حکومت سینیٹر مشتاق کی بحفاظت واپسی کیلئے ہر ممکن اقدامات بروئے کار لائے، سینیٹر محمد عبدالقادر
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار سینیٹر محمد عبدالقادر نےکہا ہے کہ اسرائیل دو سال سے فلسطین پر خوفناک بمباری کر رہا ہے جس کی وجہ سے اب تک 75 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور دو لاکھ سے زائد کو شدید زخمی کر دیا گیا ۔ اسرائیل کی سفاکانہ بمباری کا نشانہ بننے والوں میں معصوم بچے اور خواتین نمایاں طور پر شامل ہیں، مسلم ممالک کی بار بار کی کوششوں کے باوجود اب تک اسرائیل نے فلسطین پر حملے بند نہیں کئے اسی وجہ سے اسرائیل کے اندر سے بھی نیتن یاہو کے خلاف شدید احتجاج ہو رہا ہے اسکے علاوہ غزہ پر کی جانے والی اسرائیلی بربریت کے خلاف امریکہ یورپ سمیت پوری دنیا سے شدید رد عمل سامنے آ رہا ہے
اپنے ایک خصوصی بیان میں انہوں نے کہا کہ غزہ کی مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے پوری دنیا سے موڈ فلوٹیلا بچوں کے لئے خوراک، پانی دودھ اور ادویات لیکر فلسطین کی جانب روانہ ہوا جو عالمی برادری کے مثبت رویے کی عکاسی کرتا ہے.
چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار نے مزید کہا ہے کہ سینیٹر مشتاق احمد خان اپنی جان پر کھیل کر طویل سمندری سفر طے کرتے ہوئے غزہ کی حدود میں پہنچے جہاں اسرائیلی فوج نے انہیں گرفتار کر لیا . اپنی جانوں پر کھیلتے ہوئے پاکستان سے سینیٹر مشتاق احمد خان کی سربراہی میں مختصر سا قافلہ بچوں کے لئے ادویات ، دودھ اور خوراک لے کر صمود فلوٹیلا میں غزہ پہنچا جہاں اسرائیلی فوج نے انہیں گرفتار کر لیا. سینیٹر مشتاق احمد خان نے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کیلئے اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر خطرناک سفر کیا. انہوں نے پوری قوم کی نمائندگی کی. ان کا جذبہ اور حوصلہ لائق تحسین ہے. انہوں نے بہادری کی شاندار مثال پیش کی ہے. اسرائیلی فوج نے لاکھوں انسانوں کو شہید کر دیا ہے. وہ انکی جان بھی لے سکتی ہے قوم کو انکی فکر ہے، حکومت سینیٹر مشتاق کی بحفاظت واپسی کیلئے ہر ممکن اقدامات بروئے کار لائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سینیٹر مشتاق کے لئے
پڑھیں:
آئرش مصنفہ سلی رونی کا برطانیہ میں فلسطین ایکشن سے منسلک قیدیوں کی مبینہ بدسلوکی پر اظہارِ تشویش
آئرش مصنفہ سلی رونی نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطین ایکشن سے وابستہ ان قیدیوں کی حالت پر فوری توجہ دی جائے جو بہتر جیل حالات، ضمانت اور تنظیم پر عائد پابندی کے خاتمے کے لیے بھوک ہڑتال پر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 6 زیرِ سماعت قیدیوں میں سے 2، دو ہفتے سے زیادہ عرصے سے بھوک ہڑتال پر ہیں اور ان کی صحت بگڑنے کی اطلاعات ہیں۔
مزید پڑھیں:بکر پرائز 2025 اپنے نام کرنیوالی بھارتی مصنفہ بانو مشتاق کون ہیں؟
رونی نے قیدیوں پر مبینہ سینسرشپ، خطوط روکے جانے، طویل تنہائی اور بغیر ٹرائل طویل حراست کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ تمام قیدی بغیر جرم ثابت ہوئے کمزور حالت میں ہیں اور حکومت کو ان کے مطالبات پر سنجیدگی سے بات چیت کرنی چاہیے۔
مزید پڑھیں:نڈر یوکرینی مصنفہ نے وطن پر جان نچھاور کردی
برطانوی جیل سروس نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام قیدیوں کے ساتھ مساوی اور منصفانہ سلوک کیا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئرش مصنفہ سلی رونی برطانوی جیل سروس برطانوی حکومت