حکومت کا عام انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر 8فروری کو ملک میں یوم تعمیر و ترقی منانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
حکومت کا عام انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر 8فروری کو ملک میں یوم تعمیر و ترقی منانے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی حکومت نے عام انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر 8 فروری کو ملک میں یوم تعمیر و ترقی منانے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں میڈیا میں گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام سیاسی استحکام کے ساتھ جڑا ہوا ہے، یہ سال پاکستان کی کامیابیوں کا سال رہا ہے، سٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پرہے، ملک کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔عطا تارڑ نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے اچھی خبریں آرہی ہیں، مسلم لیگ ن کے دورحکومت میں مہنگائی ختم ہورہی ہے، سیاست میں رواداری ہونی چاہئے، سیاست ہو یا کھیل کا میدان ہر جگہ تلخیاں کم ہونی چاہئیں اور اسپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو ملک میں تعمیر و ترقی کا آغاز ہوا تھا، اس لیے اس دن کو یوم تعمیر و ترقی کے طور پر منائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں کھیلوں کو مزید فروغ دیا جائے گا، چیمپیئنز ٹرافی کا پاکستان میں ہونا خوش آئند ہے، ہمارے میدانوں کی رونقیں بحال ہورہی ہیں، ویسٹ انڈیز کے خلاف قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی شاندار رہی، پاکستان کرکٹ بورڈ نے یونٹ سے متعلق کوشش کی ہے۔
عطا تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ بہترین ٹیمیں پاکستان آکراپناکھیل پیش کریں گی، پی سی بی اور محسن نقوی کی بڑی کاوش ہے، چیمپئنز ٹرافی کی تمام تیاریاں مکمل ہیں، شائقین کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔وفاقی وزیر اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں میڈیا کرکٹ لیگ کا انعقاد خوش آئند ہے، آج بڑا اچھا فائنل میچ ہوا، جیتنے والی ٹیم کومبارکباد دیتا ہوں، جیتنے والی ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: یوم تعمیر و ترقی کو ملک میں
پڑھیں:
بنگلہ دیش میں اگلے سال فروری میں انتخابات ہوں گے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 اگست 2025ء) بنگلہ دیش کے عبوری رہنما اور انتظامیہ کے مشیر نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے منگل کے روز اعلان کیا کہ ملک میں عام انتخابات فروری 2026 میں ہونے والے ہیں۔
بنگلہ دیش میں گزشتہ برس عوامی بغاوت کے سبب وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کا تختہ الٹ گیا تھا اور اس واقعے کے بعد یہ پہلے انتخابات ہوں گے۔
شیخ حسینہ گزشتہ برس پانچ اگست کو اچانک استعفیٰ دے کر فرار ہو کر بھارت آ گئی تھیں اور تب سے دہلی میں مقیم ہیں۔ ڈھاکہ میں ہفتوں کے پرتشدد اور ہلاکت خیز مظاہروں کے بعد ان کی تیسری مدت کی حکومت کا زوال ہو گیا تھا۔
اس بغاوت کا آغاز سرکاری ملازمتوں میں متنازعہ کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج سے شروع ہوا تھا جو ایک وسیع تر حکومت مخالف تحریک میں تبدیل ہو گیا۔
(جاری ہے)
محمد یونس نے شیخ حسینہ کی معزولی کے ایک برس مکمل ہونے کے موقع پر ایک نشریاتی پیغام میں کہا، "عبوری حکومت کی جانب سے، میں چیف الیکشن کمشنر کو ایک خط لکھوں گا، جس میں درخواست کی جائے گی کہ انتخابات فروری 2026 میں رمضان سے پہلے ہی کرائے جائیں۔"
نگراں حکومت کے رہنما کے طور پر یونس نے مزید کہا کہ وہ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد سبکدوش ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ "آپ کو یہ خطاب کرنے کے بعد ہم ایک آخری اور اہم ترین مرحلے میں قدم رکھیں گے، اور وہ ہے ایک منتخب حکومت کو اقتدار کی منتقلی۔"
یونس نے مزید کہا کہ ان کی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ انتخابات کا انعقاد منصفانہ اور پرامن طریقے سے ہو۔
بغاوت کی سالگرہ پر شاندار اجتماعمنگل کے روز انتخابات سے متعلق محمد یونس کے اعلان سے قبل ہزاروں بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ میں جمع ہوئے، تاکہ بڑے پیمانے پر احتجاجی تحریک کی پہلی سالگرہ منائی جا سکے۔
اس موقع پر مختلف علاقوں میں ریلیاں نکلیں، محافل موسیقی کا اہتمام ہوا اور سالگرہ منانے کے لیے دعائیہ نشستوں کا بھی اہتمام کیا گیا۔ گزشتہ برس کی بغاوت کی تحریک کے حامیوں نے اسے "دوسری آزادی" کا نام دیا ہے۔
اس یادگاری تقریبات کے دوران ہی یونس نے "جولائی کا وہ اعلامیہ" پڑھ کر سنایا، جس کا مقصد سن 2024 کی طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کو آئینی طور پر تسلیم کرنا ہے۔
یونس نے مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کی موجودگی میں کہا، "بنگلہ دیش کے عوام اپنی اس خواہش کا اظہار کرتے ہیں کہ 2024 کی طلبہ کی عوامی بغاوت کو ریاست کی جانب سے مناسب اور آئینی شناخت ملے گی۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "جولائی کا اعلامیہ اصلاح شدہ آئین کے شیڈول میں اسی طرح شامل ہو گا جیسا کہ حکومت نے تیار کیا ہے اور اگلے قومی انتخابات کے ذریعے تشکیل پانے والی حکومت بھی اسے اسی طرح اپنائے گی۔
"یونس نے زور دیتے ہوئے کہا کہ "ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ آئندہ کوئی بھی حکومت دوبارہ فاشسٹ نہ بن سکے۔ ریاست کو اس طرح سے درست کیا جانا چاہیے کہ جب بھی کہیں بھی فاشزم کے آثار نظر آئیں تو اسے فوراً ختم کیا جا سکے۔"
بنگلہ دیش میں کیا ہوا تھا؟شیخ حسینہ بنگلہ دیش کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم کے عہدے پر برقرار رہنے والی شخصیت تھیں۔
170 ملین کی آبادی والے ملک کی سربراہی میں ان کا کردار 15 سالوں سے بلاتعطل رہا تھا۔اگرچہ ان کے دور حکومت میں ملک کی معیشت پروان چڑھی، تاہم ان کی سخت قیادت میں سیاسی مخالفین کو تیزی سے نقصان اٹھانا پڑا۔
ان کے عہدے پر رہنے کے دوران مظاہروں کے خلاف بار بار پرتشدد کریک ڈاؤن ہوا اور بہت سی اپوزیشن شخصیات کو گرفتار کیا گیا۔
جولائی 2024 میں سرکاری ملازمتوں کے اس کوٹے کے خلاف نوجوان احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر اتر آے، جس میں 1971 میں آزادی کی جنگ لڑنے والوں اور ان کی اولادوں کے لیے سرکاری شعبے کی 30 فیصد ملازمتیں مختص تھیں۔
چونکہ شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ کا بنگلہ دیش کی آزادی کی لڑائی میں نمایاں کردار تھا، اس لیے وہی ان کی حکمرانی سے سب سے زیادہ مستفید ہوئے۔
احتجاجی تحریک کے دوران پولیس کے ساتھ پرتشدد جھڑپوں میں اضافہ ہوا اور 300 سے زیادہ افراد مارے گئے۔ اور پھر کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مظاہرین نے حسینہ کی سرکاری رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا، جس سے وہ ملک چھوڑ کر فرار ہونے پر مجبور ہو گئیں۔
ادارت: جاوید اختر