اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ میں روزانہ کے شوکاز نوٹسز سے بہت تنگ آگیا ہوں، بانی نے نکالنا ہے تو بےشک نکال دیں میں نے کوئی گناہ نہیں کیا۔

اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ ہر چھ ماہ بعد کوئی شوکاز آجاتا ہے کہ آپ نے یہ بیان دیا ہے۔ میں نے کوئی بیان نہیں بلکہ جواب دیا ہوتا ہے۔ اگر مجھے پارٹی میں رکھتے بھی ہیں تو میں جواب دیتا رہوں گا۔شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ کوئی سمجھتا ہے کہ وہ میرے خلاف بات کرے گا اور میں خاموش رہوں گا یہ ممکن نہیں۔ میں جس قبیلے سے ہوں وہ اپنے مرشد اپنے لیڈر کیلئے جان دینے کا جذبہ رکھتے ہیں۔

قومی ایئر لائن کی پرواز میں فنی خرابی، دمام میں ہنگامی لینڈنگ

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی شک نہیں کہ بانی جن لوگوں کے نرغے میں ہے وہ ان کے کان بھر رہے ہیں، کچھ لوگ بانی پی ٹی آئی سے جاکر غلط بیانیاں کرتے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ میں کل بیرسٹر گوہر کو اپنا مؤقف دے رہا ہوں، پارٹی کے لوگوں نے میرے خلاف بیانات دیے، اس کے بعد میں نے جواب دیا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

ایشیاءکپ میں ہاتھ ملانے کا تنازعہ،بھارتی کرکٹ بورڈکا بیان آگیا

پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ 14 ستمبر کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی تو حاصل کر لی لیکن کھیل کے دوران اور بعد میں اسپورٹس مین اسپرٹ کے حوالے سے بھارتی رویے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ میچ کے آغاز پر ٹاس کے وقت بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جب کہ میچ ختم ہونے کے بعد بھارتی کھلاڑیوں نے روایتی طور پر ہاتھ نہ ملا کر کھیل کے آداب کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔ کرکٹ ماہرین اور شائقین کے مطابق کھیل ہارنے یا جیتنے سے زیادہ اہم بات اسپورٹس مین اسپرٹ ہوتی ہے، جسے بھارتی ٹیم نے نظر انداز کر دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید ردعمل اور سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ناقدین کے مطابق اسی دباؤ کے تحت بھارتی ٹیم نے پاکستان کے کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا۔ اس تنازع پر بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ایک سینئر عہدیدار نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیل کے قوانین میں ایسا کوئی ضابطہ نہیں ہے جو کھلاڑیوں کو مخالف ٹیم سے ہاتھ ملانے پر مجبور کرے۔ بھارتی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "یہ محض خیرسگالی کا جذبہ اور کھیلوں میں ایک رائج کنونشن ہے، کوئی قانونی تقاضا نہیں۔" بی سی سی آئی آفیشل کے مطابق اگر کسی ٹیم کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوں تو بھارتی کھلاڑی اس سے ہاتھ ملانے کے پابند نہیں ہیں۔ ان کے بقول کھیل کے میدان میں جذباتی یا سیاسی عوامل کو نظرانداز کرنا مشکل ہوتا ہے، لہٰذا بھارت نے محض اپنی پالیسی کے مطابق رویہ اپنایا۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ کھیل سیاست سے بالاتر ہوتا ہے اور ایسی روش نہ صرف کھیل کی روح کے منافی ہے بلکہ اس سے شائقین کرکٹ میں مایوسی بھی بڑھتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی کا چیف جسٹس کو خط، 24 گھنٹوں میں جواب دینے کی یقین دہانی
  • نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
  • پابندیوں لگانے کی صورت میں یورپ کو سخت جواب دینگے، تل ابیب
  • وہ مشہور اداکارہ کون ہے جسے پہلی ہی فلم سے نکال کر رانی مکھرجی کو کاسٹ کرلیا گیا
  • اڈیالہ جیل میں این سی سی آئی اے کی عمران خان سے تفتیش ، بانی نے سوشل میڈیا اکاونٹس چلانے والے شخص کی شناخت بتانے سے صاف انکار ، مریم نواز خان کا دعویٰ
  • موجودہ حالات میں جلوس نکالنا سیاست نہیں، بے حسی ہے‘سکھد یوہمنانی
  • پاکستان کے مؤقف کو ماننا پڑا؛ آئی سی سی نے سازشی میچ ریفری کو نکال دیا
  • وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور شہدا کے لیے 5 منٹ نہیں نکال سکے، بیرسٹر عقیل ملک
  • ایشیاءکپ میں ہاتھ ملانے کا تنازعہ،بھارتی کرکٹ بورڈکا بیان آگیا
  • لکی مروت اور بنوں میں انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں ،31 دہشت گرد ہلاک