امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کل پیر 20 جنوری کو دوسری مدت کے لیے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

تقریبات سے بھرپور دن، جس میں میوزیکل پرفارمنس اور پریڈ شامل ہوگی۔ ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس دونوں ہی اپنے عہدے کا حلف اٹھانے اور ایک نئی انتظامیہ کا آغاز کرنے والے ہیں۔

تاہم اس روز امریکی صدور کی روایتی افتتاحی تقریب کے برعکس، اس میں ٹرمپ کے قریبی اتحادیوں اور یہاں تک کہ ان کے کچھ حریفوں سمیت غیر ملکی رہنما بھی شامل مدعو کیے گئے ہیں۔

اس تقریب میں کم از کم 7 موجودہ سربراہان مملکت اور 2 سابق رہنماؤں کو مدعو کیا گیا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اس تقریب میں مجموعی طور پر 5 لاکھ مہمانوں کی آمد متوقع ہے۔

حلف برداری کی یہ تقریب جس میں افتتاحی تقریر، پریڈ، میوزیکل پرفارمنس وغیرہ شامل ہوگی ایک بین الاقوامی تقریب بن گئی ہے۔ اس میں ایک درجن کے قریب عالمی رہنماؤں کو مدعو کیا گیا ہے، جن میں سے زیادہ تر قدامت پسند اور دائیں بازو کے ہیں۔

غیر ملکی رہنما عموماً امریکی صدارتی تقریب میں شرکت نہیں کرتے، بلکہ سفارت کار جیسے کہ امریکا میں ملک کے سفیر، یا وزرائے خارجہ، نمائندے کے طور پر اس تقریب کا حصہ ہوتے ہیں۔

کون مدعو ہے؟

تقریب میں متعدد سربراہان مملکت، خاص طور پر ٹرمپ کے ساتھ اتحاد کرنے والے دائیں بازو یا پاپولسٹ رہنماؤں کو مدعو کیا گیا ہے، لیکن اس تقریب میں ٹرمپ کے درج ذیل کچھ حریف بھی مدعو ہیں ہیں:

ارجنٹائن کے صدر جاویر میلی:

جاویر میلی نے اپنی حاضری کی تصدیق کر دی ہے۔ ٹرمپ نے انتہائی دائیں بازو کے رہنما کو ایک ایسے شخص کے طور پر سراہا ہے جو ’ارجنٹینا کو دوبارہ عظیم بنا سکتا ہے‘۔ انہوں ماہ دسمبر میں، فلوریڈا میں اپنی رہائش گاہ پر میلی کا خیرم قدم بھی کیا تھا۔

چینی صدر ژی جن پنگ:

ٹرمپ نے ژی جن پنگ کو دسمبر میں اس تقریب کے لیے  مدعو کیا تھا، یہ ایک ایسا اقدام جس کے بارے میں ان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے تیار ہونے کا اشارہ دیا ہے۔

تاہم اطلاعات یہی ہیں کہ چینی صدر کے بجائے اس تقریب میں نائب صدر ہان زینگ شرکت کریں گے۔

اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی:

 انتہائی دائیں بازو کی ’برادرز آف اٹلی‘ پارٹی کی رہنما جارجیا میلونی نے جنوری میں ٹرمپ کے گھر  کا دورہ کیا تھا۔ ان کے دفتر کا کہنا ہے کہ اگر ان کا شیڈول اجازت دیتا ہے تو وہ اس میں شرکت کر سکتی ہیں۔

ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان:

پاپولسٹ رہنما اوربان، ٹرمپ کے قریبی اتحادی ہیں۔اوربان کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ نو منتخب امریکی صدر، یوکرین روس جنگ کو ختم کر دیں گے۔

ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی:

ٹرمپ کی پہلی صدارت کے بعد سے مودی اور ٹرمپ نے ایک ’برومینس‘ کا اشتراک کیا ہے۔ دسمبر میں اپنی انتخابی کامیابی کے بعد مودی، ٹرمپ کو فون کرنے اور مبارکباد دینے والوں میں سب سے پہلے تھے۔ تاہم اس تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی کے بجائے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر ان کی نمائندگی کریں گے۔

ایکواڈور کے صدر ڈینیئل نوبوا:

نوبوا نے ٹرمپ کی دسمبر کی فتح کو لاطینی امریکا کی بھی فتح قرار دیا۔ ان کے دفتر نے تصدیق کی کہ وہ افتتاح کے لیے واشنگٹن جانے کے لیے اپنی انتخابی مہم روک دیں گے۔

ایل سلواڈور کے صدر نائیب بوکیل:

بوکیل کے دفتر نے ابھی تک ان کی حاضری کی تصدیق نہیں کی ہے۔ ٹرمپ کے بیٹے، ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر، بوکیل کے دوست ہیں۔

برازیل کے سابق صدر جیر بولسونارو:

 انتہائی دائیں بازو کے سیاست دان کو ’ٹرمپ آف دی ٹراپکس‘ کے نام سے پکارا گیا ہے، لیکن وہ شرکت نہیں کریں گے کیونکہ ان پر سفری پر پابندی ہے۔ ان کا پاسپورٹ ملک کی سپریم کورٹ نے کئی تحقیقات کے دوران ضبط کر لیا تھا، جس میں 2022 کے عام انتخابات کے نتائج کو الٹنے کی مبینہ کوششیں بھی شامل تھیں، جس میں وہ ہارگئے تھے۔

میٹیوز موراویک:

پولینڈ کے سابق وزیر اعظم میٹیوز موراویک ، جو حال ہی میں یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں دائیں بازو کی یورپی کنزرویٹو اور ریفارمسٹ پارٹی کے رہنما بنے ہیں، بھی شرکت کریں گے۔

کون مدعو نہیں ہے؟

اس تقریب میں شرکت کے لیے برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کو مدعو نہیں کیا گیا ہے۔تاہم انتہائی دائیں بازو کے سیاست دان، ریفارم یو کے پارٹی کے نائجل فاریج کو مدعو کیا گیا ہے۔

یوروپی کمیشن کی سربراہ ارسولا وان ڈیر لیین اور زیادہ تر یورپی یونین اور نیٹو (نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن) کے ممبران، جن میں زیادہ تر مرکزی حکومتیں ہیں، کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

جرمنی کے صدر اولاف شولز:

یورپی یونین کی سب سے بڑی معیشت کی قیادت کرنے والے جرمنی کے صدر اولاف شولز کو اس تقریب میں مدعو نہیں کیا گیا، جبکہ ایک دعوت نامہ انتہائی دائیں بازو کی آلٹرنیٹو فار جرمنی پارٹی (اے ایف ڈی) کی رہنما ایلس ویڈل کو دیا گیا ہے، جن کی نمائندگی شریک رہنما ٹینو کروپلا کریں گے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون:

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو مدعو نہیں کیا گیا تھا، حالانکہ میکرون اور ٹرمپ کے دوستانہ تعلقات ہیں۔ اس کے بجائے فرانس کے انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان ایرک زیمور اس تقریب میں موجود ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: رہنماؤں کو مدعو کیا گیا انتہائی دائیں بازو کے کو مدعو کیا گیا ہے مدعو نہیں کی رہنما نہیں کی ٹرمپ کے کریں گے کے صدر کے لیے

پڑھیں:

امریکہ امن کا نہیں، جنگ کا ایجنڈا آگے بڑھا رہا ہے، ثروت اعجاز قادری

ایک بیان میں چیئرمین پی ایس ٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے مگر اپنی خودمختاری اور دفاع کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گا، اگر امریکا اور بھارت کے دفاعی معاہدے کے اثرات کا جائزہ لیا جائے تو یہ کسی بڑی عالمی سازش سے کم نہیں لگتا۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پاکستان سنی تحریک انجینیئر محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ ایک طرف امریکہ دنیا میں امن کا داعی بنتا ہے، جبکہ دوسری جانب بھارت سے دفاعی معاہدے کر کے خطے میں عدم استحکام پیدا کر رہا ہے، امریکہ کے دوہرے معیار نے عالمی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پہلے ہی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے، ایسے میں امریکہ کا اس کے ساتھ دفاعی تعاون کرنا مظلوم کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ ثروت اعجاز قادری کا مزید کہنا تھا کہ امتِ مسلمہ کو متحد ہو کر ایسے عالمی رویوں کے خلاف آواز بلند کرنا ہوگی جو ظالم کو طاقت دیتے ہیں اور مظلوم کی داد رسی کے بجائے خاموشی اختیار کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے مگر اپنی خودمختاری اور دفاع کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گا، اگر امریکا اور بھارت کے دفاعی معاہدے کے اثرات کا جائزہ لیا جائے تو یہ کسی بڑی عالمی سازش سے کم نہیں لگتا، ایک طرف امریکا دنیا میں امن کی باتیں کرتا ہے، دوسری جانب بھارت جیسے جارحانہ عزائم رکھنے والے ملک کے ساتھ دفاعی معاہدے کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے معاہدے جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں، پاکستان کے خلاف سازشوں میں ملوث عناصر یہ بھول گئے ہیں کہ پاکستانی قوم اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چین ، روس ، شمالی کوریا اور پاکستان سمیت کئی ممالک جوہری ہتھیاروں کے تجربات کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • وزارت صحت کا سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد، ادویات کا نظام بہتر کرنے کا عزم
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • امریکہ امن کا نہیں، جنگ کا ایجنڈا آگے بڑھا رہا ہے، ثروت اعجاز قادری
  • کراچی میں ورلڈ کلچر فیسٹیول 2025 کا رنگا رنگ آغاز
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار