فلوٹیلا کے 137 سماجی کارکن استنبول پہنچ گئے، مشتاق احمد سمیت پاکستانی بدستور قید
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
استنبول (نیوز ڈیسک) اسرائیل کی حراست سے رہائی پانے کے بعد گلوبل صمود فلوٹیلا کے 137 سماجی کارکن استنبول پہنچ گئے ہیں جن میں 36 ترک شہریوں سمیت امریکا، برطانیہ، اٹلی، اردن، کویت، لیبیا، الجزائر، ماریطانیہ، ملائیشیا، بحرین، مراکش، سوئٹزرلینڈ اور تیونس کے کارکن شامل ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق صمود فلوٹیلا کے 450 سماجی کارکن اب بھی اسرائیلی حراست میں موجود ہیں جن میں بدستور سابق سینیٹر مشتاق احمد اور دیگر پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔
ادھر اسرائیلی جارحیت کے باوجود امدادی سامان لے کر ایک اور فلوٹیلا غزہ کی طرف روانہ ہوگیا، کشتیوں پر بین الاقوامی سماجی کارکن موجود ہیں۔
استنبول پہنچنے پر ترک صحافی ایرسن سیلک نے ہولناک انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی حراست میں موجود صمود فلوٹیلا کے کئی رضاکاروں پر تشدد کیا گیا ہے۔
ایرسن نے بتایا کہ حراست کے دوران گریٹا تھنبرگ کو تشدد کر کے زبردستی اسرائیلی پرچم چومنے پر مجبور کیا گیا، کم عمر ہونے کے باوجود اُس کے ساتھ ظالمانہ سلوک کیا گیا ہے۔
دوسری طرف پاکستان سمیت مختلف ملکوں میں غزہ فلوٹیلا کی حمایت اور اسرائیل کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ یہ قافلہ 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوا تھا اور اس دوران مختلف ممالک کی کشتیاں قافلے میں شامل ہوگئیں تھیں۔ بعد ازاں اسرائیلی بحریہ نے فلسطینی حدود سے تقریباً 70 ناٹیکل میل کی دوری پر قافلے کو نشانہ بنایا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سماجی کارکن فلوٹیلا کے
پڑھیں:
اہرام مصر میں داخلے کا پوشیدہ راستہ تلاش کئے جانے کا دعویٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قاہرہ: ماہرین آثارِ قدیمہ نے مصر کے مشہور اہرام میں سے ایک میں داخلے کا خفیہ راستہ تلاش کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ گیزا میں موجود تین مرکزی اہرام میں سب سے چھوٹے مینکور ہرم کے بارے میں عرصۂ دراز سے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ اس میں مزید ایک پوشیدہ راستہ موجود ہے۔
قدیم تاریخ کے مطابق یہ ہرم تقریباً 4550 برس قبل فرعون مینکورے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔ سائنس دانوں کا طویل عرصے سے ماننا تھا کہ اس ہرم میں کسی دوسرے مقام سے بھی داخلی راستہ موجود ہو سکتا ہے، مگر اس حوالے سے کوئی حتمی ثبوت نہیں تھا۔
عالمی محققین کی ایک ٹیم نے ہائی ٹیک ریڈار اور الٹرا ساؤنڈ ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے ہرم کی مشرقی دیوار کے نیچے دو خالی جگہوں کا سراغ لگایا ہے۔ ان خالی حصوں میں بغایت مہارت سے پالش کیے گئے بڑے پتھر دریافت ہوئے ہیں جن کی اونچائی تقریباً چار میٹر اور چوڑائی چھ میٹر بتائی جارہی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس نوعیت کے پتھر اس سے قبل صرف ہرم کے شمالی جانب مرکزی داخلی راستے پر پائے گئے تھے، جس سے ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ خالی جگہیں ممکنہ طور پر ایک اور داخلی راستے کی نشاندہی کرتی ہیں۔