پاکستان کی معاشی ترقی 3 فیصد رہنے کا امکان، آئی ایم ایف کی آ ئوٹ لک رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
پاکستان کی معاشی ترقی 3 فیصد رہنے کا امکان، آئی ایم ایف کی آ ئوٹ لک رپورٹ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں مالی سال میں پاکستان کی معاشی ترقی 3 فیصد رہنے کا امکان ہے اور اگلے مالی سال میں 4 فیصد رہے گی۔آئی ایم ایف نے مالی سال 25-2024 کی نئی ورلڈ اکنامک آٹ لک رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال بھارت کی معاشی ترقی 6.
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال امریکا کی معاشی ترقی 2.7 فیصد رہنے کا امکان ہے، جبکہ آئندہ مالی سال امریکا کی معاشی ترقی 2.1 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔اسی طرح چین کی معاشی ترقی 4.6 فیصد متوقع ہے جبکہ اگلے مالی سال چین کی معاشی ترقی معمولی کمی سے 4.5 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔آئی ایم ایف نے بتایا کہ برطانیہ کی رواں مالی سال معاشی ترقی 1.6 فیصد اور اگلے سال 1.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فیصد رہنے کا امکان کی معاشی ترقی آئی ایم ایف
پڑھیں:
رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
حکومت کی جانب سے جاری کردہ قومی اقتصادی سروے برائے رواں مالی سال کے مطابق ملکی معیشت کئی اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس صرف 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 5 فیصد تک محدود رہی، جو عوامی سطح پر نسبتاً مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق سالانہ فی کس آمدن کا ہدف 543,969 روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم اصل فی کس آمدن 34,794 روپے کم یعنی تقریباً 509,175 روپے رہی۔
بالواسطہ ٹیکس آمدن 7,799 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 8,393 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ٹیکس نیٹ میں اضافے کا عندیہ دیتی ہے۔
زرعی شعبے کی کارکردگی بھی توقعات سے کم رہی۔ دو فیصد کے ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی محض 0.56 فیصد رہی۔ تاہم سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات اور سبز چارے کی پیداوار میں بہتری آئی۔
ادھر صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد گروتھ کے مقابلے میں 4.8 فیصد کارکردگی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم بڑی صنعتوں کی پیداواری کارکردگی تشویشناک رہی، جہاں 3.5 فیصد کے ہدف کے برعکس منفی 1.5 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔
صحت، بجلی، گیس اور واٹر سیکٹر کی گروتھ بھی مقررہ اہداف حاصل نہ کر سکی۔ نجی شعبے کو دئیے گئے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 294 ارب روپے سے بڑھ کر 870 ارب روپے ہو گئے۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی معیشت کا مجموعی حجم 410.96 ارب ڈالر رہا۔
Post Views: 2