بجلی کی قیمت میں کمی کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سینٹرل پرچیزنگ پاور ایجنسی (سی پی پی اے) نے نیشنل الیکٹرک ریگیولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے دسمبر کے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت فی یونٹ کمی کی درخواست دائر کردی۔سینٹرل پرچیزنگ پاور ایجنسی کی جانب سے نیپرا میں دائر درخواست کے بعد ایک ماہ کے لیے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں ایک روپے 3 پیسے کمی کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔
نیپرا میں سینٹرل پرچیزنگ پاور ایجنسی نے درخواست دسمبر کے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں دائر کی ہے، جس پر نیپرا میں 30 جنوری کو سماعت ہوگی۔
"میں نے اسے سیف پر بار بار حملہ کرتے دیکھا" کرینہ کپور نے واقعے کی دل دہلا دینے والی تفصیلات بتادیں
درخواست میں کہا گیا کہ دسمبر میں ڈسکوز کو 7 ارب 51 کروڑ 60 لاکھ یونٹس بجلی فراہم کی گئی اور فی یونٹ بجلی کی فیول لاگت 9 روپے 60 پیسے رہی جبکہ لاگت کا تخمینہ 10 روپے 63 پیسے فی یونٹ تھا۔مزید کہا گیا کہ ایک ماہ میں پانی سے 22.
ٹیسٹ میچ، دوسرے روز کھیل کے اختتام پر پاکستان کی پوزیشن مستحکم
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: نیپرا میں بجلی کی فی یونٹ
پڑھیں:
نور مقدم کو قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )اسلام آباد میں اپنی اہلیہ نور مقدم کو قتل کرنے کے جرم میں سزا پانے والے مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی ہے مجرم کی جانب سے دائر کی جانے والی نظر ثانی کی درخواست میں کہا گیا ہے عدالت نے ملزم کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کروایا گیا. درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ملزم کی جانب سے سپریم کورٹ سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے اس متفرق درخواست پر فیصلہ نہیں دیا نظر ثانی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو سزائے موت دینے کے لیے ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا لیکن ٹرائل کے دوران ان درست ثابت نہیں کیا گیا اور نہ ہی ملزم کو ان کی ریکارڈنگز فراہم کی گئیں. ظاہر جعفر کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے ٹرائل کے دوران وہ ویڈیوز چلا کر بھی نہیں دیکھی گئیں درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ کیس کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا اور سپریم کورٹ کے 20 مئی کے فیصلے پر نظر ثانی ٹھوس وجوہات موجود ہیں. یاد رہے کہ 20 مئی کو سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی موت کی سزا کے خلاف دائر کی گئی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے ان کو سزائے موت دیے جانے کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا تاہم عدالت نے نور مقدم کے ساتھ ریپ کا جرم ثابت ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے دی گئی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا اسی طرح سپریم کورٹ نے نور مقدم کو اغوا کرنے کے الزام میں ظاہر جعفر کو دی گئی دس سال قید کی سزا کو کم کر کے ایک سال کر دیا جبکہ عدالت نے نور مقدم کے ورثا کو مالی معاوضہ فراہم کرنے سے متعلق ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا. یاد رہے کہ 27 سالہ نور مقدم کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون فور کے ایک مکان میں قتل کر دیا گیا تھا اور اسی روز پولیس نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کر لیا تھا اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے 24 فروری 2022 کو نور مقدم کا قتل ثابت ہونے پر ظاہر جعفر کو سزائے موت جبکہ ریپ کے الزام کے تحت 25 سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی ان کے دو ملازمین جان محمد اور افتخار کو اعانت جرم میں دس، دس سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ ظاہر جعفر کے والدین سمیت دیگر نامزد ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا. مقامی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے کے اِس فیصلے کے خلاف ظاہر جعفر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔(جاری ہے)
تاہم مارچ 2023 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف اپیل ناصرف مسترد کر دی بلکہ ریپ کے جرم میں انہیںدی گئی 25 سال قید کی سزا کو بھی سزائے موت میں تبدیل کر دیا تھا.