ڈی چوک احتجاج؛ عمر ایوب کی ضمانت میں 27 جنوری تک توسیع
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد:ڈی چوک احتجاج کے حوالے سے درج مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی گئی۔
اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت کے ڈیوٹی جج طاہر عباس سپرا نے ڈی چوک پر احتجاج کے حوالے سے عمر ایوب پر درج مقدمات پرعبوری ضمانت کی درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے عمر ایوب کی عبوری ضمانت میں 27 جنوری تک توسیع کردی۔
عمر ایوب اپنے وکلاء بابر اعوان، مرتضی طوری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ عمر ایوب کے خلاف تھانہ کوہسار میں 3،ت ھانہ نون میں 2 ، مارگلہ،آبپارہ،ترنول میں ایک ایک مقدمہ درج ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ آج سنایا جائے گا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) لاہورہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا، فیصلہ آج سنایا جائے گا۔ عمران خان نے جناح ہاؤس اورعسکری ٹاور جلاؤ گھیراؤ سمیت 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہباز علی رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق درج 8 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی، سماعت پر متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔ عمران خان کے وکیل بیرسٹرسلمان
صفدرنے بتایا کہ سیاسی بنیادوں پرمقدمات بنائے گئے درخواست گزار تو نیب کی حراست میں تھے جب انہیں عدالت عظمیٰ میں پیش کیا گیا تو انہیں باہر کے حالات کا علم نہیں تھا۔ انہوں نے جلاؤ گھیراؤ کی مذمت کی، عدالت ضمانت بعداز گرفتاری منظور کرے۔ پراسکیوشن نے ضمانت کی درخواستوں کی مخالفت کی اور مسترد کرنے کی استدعا کی۔ دوران سماعت محمود الرشید کے وکیل نے ان کی درخواست ضمانت واپس لینے کی استدعا کردی جبکہ عدالت نے اعجازچودھری کی ضمانت کی درخواستیں الگ کردیں۔ بعدازاں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کل سنایا جائے گا۔ یاد رہے کہ 9 مئی 2023ء کو مختلف شہروں میں احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کے بعد بانی پی ٹی آئی کے خلاف کئی مقدمات درج کیے گئے تھے، جن میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، اشتعال انگیزی اور امن و امان کی صورتحال بگاڑنے جیسے الزامات شامل ہیں۔