ناراض ہیں کہ سینیٹ الیکشن میں اپوزیشن کو نشستیں دی گئیں۔ حکومت نے مبینہ طور پر کمپرومائز کیا اور مرزا آفریدی کو لایا گیا۔ ’یہ سب کچھ ورکرز کے دل میں ہے، وہ سخت ناراض ہیں۔‘

کیا عمران خان کی رہائی کے لیے اعلان کردہ تحریک متاثر ہو سکتی ہے؟

پی ٹی آئی نے حال ہی میں عمران خان کی رہائی کے لیے ایک ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے اور خیبر پختونخوا کی قیادت نے ورکرز کو فعال کرنے کے لیے مہم کا آغاز کیا ہے۔

لیکن سینیٹ الیکشن کے بعد قائدین پریشان دکھائی دیتے ہیں جنہیں خدشہ ہے کہ ورکرز اب احتجاج سے دوری اختیار کر سکتے ہیں۔ پارٹی کے ایک سینیئر رہنما نے بتایا کہ ورکرز اب سوال اٹھا رہے ہیں کہ ‘ٹکٹ سرمایہ داروں کے لیے ہیں اور احتجاج، لاٹھی چارج، اور آنسو گیس کھانے کے لیے ورکرز ہیں۔’ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کسی بھی جلسے یا تحریک کی کامیابی کا انحصار پشاور کے ورکرز پر رہا ہے، اور ہمیشہ پشاور سے سب سے زیادہ ورکرز نکلتے ہیں، لیکن اس بار عرفان سلیم کو نظر انداز کرنے سے شاید حالات مختلف ہوں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، اگرچہ پارٹی قیادت نے سینیٹ الیکشن اور فہرست کو عمران خان کی منظور کردہ قرار دے کر تحفظات کو دور کرنے کی کوشش کی لیکن ورکرز اسے تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔

یہ بھی پڑھیے: سیاسی جماعتوں کے ٹکٹ پر ارب پتی افراد کے سینیٹ تک پہنچنے کی داستان

عارف حیات، سینیئر صحافی و سیاسی تجزیہ کار کا ماننا ہے کہ سینیٹ الیکشن کے ایشو پر پی ٹی آئی مزید تقسیم ہو گئی ہے۔ ان کے مطابق پارٹی میں بیرسٹر سیف اور مرزا آفریدی کو مقتدر حلقوں کا نمائندہ سمجھا جاتا ہے اور ان کے خلاف آوازیں اٹھتی رہتی ہیں۔ ’ورکرز اور نظریاتی لوگ ہر وقت اور ہر پارٹی میں نظر انداز ہوتے ہیں، لیکن اس بار ایشو بیرسٹر سیف کا ہے، جیل سے نام بھی بیرسٹر سیف لے کر آئے تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ ورکرز کو بیرسٹر سیف کسی صورت منظور نہیں۔

سینیٹ کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کی

عارف کا کہنا تھا کہ اختلافات کا پارٹی پر اثر پڑتا ہے اور سینیٹ الیکشن میں جو کچھ ہوا، اس کا آنے والی تحریک پر ضرور اثر پڑے گا۔ ’پی ٹی آئی نے اگست سے تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس وقت ورکرز ناراض ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ اس وقت ورکرز علی امین گنڈاپور کے کردار پر شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں اور پہلے بھی احتجاج کے دوران علی امین پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: سینیٹ الیکشن کا معمہ: خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی نے پانچویں نشست کیوں گنوائی؟

عارف حیات نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان کے لیے لوگ نکلتے ہیں اور ورکرز کسی حد تک جانے کو تیار ہیں، لیکن اس بار سینیٹ الیکشن سے ورکرز میں یہ تصور پیدا ہوا ہے کہ فیصلے علی امین گنڈاپور مقتدر حلقوں کے کہنے پر کرتے ہیں اور نام عمران خان کا استعمال ہوتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ورکرز اور قیادت میں اعتماد کا فقدان ہے، جس کا اثر پارٹی کی احتجاجی تحریکوں پر پڑے گا۔ ’یہ نہیں کہ کوئی بھی نہیں نکلے گا، لوگ ضرور نکلیں گے، لیکن شاید تعداد اتنی زیادہ نہ ہو اور ورکرز کی دلچسپی کم ہو۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انتخابات پی ٹی آئی احتجاج ٹکت خٰبرپختونخوا سینیٹ وزیراعلیٰ خٰبرپختونخوا

متعلقہ مضامین

  • پاکستان تحریک انصاف نے 5 اگست تحریک کا پلان تیار کرلیا
  • سندھ حکومت کا یومِ آزادی تقریبات بھرپور اور تاریخی انداز میں منانے کا فیصلہ
  • سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کی اندرونی بغاوت کا عمران خان کی رہائی کی تحریک پر کیا اثر ہوگا؟
  • تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف فیصلوں کا سیلاب آرہا ہے، سلمان اکرم راجا
  • مجھے فی الحال تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا
  • پی ٹی آ ئی کے رہنماؤں کے خلاف فیصلوں کا سیلاب آرہا ہے: سلمان اکرم راجا
  • سینیٹ انتخاب میں ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی کا کردار شرمناک ہے: نعیم الرحمٰن
  • پیپلزپارٹی، اے این پی اور جے یو آئی کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
  • پیپلز پارٹی، ن لیگ، جے یو آئی اور اے این پی کا پی ٹی آئی کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
  • تین اہم سیاسی جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ