مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ سے قبل سخت پابندیاں عائد
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
ذرائع کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس وی کے بردی نے امن و امان برقرار رکھنے اور کسی قسم کی رکاوٹ کو روکنے کے لیے سخت پابندیوں کے نفاذ اور علاقے میں نام نہاد حفاظتی انتظامات سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جیسے جیسے بھارت کا نام نہاد یوم جمہوریہ 26جنوری قریب آ رہا ہے، قابض حکام نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں تقریبات کے خوش اسلوبی سے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے سخت پابندیا ں عائد کرنا شروع کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس وی کے بردی نے امن و امان برقرار رکھنے اور کسی قسم کی رکاوٹ کو روکنے کے لیے سخت پابندیوں کے نفاذ اور علاقے میں نام نہاد حفاظتی انتظامات سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔ آئی جی پی بردی نے سینئر حکام کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں خاص طور پر حساس علاقوں میں چوکسی بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ حفاظتی اقدامات کے نام پر اضافی چوکیاں قائم کی جا رہی ہیں، گشت میں اضافہ اور عوامی مقامات کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ آئی جی پی بردی نے کہا کہ تمام افسران کو پرامن ماحول کو یقینی بنانے کے لیے سخت پابندیاں نافذ کرنی ہونگیں۔ امن و امان کو خراب کرنے کی کوشش کرنے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اجلاس میں پولیس، سی آر پی ایف، بی ایس ایف اور انٹیلی جنس کے سینئر افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں ہجوم کو کنٹرول کرنے، ٹریفک مینجمنٹ اور بھارتی فورسز کی تعیناتی کا جائزہ لیا گیا۔ حکام کی توجہ نام نہاد یوم جمہوریہ کی تقریبات کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے۔ اجلاس میں ہائی ویز، ریلوے ٹریکس اور اسٹیشنوں پر حفاظتی اقدامات کا بھی جائزہ لیاگیا اور اہم علاقوں میں سخت نگرانی کو برقرار رکھنے پر توجہ دی گئی۔مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر کے لوگوں کی جامہ تلاشی لے رہی ہیں اور فورسز اہلکار ہر گزرنے والے شخص خاص طور پر نوجوانوں سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے لیے سخت اجلاس میں نام نہاد
پڑھیں:
پہلگام واقعہ؛ بھارت میں ہندواتوا کے غنڈوں کے مقبوضہ کشمیر کے طلبا پر حملے؛ جبری بیدخلی
بھارت کی متعدد ریاستوں میں انتہا پسند ہندوؤں نے پہلگام واقعے کا غصہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم طلبا پر اتارنا شروع کردیا۔
پہلگام واقعے پر اپنی ناکامی اور نااہلی کو چھپانے کے لیے مودی سرکار کے ہندوتوا کے کارندوں نے بھارت مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے طلبا کے لیے زمین تنگ کردی۔
مقبوضہ کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے کنوینر ناصر کھوہامی نے بتایا کہ مشتعل ہجوم نعرے بازی کرتے ہوئے کشمیری طلبا کو ہاسٹل سے نکال رہے ہیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ اتراکھنڈ، اترپردیش اور ہماچل پردیش میں کشمیری طلبا کو ہاسٹل سے جبری بیدخل کیا جا رہا ہے۔
کئی جامعات میں کشمیری طلبا کو تشدد کا نشانہ بنانے اور ہراساں کرنے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
ہندوتوا کے غنڈوں کی اس کھلی بدمعاشی پر پولیس نے چپ سادھی ہوئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے بے کس طلبا کی کہیں سنوائی نہیں ہو رہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے طلبا کو واپس اپنے علاقوں میں لوٹ جانے کے لیے دھمکایا جا رہا ہے۔ جس سے ان کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔