تعلقات ختم کرنے سے انکار پر بوائے فرینڈ قتل؛ لڑکی کو سزائے موت
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
بھارت کی ریاست کیرالہ میں اپنے بوائے فرینڈ کو زہر دے کر قتل کرنے کی مجرمہ کو موت کی سزا سنا دی گئی ہے۔
کیرالہ سے تعلق رکھنے والی گریشما پر الزام تھا کہ 2022 میں اس نے اپنے بوائے فرینڈ کو جڑی بوٹیوں سے بنی دوا میں زہر ملا کر دیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 24 سالہ گریشما اپنے بوائے فرینڈ شیرون راج سے تعلقات ختم کرنا چاہتی تھی لیکن اس کے انکار پر چھٹکارا حاصل کرنے کےلیے اس نے قتل کا منصوبہ بنایا۔
مقامی عدالت میں گزشتہ ہفتے گریشما اور اس کے چچا کو 23 سالہ شیرون راج کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
گریشما نے اپنی تعلیمی کامیابیوں، سابقہ مجرمانہ ریکارڈ نہ رکھنے اور اپنے والدین کی اکلوتی بیٹی ہونے کا حوالہ دے کر سزا میں نرمی کی درخواست کی تھی۔ لیکن عدالت نے قرار دیا کہ جرم کی سنگینی سے زیادہ ملزم کی عمر پر غور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
عدالت نے کہا کہ استغاثہ نے جرم ثابت کرنے کے لیے حالات، ڈیجیٹل اور سائنسی ثبوتوں پر انحصار کیا۔
کیس کی تفصیلات کے مطابق گریشما نے اپنے بوائے فرینڈ کو جڑی بوٹیوں سے بنے ٹانک کے ساتھ زہر دیا تھا، جسے پینے کے 11 دن بعد وہ متعدد اعضاء ختم ہونے کے باعث ہلاک ہوگیا تھا۔ گریشما نے اس قتل کی منصوبہ بندی کی تھی کیونکہ راج نے تمل ناڈو کے ایک فوجی کے ساتھ اس کی شادی طے پانے کے بعد ان کا تعلق ختم کرنے سے انکار کردیا تھا۔
حکام کے مطابق گریشما نے اس سے پہلے بھی پھلوں کے جوس میں گولیاں ملا کر راج کو زہر دینے کی کوشش کی تھی لیکن اس کے کڑوے ذائقے کی وجہ سے اسے پینے سے انکار کرنے کے بعد وہ ایسا کرنے میں ناکام رہی تھی۔
ترواننت پورم ضلع کے علاقے پارسالا کا رہائشی 23 سالہ شیرون راج، بی ایس سی ریڈیالوجی کا طالب علم تھا۔
گریشما کو تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت قتل سمیت مختلف جرائم کا قصوروار پایا گیا، جبکہ اس کے چچا نرمل کمار نائر کو ثبوت کو ضائع کرنے کا قصوروار پایا گیا۔ ملزمہ کی والدہ کو بھی حراست میں لیا گیا تھا، تاہم عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا گیا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نور مقدم کو قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جولائی ۔2025 )اسلام آباد میں اپنی اہلیہ نور مقدم کو قتل کرنے کے جرم میں سزا پانے والے مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کر دی ہے مجرم کی جانب سے دائر کی جانے والی نظر ثانی کی درخواست میں کہا گیا ہے عدالت نے ملزم کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کروایا گیا. درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ملزم کی جانب سے سپریم کورٹ سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے اس متفرق درخواست پر فیصلہ نہیں دیا نظر ثانی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو سزائے موت دینے کے لیے ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا لیکن ٹرائل کے دوران ان درست ثابت نہیں کیا گیا اور نہ ہی ملزم کو ان کی ریکارڈنگز فراہم کی گئیں. ظاہر جعفر کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے ٹرائل کے دوران وہ ویڈیوز چلا کر بھی نہیں دیکھی گئیں درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ کیس کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا اور سپریم کورٹ کے 20 مئی کے فیصلے پر نظر ثانی ٹھوس وجوہات موجود ہیں. یاد رہے کہ 20 مئی کو سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی موت کی سزا کے خلاف دائر کی گئی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے ان کو سزائے موت دیے جانے کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا تاہم عدالت نے نور مقدم کے ساتھ ریپ کا جرم ثابت ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے دی گئی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا اسی طرح سپریم کورٹ نے نور مقدم کو اغوا کرنے کے الزام میں ظاہر جعفر کو دی گئی دس سال قید کی سزا کو کم کر کے ایک سال کر دیا جبکہ عدالت نے نور مقدم کے ورثا کو مالی معاوضہ فراہم کرنے سے متعلق ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا. یاد رہے کہ 27 سالہ نور مقدم کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون فور کے ایک مکان میں قتل کر دیا گیا تھا اور اسی روز پولیس نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کر لیا تھا اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے 24 فروری 2022 کو نور مقدم کا قتل ثابت ہونے پر ظاہر جعفر کو سزائے موت جبکہ ریپ کے الزام کے تحت 25 سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی ان کے دو ملازمین جان محمد اور افتخار کو اعانت جرم میں دس، دس سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ ظاہر جعفر کے والدین سمیت دیگر نامزد ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا. مقامی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے کے اِس فیصلے کے خلاف ظاہر جعفر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔(جاری ہے)
تاہم مارچ 2023 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف اپیل ناصرف مسترد کر دی بلکہ ریپ کے جرم میں انہیںدی گئی 25 سال قید کی سزا کو بھی سزائے موت میں تبدیل کر دیا تھا.