کشمیری شہریوں کی اضافی اسکریننگ سے متعلق آڈیو جعلی قرار
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
سوشل میڈیا پر پنجاب میں آزاد کشمیر کے شہریوں کی اضافی اسکریننگ کے حوالے سے وائرل ہونے والی آڈیو کو بے بنیاد قرار دے دیا گیا ہے۔
معاملہ کیا ہے؟
آزاد کشمیر میں حالیہ ہونے والے عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے تناظر میں سوشل میڈیا پر ایک آڈیو شیئر کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پنجاب میں مقیم آزاد کشمیر کے شہریوں کی اضافی اسکریننگ (چھان بین) کی جائے گی۔
لندن میں خود ساختہ جلا وطنی گزارنے والے یوٹیوبر عمران ریاض نے اپنے ایک وی لاگ میں اس آڈیو کو چلایا اور دعویٰ کیا تھا کہ انہیں کسی صحافی نے یہ بھیجی ہے۔
آڈیو میں کیا ہے؟
آڈیو میں کسی شخص کو یہ کہتے سنا گیا کہ اگر کوئی بھی کشمیری تھانے میں آتا ہے تو اُسے رسوا کریں، ناکے لگا کر کشمیریوں کو اتاریں اور تھپڑ ماریں، اگر شناختی کارڈ نہ ہو تو تھانے میں بند کریں تاکہ انہیں سمجھ آجائے کہ انہوں نے کیا کیا ہے۔
حقیقت کیا ہے؟
اسلام آباد پولیس کی جانب سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی آڈیو کی سختی سے تردید کی گئی اور اسے بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی آڈیو غلط تاثر دے کر وائرل کیا جارہا ہے۔
کشمیریوں سے متعلق نفرت سے بھرپور اسلام آباد پولیس کی مبینہ لیکڈ آڈیو عمران ریاض خان نے سنوا دی
"جو بھی کشمیری تھانوں میں آتا ہے، کتے کی طرح ذلیل کریں، ناکے لگائیں، جہاں ناکوں پر گاڑیاں رکتی ہیں وہاں اتار کر انکو تھپڑ ماریں، شناختی کارڈ نہیں ہے تو تھانے میں بند کریں، پرچہ دیں، جو… pic.
اسلام آباد اور پنجاب پولیس اس بے بنیاد اور گمراہ کن دعوے کو مسترد کرتی ہے اور واضح کرتی ہے کہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شہری کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا گیا۔
پولیس کے ایک ذمہ دار نے بتایا کہ کسی بھی تھانے میں ایسی کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئی جبکہ تمام ناکے اور چیکنگ پوائنٹس معمول کے مطابق اور سب کے لیے یکساں ہیں۔
پولیس نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پر یقین نہ کریں، مصدقہ معلومات صرف آفیشل ذرائع سے حاصل کریں، اور کسی مسئلے کی صورت میں 15 پر کال کریں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی جھوٹی آڈیو کا معاملہ۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک آڈیو میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا ہے کہ AJK کے افراد کو راولپنڈی اسلام آباد کی باؤنڈری پر خاص طور پر چیک کیا جا رہا ہے۔ یہ خبر سراسر غلط ہے اور جھوٹی ہے۔
اسلام آباد پولیس کو ایسی کوئی ہدایات جاری…
اسلام آباد پولیس نے مزید یہ کہ افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ پنجاب پولیس کسی بھی شہری سے کوئی امتیازی سلوک نہیں کرتی بلکہ قانون کی برابری پر یقین رکھتی ہے۔ آزاد کشمیر کے شہریوں کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں ہو رہی۔
نتیجہ
اسلام آباد سمیت پنجاب کے دیگر علاقوں میں مقیم آزاد کشمیر کے شہریوں کی جانب سے تاحال ایسا کوئی دعویٰ سامنے نہیں آیا جبکہ کشمیری تنظیمیں، انسانی حقوق کے کارکنوں کی جانب سے بھی اضافی اسکریننگ سے متعلق کوئی شکایت نہیں کی گئی۔
اسلام آباد پولیس کی وضاحت اور کسی بھی قسم کی شکایت سامنے نہ آنے کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ یوٹیوبر کی جانب سے وی لاگ میں چلائی گئی آڈیو بے بنیاد اور گمراہ کن ہے کیونکہ وہ خود بھی اس حوالے سے کوئی مضبوط دلیل پیش نہیں کرسکے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زاد کشمیر کے شہریوں اسلام ا باد پولیس اضافی اسکریننگ سوشل میڈیا پر کی جانب سے تھانے میں شہریوں کی بے بنیاد کیا گیا کسی بھی کی گئی کیا ہے گیا ہے
پڑھیں:
سوڈان: شہریوں کو جنگ اور نسلی تشدد سے تحفظ کی ضرورت، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے سوڈان میں شہریوں کو جنگ سے تحفظ دینے اور نسلی بنیاد پر مظالم روکنے کے لیے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے جہاں شمالی ڈارفر کے محصور دارالحکومت الفاشر پر قبضے کے لیے ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کی کارروائیوں میں شدت آ گئی ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ 500 سے زیادہ ایام سےمسلسل محاصرے اور لڑائی کے بعد الفاشر ایک اور بڑے انسانی سانحے کے دہانے پر ہے۔
شہر پر مسلح دباؤ کو کم کرنا اور عام شہریوں کو ہنگامی بنیاد پر تحفظ دینا ضروری ہے۔ Tweet URLانہوں نے کہا ہے کہ الفاشر میں شہریوں کو اندھا دھند اور براہ راست حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
(جاری ہے)
19 سے 29 ستمبر کے دوران 'آر ایس ایف' کی جانب سے گولہ باری، ڈرون حملوں اور زمینی یلغار میں کم از کم 91 شہری مارے گئے۔ہائی کمشنر نے شہر میں موجود معمر، معذور افراد اور دائمی بیماریوں میں مبتلا لوگوں کے تحفظ کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے جو شہر چھوڑنے سے قاصر ہیں۔
انخلا میں سہولت کا مطالبہوولکر ترک نے شہریوں کو الفاشر سے بحفاظت اور رضاکارانہ انخلا کی سہولت دینے پر بھی زور دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق شہر سے فرار ہونے والے لوگوں کو شدید تشدد، ماورائے عدالت قتل، اغوا، اذیت رسانی اور لوٹ مار کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ہائی کمشنر نے خبردار کیا کہ'آر ایس ایف' کی جانب سے اپریل کے وسط میں زمزم پناہ گزین کیمپ پر حملے کے دوران نسلی بنیاد پر مظالم ڈھائے گئے جن میں زغاوہ قبائل کی خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جنسی تشدد بھی شامل تھا جبکہ ایسے واقعات دوبارہ پیش آ سکتے ہیں۔
انہوں نے متحارب فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہر میں امداد کی فوری اور بلا رکاوٹ رسائی کے لیے اجازت اور سہولت فراہم کریں۔
عالمی برادری سے اپیلوولکر ترک نے کہا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت شہریوں کی بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا سختی سے ممنوع ہے اور امدادی کارکنوں کو تحفظ دینا لازم ہے۔
انہوں نے تنازع کے تمام فریقوں اور ان پر اثرورسوخ رکھنے والے ممالک سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ مظالم کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ مظالم ناگزیر نہیں ہوتے۔ اگر تمام فریقین بین الاقوامی قوانین کا احترام کریں، شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کا تقاضا کریں اور ظالمانہ جرائم کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں تو ان کا خاتمہ ممکن ہے۔