بنگلہ دیش میں قانون نافذ کرنیوالے اہلکاروں کی نئی یونیفارم کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
بنگلہ دیش میں عوامی لیگ کی حکومت کے خاتمے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں میں اصلاحات اور یکساں تبدیلیوں کے مطالبات کے پیش نظر عبوری حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نئی یونیفارم کو حتمی شکل دیدی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، بنگلہ دیش پولیس، ریپڈ ایکشن بٹالین سمیت انصار اور وی ڈی پی کے لیے نئی وردیوں سے متعلق فیصلے کی منظوری آج سیکریٹریٹ میں وزارت داخلہ کی ایڈوائزری کونسل کمیٹی برائے امن و امان کے امور کے اجلاس میں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کا پاکستان کے لیے قوانین میں نرمی کا اعلان، اب ویزا آن لائن دستیاب ہوگا
پولیس، انصار اور ریپڈ ایکشن بٹالین کے نمائندہ اہلکاروں نے وزارت داخلہ کی مشاورتی کونسل کے اجلاس میں 18 مختلف یونیفارم پروٹوٹائپ پہن کر شرکت کی، امور داخلہ کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد جہانگیر عالم چودھری، کے مطابق یہ یونیفارم فورسز کے اہلکاروں کو مرحلہ وار دی جائے گی۔
’ہر چیز بشمول یونیفارم اور ذہنیت کو بدلنا ہوگا، بدعنوانی کو روکنے کے لیے سب سے زیادہ اہمیت دی جارہی ہے، تمام پولیس یونیفارم اور لوگو کو تبدیل کیا جائے گا، بہت سے لوگوں کے دل ٹوٹ چکے ہیں، پولیس اپنی پرانی وردی میں اپنا کام نہیں کرنا چاہتی۔‘
مزید پڑھیں: پاک بنگلہ دیش بڑھتے تعلقات خطے میں امن کے لیے کتنے اہم ہیں؟
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بنگلہ دیشی مشیر برائے امور داخلہ نے بتایا کہ جب تک ضرورت ہوگی فوج میدان میں موجود رہے گی۔
یونیفارم کی تبدیلی کے اقدام نے پولیس اصلاحات پر غور و خوض کے بعد زور پکڑا، جس کا آغاز گزشتہ سال 5 اگست کو عوامی بغاوت میں عوامی لیگ کی حکومت کے خاتمے کے بعد ہوا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امن و امان ایڈوائزری کونسل کمیٹی بنگلہ دیش پولیس اصلاحات جہانگیر عالم چودھری عوامی بغاوت عوامی لیگ وزارت داخلہ یونیفارم یونیفارم فورسز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش پولیس اصلاحات عوامی لیگ وزارت داخلہ بنگلہ دیش کے لیے
پڑھیں:
گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید، 4 نامعلوم حملہ آور فرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) گلشن معمار کے علاقے تھارو مینگل گوٹھ کریم شاہ روڈ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے پولیس اہلکار صدام حسین (PC-4251) شہید ہوگئے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس اہلکار ٹائر پینچر کی دکان پر موجود اپنی موٹرسائیکل کا پینچر لگوا رہا تھا۔اسی دوران سفید آلٹو کار میں سوار چار نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کی اور پولیس اہلکار کو شہید کرکے فرار ہوگئے۔پولیس نے جائے وقوع سے 5 خولز 9 ایم ایم اور 1 خول 30 بور قبضہ پولیس میں لیا ہے، مزید تحقیقات جاری ہے۔ لاش کو قانونی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا۔وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ویسٹ سے فی الفور ابتدائی رپورٹ طلب کرلی۔ انہوں نے ہدایت دی کہ جائے وقوع سے تمام شہادتیں اکٹھی کی جائیں اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ شہید اہلکار کے اہلخانہ سے ملاقات کی جائے اور ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے۔ضیاء الحسن لنجار نے پولیس حکام کو ہدایت دی کہ پولیس کلنگز میں ملوث اب تک گرفتار ملزمان کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں اور اس واقعے میں ملوث عناصر کی گرفتاری کا ٹاسک کسی ماہر اور باصلاحیت افسر کے سپرد کیا جائے۔