اسلام آباد: بچوں سے مبینہ زیادتی کا کیس، گرفتار پولیس افسر کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس نےکمسن بچوں سے مبینہ زیادتی اور اغوا کے کیس میں گرفتار سب انسپکٹر صہیب علی پاشا کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ تھانہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) احمد شہزاد گوندل نے کیس کی سماعت کی۔ایف آئی اے کی جانب سے ملزم کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔ایف آئی اے نے ملزم کے مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی، تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ملزم نے دوران تفتیش کمسن بچوں کو حراست میں رکھنے کا انکشاف کیا ہے۔
تفتیشی افسر نے عدالت میں بیان دیا کہ ملزم نے کہا کہ بچوں کو غیر قانونی حراست میں رکھا مگر تھانے کے اندر ہی رکھا۔تفتیشی افسر نے عدالت میں استدعا کی کہ مزید تفتیش ابھی کرنی ہے اس لیے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔بعدازاں، عدالت نے ملزم کا 2 روزہ مزید جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ملزم کیخلاف ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ایکٹاور تعزیرات پاکستان کے تحت ایف آئی اے میں مقدمہ درج ہےواضح رہے کہ 24 ستمبر 2024 کو ڈان اخبار نے رپورٹ کیا تھا کہ اسلام آباد میں 2 بچوں کو غیر قانونی طور پر 2 دن حراست میں رکھنے اور زیادتی کے الزام میں ایک سب انسپکٹر کو معطل اورگرفتار کر لیا گیا۔
سب انسپکٹر کے خلاف کارروائی بچوں کے اہلخانہ کی طرف سے انسپکٹر جنرل آف پولیس ( آئی جی) سید علی ناصر رضوی کے پاس درج کرائی گئی شکایت پر کی گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق شکایت میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ پولیس اہلکار نے دونوں بچوں کو اٹھا کر تھانے میں بند کرنے کے علاوہ ان پر جسمانی تشدد کیا، بعد ازاں انہیں ایدھی سینٹر چھوڑ دیا۔آئی جی پولیس نے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سید علی رضا کو واقعہ کی تحقیقات اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کا حکم دیا تھا، تحقیقات کے دوران یہ ثابت ہو گیا تھا کہ سب انسپکٹر نے دونوں کمسن بچوں کو 16 ستمبر کو کراچی کمپنی میں بھیک مانگتے ہوئے اٹھایا تھا، جن کی عمریں 10 اور 12 سال ہیں۔
پولیس کے مطابق بعد میں سب انسپکٹر بچوں کو شمس کالونی کے پولیس اسٹیشن لے گیا، جہاں وہ تعینات تھا اور وہاں اس نے مبینہ طور پر بچوں کو دو دن تک غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا، 18 ستمبر کو وہ بچوں کو ایدھی سینٹر لے گیا تھا۔شکایت کنندگان نے پولیس اہلکار پر بچوں کی غیر قانونی حراست کے دوران انہیں زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام بھی لگایا تھا، ان الزامات پر بچوں کا طبی معائنہ کرایا گیا جس میں اس بات کی تصدیق ہوئی تھی۔
وسیم اکرم مجھ سے مل کر پانی پانی ہوگئے، راکھی ساونت
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ایف ا ئی اے سب انسپکٹر بچوں کو پولیس ا تھا کہ
پڑھیں:
عمران کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: سپریم کورٹ
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر +نوائے وقت رپورٹ)سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر حکومت پنجاب کی اپیلیں نمٹا دیں جب کہ دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر حکومت پنجاب کی اپیلوں پر سماعت کے دوران کہا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، بانی پی ٹی آئی کے وکلا دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے کہا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں، جسمانی ریمانڈ کی تھی۔ جسٹس صلاح الدین پنور نے کہا کہ کسی عام قتل کیس میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ڈیڑھ سال بعد جسمانی ریمانڈ کیوں یاد آیا، اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ ملزم بانی پی ٹی آئی نے تعاون نہیں کیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ جیل میں زیر حراست ملزم سے مزید کیسا تعاون چاہیے، میرا ہی ایک فیصلہ ہے کہ ایک ہزار سے زائد سپلیمنٹری چلان بھی پیش ہو سکتے ہیں، ٹرائل کورٹ سے اجازت لیکر ٹیسٹ کروا لیں۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ استغاثہ قتل کے عام مقدمات میں اتنی متحرک کیوں نہیں ہوتی۔اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے استدلال کیا کہ 14 جولائی 2024 کو ٹیم بانی پی ٹی آئی سے تفتیش کرنے جیل گئی لیکن ملزم نے انکار کردیا، ریکارڈ میں بانی پی ٹی آئی کے فیس بک، ٹیوٹر اور اسٹاگرام پر ایسے پیغامات ہیں جن میں کیا گیا اگر بانی پی ٹی کی گرفتاری ہوئی تو احتجاج ہوگا۔جسٹس صلاح الدین پنور نے کہا کہ اگر یہ سارے بیانات یو ایس بی میں ہیں تو جاکر فرانزک ٹیسٹ کروائیں، اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں ہمارے ساتھ تعاون کیا جائے۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اب پانی سر سے گزر چکا ہے، 26 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ہم نے کوئی آبزرویشن دیدی تو ٹرائل متاثر ہوگا، ہم استغاثہ اور ملزم کے وکیل کی باہمی رضامندی سے حکمنامہ لکھوا دیتے ہیں۔ذوالفقار نقوی نے کہا کہ میں اسپیشل پراسیکیوٹر ہوں، میرے اختیارات محدود ہیں، میں ہدایات لیے بغیر رضامندی کا اظہار نہیں کر سکتا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ چلیں ہم ایسے ہی آرڈر دے دیتے ہیں، ہم چھوٹے صوبوں سے آئے ہوئے ججز ہیں، ہمارے دل بہت صاف ہوتے ہیں، پانچ دن پہلے ایک فوجداری کیس سنا، نامزد ملزم کی اپیل 2017 میں ابتدائی سماعت کیلئے منظور ہوئی۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ کیس میں نامزد ملزم سات سال تک ڈیتھ سیل میں رہا جسے باعزت بری کیا گیا، تین ماہ کے وقت میں فوجداری کیسز ختم کر دیں گے۔عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر کی گئی اپیلیں دو بنیادوں پر نمٹائی جاتی ہیں، استغاثہ بانی پی ٹی آئی کے پولی گرافک ٹیسٹ، فوٹو گرافک ٹیسٹ اور وائس میچنگ ٹیسٹ کیلئے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے میں آزاد ہے۔حکمنامہ کے مطابق بانی پی ٹی کی قانونی ٹیم ٹرائل کورٹ میں ایسی درخواست آنے پر لیگل اور فیکچویل اعتراض اٹھا سکتی ہے۔