کراچی میں پانی کے بحران کا خدشہ ،کے فور منصوبے کے التوا کے بھی خدشات
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر) کراچی میں ایک بار پھر پانی کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ۔ریڈ لائن کی تعمیرات کے دوران متاثر ہو نے والی 84 انچ کی لائن جس کی مرمت میں 8 دن لگے اس میں سے رساو شروع ہو گیا۔واٹر کارپوریشن کے حکام سرجوڑ کر بیٹھ گئے کہ لائن کی خرابی کے بعد پانی کی فراہمی معمول پر رکھی جائے یا روکی جائے، اس حوالے سے جمعرات کو اجلاس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔کراچی میں پانی کا بحران کا پھر سے خدشہ منڈلانے لگا ریڈ لائن کے تعمیراتی کام کے دوران 3دسمبر کو 84 انچ کی لائن دو مقامات سے پھٹ گئی تھی جس کے بعد سے شہر میں پانی کی فراہمی بند کرکے مرمتی کام کیا گیا جو 8 دن تک جا ری رہا پانی بند ہو نے کی وجہ سے شہر میں پانی کا بدترین بحران پیدا ہو گیا تھا۔اس دوران شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے تھے ڈھائی ارب گیلن پانی 8 دن میں شہر کو فراہم نہیں کیا جا سکا تھا تاہم 8 دن کے بعد مرمتی کام کیا گیا اور شہر میں پانی کی فراہمی شروع کردی گئی تھی لیکن ایک مقام سے لائن میں رساؤ شروع ہو گیا جہاں گڑھے میں پانی بھر گیا جبکہ وقت کے ساتھ ساتھ رساؤ میں اضافے کا بھی امکان ہے۔واٹر کارپوریشن اس صورتحال پر سرجوڑ کربیٹھ گئے جعمرات کو فیصلہ ہوگا کہ کر اچی میں دوبارہ پانی بند کر کے مرمتی کام کیاجا ئیں گا یا پانی کی فراہمی کے دوران ہی کام کیا جا ئیں گے لیکن کراچی میں ایک بار پھر پانی کے بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔کراچی کے شہریوں نے 8 دن میں اپنی ضروریات پوری کر نے کے لیے 3ارب روپے سے زائد کا پانی خرید کراپنی ضروریات پوری کی تھی۔علاوہ ازیں کے فور منصوبے کے التوا کے بھی خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پانی کی فراہمی کراچی میں بحران کا میں پانی کام کیا پیدا ہو ہو گیا کے بعد
پڑھیں:
سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟
یو این ایڈزاقوام کا کہنا ہے کہ سنہ2024 کے بعد ایڈز سے متعلقہ اموات اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں لیکن طبی مقاصد کے لیے درکار امدادی وسائل کی قلت کے باعث اس بیماری پر قابو پانے کی کوششوں میں رکاوٹوں کا سامنا ہے جو ہر منٹ میں ایک انسان کی جان لے لیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی امدادی پروگرامز میں تعطل سے 5 لاکھ بچوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں
اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام نے خبردار کیا کہ اب اس پروگرام کو مستقل مالی کٹوتیوں کا خطرہ درپیش ہے۔ امداد کی متواتر فراہمی جاری نہ رہنے کے نتیجے میں سنہ 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ اموات ہو سکتی ہیں اور مزید 60 لاکھ افراد کے اس مرض میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کی نائب سیکریٹری جنرل امینہ محمد نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 3 کروڑ سے زیادہ لوگ ایچ آئی وی کے علاج سے مستفید ہو رہے ہیں اور اس حوالے سے ایڈز کے خلاف اقوام متحدہ کے اقدامات کثیرفریقی طریقہ کار کی کامیابی کی واضح مثال ہیں۔ تاہم، وسائل کی کمی دنیا بھر میں ایچ آئی وی کے خلاف طبی خدمات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
کامیابیاں ضائع ہونے کا خدشہنائب سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی/ایڈز پر قابو پانے کے لیے کیے گئے وعدے پورے نہیں ہو رہے اور گزشتہ دہائیوں میں اس بیماری کے خلاف حاصل کی جانے والی تمام کامیابیاں ضائع ہو جانے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مالی مدد میں کمی آںے کے نتیجے میں بہت سی جگہوں پر کلینک بند ہو رہے ہیں اور علاج معالجے کا سامان ختم ہونے لگا ہے لہٰذا ایسے حالات میں نوعمر لڑکیوں اور نوجوان خواتین کے اس بیماری سے متاثر ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی حکومت کے اقدام ‘پیپفار’ کی بدولت افریقہ میں ایچ آئی وی کی روک تھام میں نمایاں مدد ملی لیکن اب اس پروگرام کو مستقل مالی کٹوتیوں کا خطرہ درپیش ہے۔
مزید پڑھیے: ایڈز کے خاتمے کے لیے عالمی اتحاد کی تجاویز کیا ہیں؟
امینہ محمد نے کہا ہے کہ مختصر مدتی مالی کٹوتیوں کے باعث طویل مدتی پیش رفت ضائع ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف جنگ جاری رہنی چاہیے اور مالی وسائل کے بحران کو ہنگامی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ذیلی صحارا افریقہ کے نصف ممالک قرضوں کی ادائیگی پر جس قدر رقم خرچ کرتے ہیں وہ ان کے ہاں طبی سہولیات کی فراہمی پر ہونے والے اخراجات سے کہیں زیادہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے ممالک کو قرضوں میں سہولت دینے، ٹیکس اصلاحات اور بڑے پیمانے پر عالمی مدد کی ضرورت ہے۔
طبی خدمات سے محرومیانہوں نے انسانی حقوق پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ پسماندہ سماجی گروہوں کے خلاف تادیبی قوانین، تشدد اور اظہار نفرت کے باعث ایڈز سے وابستہ بدنامی میں شدت آ رہی ہے اور لوگ ضروری طبی خدمات سے محروم ہو رہے ہیں۔
امینہ محمد نے بتایا ہے کہ مقامی سطح پر ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف کام کرنے والی بہت سی تنظیمیں مالی وسائل نہ ہونے کے باعث بند ہو چکی ہیں جبکہ اس وقت ان کے کام کی اشد ضرورت تھی۔
مزید پڑھیں: کیا پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز کا مرض وبائی صورت اختیار کر گیا ہے؟
ان کا کہنا ہے کہ ان تنظیموں کو اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی جانب سے مدد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 2030 تک ایڈز کے پھیلاؤ کا خاتمہ ناممکن نہیں لیکن موجودہ حالات میں اس حوالے سے کامیابی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایچ آئی وی ایڈز ایڈز کے مریض یو این ایڈز